بگ تھری کے ذریعے چھوٹی ٹیمو ں کو زیر عتاب لانے والے خود لڑ پڑے

جمعرات 4 اگست 2016 13:02

بگ تھری کے ذریعے چھوٹی ٹیمو ں کو زیر عتاب لانے والے خود لڑ پڑے

نئی دہلی / گال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔04 اگست۔2016ء) بگ تھری کے ذریعے چھوٹی ٹیمو ں کو زیر عتاب لانے والے خود لڑ پڑے ،، 2 ڈویڑن ٹیسٹ سسٹم پر بھارت اور آسٹریلیامیں ٹھن گئی.تفصیلات کے مطابق بھارت اور آسٹریلیا میں سب سے بڑا ٹکراؤ ٹو ڈویژنٹیسٹ سسٹم پر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ آسٹریلوی بورڈ نے تجویز دی تھی کہ ٹاپ ٹیسٹ ٹیموں کو ایک گروپ اور باقی بچنے والی 3 ٹیموں کے ساتھ 2 ایسوسی ایٹ سائیڈز کا اضافہ کرکے 5 ٹیموں پر مشتمل سیکنڈ ڈویڑن بنائی جائے۔

دو برس تک باہمی مقابلوں کے بعد ٹاپ ڈویڑن میں آخری نمبر پر رہنے والی ٹیم خودبخود سیکنڈ ڈویژنجب کہ نچلے درجے کے گروپ میں سب سے اوپر رہنے والی ٹیم ترقی پاکر ٹاپ ٹیموں میں شامل ہوجائے۔ اس تجویز کو بی سی سی آئینے یکسر مسترد کردیا، صدر انوراگ ٹھاکر کا کہنا ہے کہ ہم ٹو ڈویڑن ٹیسٹ سسٹم کیخلاف ہیں، اس سے چھوٹے ممالک کو نقصان ہوگا جبکہ ہم ان کے مفادات کا تحفظ چاہتے ہیں، مجوزہ سسٹم میں انھیں نہ صرف ریونیو میں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ وہ ٹاپ ٹیموں سے کھیلنے کے حق سے بھی محروم ہوجائیں گے، ہم نہیں چاہتے کہ ایسا ہوبلکہ ہم دنیائے کرکٹ کے بہترین مفاد میں کام کرنے کے خواہاں ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہماری ٹیم تمام ممالک کیخلاف کھیل رہی ہے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ آئی سی سی سالانہ کونسل میٹنگز میں سری لنکا اور بنگلہ دیش نے اس سسٹم کی مخالفت کردی تھی۔سری لنکا میں دوسرے ٹیسٹ سے قبل کرکٹ ا سٹریلیا کے چیئرمین ڈیوڈ پیویر کا کہنا تھا کہ میں روایات کا احترام کرتا ہوں مگر ان کو ترقی کی راہ میں حائل ہونے کی اجازت دینے کا قائل نہیں، کرکٹ شائقین کا کھیل ہے، ان کے بعد ہماری کوئی اہمیت نہیں، شائقین ہی ہمیں کھیل کو برقرار رکھنے کیلیے رقم دیتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ ہم بھی مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے سرمایہ کاری کریں اور کھیل کو مداحوں کیلیے زیادہ سے زیادہ دلچسپ بنائیں

متعلقہ عنوان :