آزاد جموں وکشمیر میں انتخابات میں کامیابی کا کریڈٹ وزیراعظم محمد نوازشریف ، وزیراعلی پنجاب محمد شہبازشریف اور پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت کے تین سالہ ٹریک ریکارڈ کو جاتا ہے، کشمیری عوام نے وزیراعظم محمد نوازشریف کے ساتھ اپنا مستقبل وابستہ کرلیا، ملک میں تبدیلی اور خوشحالی اور ترقی کو ووٹ دیا، ریفرنس دائر کرنے والوں کو اپنے ان اداروں پر اعتماد کرنا چاہیے اور ان کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے، جب تک فیصلہ نہیں آتا سڑکوں پر آنا بے معنی ہے، آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کو پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے، آپریشن ضرب عضب آخری دہشت گرد کے خاتمہ تک جاری رہے گا کیونکہ نا صرف ہم اپنے ہمسائیوں بلکہ پوری دنیا کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں اور پوری دنیا کو اس سلسلے میں کردار ادا کرنا چاہیے

وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید کا نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو

جمعہ 29 جولائی 2016 22:59

اسلام آباد ۔ 29 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔29 جولائی ۔2016ء) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ آزاد جموں وکشمیر میں انتخابات میں کامیابی کا کریڈٹ وزیراعظم محمد نوازشریف ، وزیراعلی پنجاب محمد شہبازشریف اور پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت کے تین سالہ ٹریک ریکارڈ کو جاتا ہے، کشمیری عوام نے وزیراعظم محمد نوازشریف کے ساتھ اپنا مستقبل وابستہ کرلیا ، ملک میں تبدیلی اور خوشحالی اور ترقی کو ووٹ دیا، ریفرینس دائر کرنے والوں کو اپنے ان اداروں پر اعتماد کرنا چاہیے اور ان کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے، جب تک فیصلہ نہیں آتا سڑکوں پر آنا بے معنی ہے، آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کو پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے، آپریشن ضرب عضب آخری دہشت گرد کے خاتمہ تک جاری رہے گا کیونکہ نا صرف ہم اپنے ہمسائیوں بلکہ پوری دنیا کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں اور پوری دنیا کو اس سلسلے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

پیر کو ایک نجی ٹی وی چینل کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کشمیر کے بارے میں وزیراعظم محمد نوازشریف کے موقف میں تسلسل رہا ہے اور انہوں نے بھارت کے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے ساتھ ملاقات میں انہیں کشمیر پرمذاکرات کے لئے قائل کرلیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف تمام مسائل کے حل کیلئے سیاسی عمل پر یقین رکھتے ہیں اور بھارت کو بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو حل کرنا ہوگا۔

پرویز رشید نے کہا کہ اب وقت تبدیل ہوچکا ہے اور بھارت کو کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہر ملک مختلف قسم کے مسائل کا شکار ہے اور مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی کو بھی کئی طرح کے مسائل کا سامنا ہے اب صورتحال میں تبدیلی آنا شروع ہوگئی ہے اب ہر ملک کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ اسے کس کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہر ملک کو حق خودارادیت کے اصول کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا۔

ٹی او آرز کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے اس سلسلے میں بھرپور کوششیں کی گئی ہیں اور ٹی آو آرز بھی بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور ٹی او آرز پر دوبارہ بات چیت کریں گے کہ وہ بتائیں کہ ہمارے ٹی او آرز میں ایسی کون سی بات ہے جو کسی جرم کو تحفظ دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف ایک جماعت ہے جو صرف اس معاملے پر سیاست کرنا چاہتی ہے اور پانامہ پربہت سے بیانات بھی دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الزام تراشی کی وجہ سے پاکستان کے عوام نے عمران خان کو مسترد کردیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سپیکر کو خط لکھ رہے ہیں جو ٹی او آرز کمیٹی کے سربراہ ہیں اس بارے میں جلد اجلاس بلائیں اور ایک ایسا قانون وضع کیا جاسکے جس سے تمام کا بلاتفریق احتساب ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی حکومت کو ہٹانا چاہتا ہے تو اسے 2018ء کے انتخابات کا انتظار کرنا ہوگا۔

7 اگست کو عمران خان کی تحریک کے حوالے سے ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات ونشریات نے کہا کہ ہم ماضی میں اس قسم کی مہم دیکھ چکے ہیں اور اس حوالے سے ہمارا اعتماد کافی بڑھ چکا ہے۔ اس لئے ہمیں کوئی پریشانی لاحق نہیں۔ تاہم صرف ایک بات کی پریشانی ہے کہ لوگ چاہتے ہیں کہ کام ہوتا رہے کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہوں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو۔ تاہم اس قسم کی تحریک میں ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ پیدا ہونگی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے ٹی او آرز کے بارے میں لچک موجود ہے اگر انہیں کوئی اعتراض ہے تو وہ پارلیمنٹ میں اپنے ٹی او آرز لائیں۔ یا پاکستان میں کئی اہم شخصیات موجود ہیں ان سے بھی اس بارے میں مدد طلب کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پانامہ کے معاملے کو قطعی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ پیپررز میں ہم پر کوئی الزام نہیں ہے۔

