سی پیک سمیت حقیقی ترقی و خوشحالی کے مخالف نہیں ہیں ، آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ

لیکن ایسا بھی ممکن نہیں پنے خدشات و تحفظات پر آواز بلند نہ کرتے ہوئے قومی ذمہ داریوں سے غافل رہیں بی این پی بلوچ جملہ مسائل کو حل کرنے کی جدوجہد کر رہی ہے تاریخ ، تہذیب ، تمدن اور زبان اور بقاء کی جدوجہد کر رہے ہیں مردم شماری سمیت بلوچ مفادات ہمیں گروہی مفادات سے زیادہ عزیز ہیں بلوچ عوام گروہی مفادات کیلئے سیاست کرنے والوں کا احتساب کریں،بیان

جمعہ 29 جولائی 2016 23:03

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29 جولائی ۔2016ء ) سی پیک سمیت حقیقی ترقی و خوشحالی کی پارٹی مخالف نہیں لیکن ایسا بھی ممکن نہیں کہ اپنے خدشات و تحفظات پر آواز بلند نہ کرتے ہوئے قومی ذمہ داریوں سے غافل رہیں گوادر ایک لاکھ نہیں بلکہ کروڑوں لوگوں کا شہر بننے جا رہا ہے یہ تو وقت ہی ثابت کرے گا کہ جاہل کون اور دانا کون تھا بلوچ قوم کے مفادات کیلئے آواز بلند کرنا رونا نہیں بلکہ قومی ذمہ داری ہے گروہی مفادات کیلئے قومی مفادات کو پس پشت ڈالنا کون سی دانائی ہے بی این پی بلوچ جملہ مسائل کو حل کرنے کی جدوجہد کر رہی ہے تاریخ ، تہذیب ، تمدن اور زبان اور بقاء کی جدوجہد کر رہے ہیں مردم شماری سمیت بلوچ مفادات ہمیں گروہی مفادات سے زیادہ عزیز ہیں بلوچ عوام گروہی مفادات کیلئے سیاست کرنے والوں کا احتساب کریں ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے اپنے بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کا تمام تر اختیار بلوچستان کو دیا جائے مستقبل کے آبادی کے یلغار سے بچنے کیلئے آئینی قانون سازی کی جائے گوادر ایک لاکھ نہیں کروڑوں لوگوں کا شہر بننے جا رہا ہے مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے نوجوانوں کو علم و آگاہی کے ہتھیار سے لیس کرنا ضروری ہے تاکہ بلوچ نوجوان ترقی و خوشحالی سے مستفید ہو سکیں یہ ہمارا آئینی حق ہے کہ ہم اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے جمہوری انداز میں مختلف فورمز پر بلوچ خدشات و تحفظات پر آواز بلند کرتے ہوئے مسائل کے حل کیلئے کوشاں رہیں چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری ممکن نہیں مہاجرین کو باعزت طریقے سے واپس بھیجوا یا جائے اور نقل مکانی کرنے والوں بلوچوں کو اپنے علاقوں میں واپس آباد کیا جائے بی این پی نے اے پی سی اور سیمینار گوادر سے متعلق منعقد کروا کر گوادر ، مکران اور بلوچ قوم کے خدشات و تحفظات سے حکمران اور تمام طبقہ فکر کو آگاہ کیا ہماری قومی و جمہوری جدوجہد عوام کی حقیقی ترقی و خوشحالی کیلئے ہے بلوچستان میں میگاپروجیکٹس میں اولیت بلوچوں اور بلوچستانیوں کو دی جائے تاکہ ان کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں رونما ہو سکیں گوادر پورٹ کا مکمل اختیار بلوچستان کو دیا جائے صوبوں کے ساحل وسائل پر اختیارو حق ملکیت کو تسلیم کیا جائے گوادر کے بلوچوں اور بلوچستان کے عوام کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے روکنے کیلئے قانون سازی کی جائے تاکہ دیگر علاقوں سے آنے والے لوگوں کو شناختی کارڈز ‘ لوکل جاری نہ ہو سکے انتخابی فہرستوں میں ان کے ناموں کا اندراج نہ ہو سکے سی پیک کے ابتداء ہی سے گوادر کے عوام کو فوری طور پر صاف پانی ‘ انفراسٹرکچر ‘ ہسپتال فراہم کی جائے ٹریننگ سینٹر اور میرین یونیورسٹی تعمیر کر کے مقام لوگوں کو ٹریننگ دی جائے گوادر پورٹ اور میگا پروجیکٹ کے تمام ملازمتوں کو گوادر ‘ مکران اور بلوچستان کے باشندوں کو ترجیح دی جائے ‘ ماہی گیروں کو معاشی استحصال سے بچانے کیلئے متبادل روزگار اور جی ٹی کا بندوبست کیا جائے اور موجودہ جی ٹی کو وسعت دی جائے ‘ تاپی ‘ آئی پی ‘ ایل این جی پائپ لائن جس صوبے سے گزرے اس صوبے کے حق کو تسلیم کیا جائے گوادر کے مقامی لوگوں پر عائد کردہ غیر قانونی پابندیوں کو ختم کر کے نقل و حرکت پر مکمل آزادی دی جائے ‘ بیرونی سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیاں گوادر کے لوگوں کو علاج معالجے کی سہولیات ‘ بیرون اور اندرون ملک ٹریننگ دیں اسکاپرشپ دی جائے مقامی عوام کے پسماندگی کی خاتمے کیلئے عوام کو سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ یوٹیلیٹی بلز اور ٹیکس کی مد میں 30سالوں تک چھوٹ دی جائے گوادر کے مقامی لوگوں کو جدی پشتی زمینوں سے بے دخل کرنے کی بجائے زمین اصل مالکان کے حوالے کیا جائے یا انہیں معاوضہ دیا جائے گوادر میں سرمایہ کاری کرنے کے حوالے سے شراکت داری کو یقینی بنانے کے حوالے سے نیشنل اسمبلی میں قانون سازی کی جائے ‘گوادر کے تاریخی شہر کو منتقل کرنے کی بجائے پرانے شہر کو ترجیحی بنیادوں پر ترقی دی جائے ‘ سی پیک روٹ کے محصولات کا اختیار صوبوں کو دیا جائے ‘ اسپیشل سیکورٹی ڈویژن کا مکمل اختیار صوبوں کو دے کر مقامی باشندوں کو اولین ترجیح دے کر بھرتی کیا جائے تاکہ سی پیک اور میگا پروجیکٹس سے بلوچستان کے عوام مستفید ہو کر خوشحال زندگی بسر کر سکیں ۔

متعلقہ عنوان :