طالبان سربراہ ملا منصور کی موت نے افغانستان میں جاری لڑائی میں شدت پیدا کر دی، امریکہ کا اعتراف
ہفتہ 30 جولائی 2016 19:57
واشنگٹن( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 جولائی ۔2016ء ) امریکی حکام نے خبردار کیا ہے کہ طالبان سربراہ ملا منصور کی موت نے افغانستان میں جاری لڑائی میں شدت پیدا کر دی ہے، جبکہ افغان امن عمل کا مستقبل بھی اب غیر یقینی کا شکار ہوگیا ہے۔ کانگریس کو اپنے سہہ ماہی رپورٹ پیش کرتے ہوئے امریکی خصوصی انسپکٹر جنرل برائے افغان تعمیرِ نو نے مشاہدہ پیش کیا کہ اس سال کی دوسری سہہ ماہی میں طالبان نے ایک اور علاقے پر قابض ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں جبکہ اب ملک کے 400 ضلعوں میں سے 19 پہلے ہی ان کے کنٹرول میں ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "ملا منصور کی موت سے طالبان قیادت میں تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، لڑائی نے شدت اختیار کی ہے، اور امن عمل کو غیر یقینی کیفیت کا شکار کر دیا ہے۔(جاری ہے)
"یاد رہے کہ ملا منصور 21 مئی کو ایران سے واپس آتے ہوئے بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔افغان سرحد کے قریب پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ڈرون حملے کا حکم دینے والے امریکی صدر براک اوباما نے کہا کہ انہیں اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہ امریکی حمایت سے افغان حکومت کے ساتھ ہونے والے امن مذاکرات میں شمولیت سے انکار کر رہے تھے۔
مگر کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان حکومت کو حزبِ اسلامی جنگجو گروپ کے ساتھ مذاکرات میں کچھ کامیابی حاصل ہوئی تھی، اور افغان حکومت نے امن معاہدے کے لیے ایک حتمی مسودہ تیار کیا تھا جسے اعلیٰ امن کونسل کی منظوری حاصل تھی۔رپورٹ کے مطابق جون کے اختتام تک امن مذاکرات ٹھنڈے پڑ گئے تھے، اور اس وقت مکمل طور پر ختم ہوگئے جب حزبِ اسلامی کے رہنما گلبدین حکمت یار نے مذاکرات سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے افغان حکومت کی تحلیل کا مطالبہ کیا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی افواج کی جانب سے فراہم کردہ ڈیٹا کے مطابق اس سال افغان حکومت کے زیرِ انتظام علاقے میں پانچ فیصد کمی ہوئی ہے۔ حکومت کا زیرِ انتظام علاقہ گذشتہ سال مئی کے اختتام تک 70.5 فیصد تھا جبکہ اس سال یہ 65.6 فیصد ہے۔افغانستان میں امریکی افواج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن کے مطابق طالبان کے زیرِ انتظام زیادہ تر علاقے دیہی ہیں۔ مگر افغان حکام کے مطابق حتمی اعداد و شمار موجود نہیں ہیں کیونکہ طالبان اور دیگر مسلح گروہوں کے ساتھ جنگ جاری ہے۔امریکا افغان سکیورٹی فورسز کو تربیت اور ساز و سامان فراہم کر رہا ہے تاکہ ملکی سکیورٹی افغان فورسز کے حوالے کر کے امریکی فوجیوں کا انخلاء کیا جا سکے، مگر اس سال کے اوائل میں امریکی صدر اوباما نے اپنے فوجیوں کو طالبان کے خلاف لڑائی میں شمولیت کا حکم دیا، جبکہ طالبان اہداف کے خلاف فضائی حملوں کی بھی اجازت دی۔۔#/s#متعلقہ عنوان :
مزید بین الاقوامی خبریں
-
سعودی عرب میں زبردست بارشوں کی پیشن گوئی
-
اذان میں تبدیلی سے متعلق شارجہ انتظامیہ نے وضاحت کر دی
-
بھارت، کرپشن میں ملوث سیاسی رہنما کی تصویر نے تہلکہ مچا دیا
-
اروند کیجریوال کی گرفتاری پر تشویش کااظہار، بھارت کا امریکی و جرمن سفارت کاروں کو طلب کرکے اعتراض
-
اوباما بائیڈن کے ٹرمپ کے ہاتھوں ہارنے سے بہت خوفزدہ
-
افغانستان، خواتین کو کھلے میدان میں سنگسار کرنے کا اعلان
-
میرے پاس الیکشن لڑنے کیلئے پیسے نہیں ہیں، بھارتی وزیر خزانہ
-
روس نیٹوممالک یا یورپ پر حملہ نہیں کرے گا، پیوٹن نے واضح کردیا
-
اسرائیل نے سفید پرچم اٹھانے والے 2 فلسطینیوں کو بھی قتل کر دیا
-
سعودی عرب کی 800 ہیکٹر فلسطینی اراضی پراسرائیلی قبضے کی مذمت
-
عرب اونٹ فیڈریشن کا العلا میں اپنی پہلی چیمپئن شپ کا اعلان
-
مسجد حرام میں زائرین کے لیے روبوٹ گائیڈ سسٹم فعال
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.