جہاں تک وزیراعظم کے بیٹوں کی بات ہے ان پر بھی کوئی الزام نہیں۔ وہ بیرون ملک پلے بڑھے ہیں اور وہاں کے قانون کے مطابق کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے جب بھی حکومت میں آئے ہیں بڑے بڑے میگا پراجیکٹس مکمل کرائے۔ اور اگر ان میں کسی کو کوئی کمی بیشی نظرآتی ہے تو اس کا آڈٹ کرایا جاسکتا ہے۔ لیکن عمران خان جیسے شخص نے بھی ان منصوبوں کے حوالے سے کوئی الزام عائد نہیں کیا ہے۔

سات اگست کو تحریک انصاف کی مہم میں پیپلزپارٹی کی شمولیت کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی اپنی ایک جمہوری ساکھ ہے انہوں نے ماضی سے سبق سیکھ کر چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کئے جس پر محترمہ بے نظیر بھٹو، آصف علی زرداری نے مکمل عمل کیا اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی آصف علی زرداری کی حکومت کے دوران اس مثیاق جمہوریت پر من وعن عمل کیا۔

جہاں تک کہ آزاد کشمیر میں بھی ان کی حکومت کو پانچ سال پورے کرنے دئیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ پیپلزپارٹی حزب اختلاف کا کردار ادا کرے گی اور وہ اس قسم کی مہم میں شامل ہوکر دوسروں کی خواہش کا حصہ نہیں بنے گی۔ وزیراعظم کے خلاف ریفرنس کے حوالے سے سوال کے جواب میں پرویزرشید نے کہا کہ اس بارے میں ہمیں کسی قسم کی پریشانی لاحق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنہوں نے یہ ریفرنس دائر کئے ہیں وہ اس بارے میں دستاویزی ثبوت بھی فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریفرنس الیکشن کمیشن اور نیب میں چلیں گے۔ ان اداروں کی طرف سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا تو سڑکوں پر آنا بے معنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریفرنس دائر کرنے والوں کواپنے ان اداروں پر اعتماد کرنا چاہئے اور ان کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے۔

آپریشن ضرب عضب کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ضرب عضب دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے شروع کیا گیا اور اس کو تمام جماعتوں کی حمایت حاصل ہے، آپریشن ضرب عضب کے بعد دنیا کے تمام ممالک نے اس کی کامیابیوں کو تسلیم کیا ہے جہاں تک کہ ہمارے ہمسائیہ ممالک افغانستان بھارت اور مغربی دنیا نے بھی اس کی کامیابیوں کا اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پرامن انتخابات کے انعقاد کا سہرا بھی آپریشن ضرب عضب کے سر ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے پاکستان کے عوام نے سکھ کا سانس لیا اب کہیں کہیں دہشت گردی کی کارروائیاں ہورہی ہیں کراچی میں پاک فوج پر حملہ انتہائی افسوس ناک ہے کیونکہ ہم جن فوجیوں کا استقبال کرتے اور ان پر پھول نچھاور کرتے ہیں انہیں دہشت گردوں نے نشانہ بنایا انہوں نے کہا کہ فوج کے دشمن ہمارے دشمن ہیں اور ہم ان کا پتال تک پیچھا کریں گے اور انہیں ڈھونڈ کر انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔

اس کیلئے ہم تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب آخری دہشت گرد تک جاری رہے گا کیونکہ ناصرف ہم اپنے ہمسائیوں بلکہ پوری دنیا کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں اور پوری دنیا کو اس سلسلے میں کرداراداکرنا چاہئے۔ سندھ میں رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سندھ میں ابھی نئی تبدیلی آئی ہے اور نئی قیادت نے اقتدار سنبھالا ہے ہمیں نئی قیادت کی طرف سے کئے جانے والے اقدامات اور ان کے پالیسی بیانات کو دیکھنا ہے انہوں نے کہا کہ کراچی کا امن سب کو عزیز ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن سے صوبہ سندھ خوشحال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں آپریشن کا فیصلہ تمام سیاسی جماعتوں نے کیا تھا۔ ملٹری اور سویلن قیادت کے ایک بیج پر ہونے سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے گزشتہ ہفتے نیشنل سکیورٹی کونسل کا اجلاس بلایا تھا جس میں میں بھی موجود تھا اس میں تمام قسم کے قومی معاملات میں دونوں طرف کی قیادت کی طرف سے رائے دی گئی اور ان میں کوئی دورائے تھی اور نہ کوئی اختلاف تھے ۔

این ایف سی ایوارڈ کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ اپنے وقت پر ہوجائے گا ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ ایوارڈ میں وفاق کے مقابلے میں صوبوں کو زیادہ وسائل فراہم کئے گئے ہیں۔ مردم شماری کے حوالے سے سوال پر وزیراطلاعات نے کہا کہ مردم شماری ضرور کرائی جائے گی وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اس بارے میں تجاویز پر کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مردم شماری جب بھی ہوئی ہے مسلم لیگ ن کی حکومت کے دور میں کرائی گئی ہے اور اس کا کریڈٹ مسلم لیگ ن کی حکومت کو جاتا ہے۔ عام انتخابات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ انتخابات اپنے وقت پر 2018 ء میں ہونگے اور کسی جماعت نے اس کا مطالبہ نہیں کیا کیونکہ جہاں تک کہ عمران خان نے بھی جلد انتخابات کرانے کا مطالبہ نہیں کیا کیونکہ انہیں انتخابات سے خوف آتا ہے۔