سینیٹ میں حکومت اور اپوزیشن کا جمہوریت کے استحکام کیلئے مل کر جدوجہد کرنے کا عزم

سینیٹ کو مضبوط کرنے سے وفاق مضبوط ہو گا، سینیٹ کو قومی اسمبلی کی طرح مالیاتی اور دیگر مکمل اختیارات دیے جائیں ، ذوالفقار بھٹو‘ عبدالولی خان ، مفتی محمود، شاہ احمد نورانی، غوث بخش بزنجو و دیگر قائدین کے 1973کے آئین میں کردار اورسینیٹ میں صوبوں کوبرابر نمائندگی دلانے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں،جمہوریت ڈیلیور کرے گی تو عوام کا اس پر اعتماد بڑھے گا اور جمہوریت کے خلاف سازشیں ناکام ہوں گی ۔ 1973کا آئین قیام پاکستان کے بعد ملک کے لئے بڑا تحفہ دیا تھا۔ اس پر عمل درآمد بھی ضروری ہے ،آئین اور قانون کی بالادستی اور جمہوریت کے بغیر وفاق نہیں چل سکتا ، سینیٹ کو عام آدمی کے حقوق کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا،سینٹ میں مولانا عبد الغفور حیدری ،چوہدری اعتزاز احسن، سینیٹر مشاہد اﷲ خان ، سینیٹر میر حاصل بزنجو اور دیگر کا اظہارخیال

جمعہ 5 اگست 2016 21:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔5 اگست ۔2016ء ) ایوان بالا (سینیٹ )میں حکومت اور اپوزیشن نے جمہوریت کے استحکام کے لیے مل کر جدوجہد کرنے کا عزم کیا ہے ۔ارکان سینیٹ نے کہا ہے کہ سینیٹ کو مضبوط کرنے سے وفاق مضبوط ہو گا، سینیٹ کو قومی اسمبلی کی طرح مالیاتی اور دیگر مکمل اختیارات دیے جائیں ، ذوالفقار علی بھٹو، خان عبدالولی خان ، مفتی محمود، شاہ احمد نورانی، غوث بخش بزنجو و دیگر قائدین کے 1973کے آئین میں کردار اورسینیٹ میں صوبوں کوبرابر نمائندگی دلانے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔

جمہوریت ڈیلیور کرے گی تو عوام کا اس پر اعتماد بڑھے گا اور جمہوریت کے خلاف سازشیں ناکام ہوں گی ۔ 1973کا آئین قیام پاکستان کے بعد ملک کے لئے بڑا تحفہ دیا تھا۔ اس پر عمل درآمد بھی ضروری ہے ،آئین اور قانون کی بالادستی اور جمہوریت کے بغیر وفاق نہیں چل سکتا ، سینیٹ کو عام آدمی کے حقوق کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا، سپیکر ایازصادق کو سینیٹ کے 44ویں یوم تاسیس کے موقع پر شرکت کرنے کی روایت ڈالنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی سینیٹ کی مضبوطی کے لئے خدمات قابل تحسین ہیں ۔ جمعہ کو سینیٹ کے چوالیسویں یوم تاسیس کے موقع پر سینیٹ کا خصوصی اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہوا اجلاس میں سابق چیئرمین سینٹ سید نیئر حسین بخاری‘ سابق ڈپٹی چیئرمین خلیل الرحمان‘ سابق ڈپٹی چیئرمین جان محمد جمالی اور سابق ڈپٹی چیئرمین صابر علی بلوچ سمیت ایوان بالا کے سابق ارکان کی ایک بڑی تعداد نے مہمانوں کی گیلری میں بیٹھ کر کارروائی دیکھی اس موقع پر سینٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن،مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر مشاہد اﷲ خان،وفاقی وزیر جہاز رانی و بندرگاہیں سینیٹر حاصل بزنجو ،ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبد الغفور حیدری سمیت دیگر سینیٹرز نے اظہار خیال کیا چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی کی مہمانوں کی گیلری میں ایوان بالا کی کارروائی دیکھنے کے لئے موجودگی ایک تاریخی لمحہ ہے‘ پاکستان کی پارلیمان آئین‘ وفاقیت‘ جمہوریت‘ عوام کی بھلائی اور ان کے حقوق کے لئے اکٹھے ہیں اور اکٹھے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

یہ نہایت ہی اہم پیشرفت ہے کہ آج سینٹ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سپیکر قومی اسمبلی گیلری کے اندر سینٹ کی کارروائی دیکھنے کے لئے موجود ہیں۔ ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ سینٹ کے 44 ویں یوم تاسیس کی تقریبات کا حصہ بنے ہیں۔ اس سے نہایت ہی اہم پیغام بھی ملا ہے کہ پاکستان کی پارلیمان دونوں ایوانوں کے درمیان مسلسل رابطہ ہے اور پاکستان کی پارلیمان‘ آئین‘ وفاقیت‘ جمہوریت اور پاکستان کے عوام کی بھلائی اور ان کے حقوق کے لئے اکٹھے کھڑے ہیں اور اکٹھے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

سپیکر کی موجودگی سے یہ پیغام سینٹ سے جارہا ہے۔ سابق چیئرمین سینٹ سید نیئر حسین بخاری‘ سابق ڈپٹی چیئرمینز اور سابق سینیٹرز کا بھی آمد پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ان کیرہنمائی سے یہ ایوان آگے چلے گا۔ سینٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے سینٹ کے اجلاس کی کارروائی دیکھنے کے لئے آکر ایک نئی روایت قائم کی ہے‘ آئین اور جمہور کے فیصلوں پر بھرپور انداز میں عمل کرنے کی ضرورت ہے‘ باہمی دوستی‘ فراخدلی اور وقار میں اضافے کے آئینی اصولوں پر ہمیں عمل پیرا رہنا چاہیے۔

سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے سینٹ کے اجلاس کی کارروائی دیکھنے کے لئے آکر نئی روایت قائم کی ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو 1973ء کے آئین کے مصنف تھے انہیں خراج عقیدت پیش کرنا آج کے دن ضروری ہے جنہوں نے وفاق کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ 1956ء میں مغربی پاکستان کے تمام صوبے ون یونٹ میں شامل کردیئے گئے جس کی 1970 میں تنسیخ کی گئی جس سے صوبوں کے اختیارات بحال ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ روایات بہت اہمیت رکھتی ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی کی آمد سے ایوان بالا کے وقار میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں تمام اختیارات ملکہ کے پاس ہیں لیکن وہ کبھی بھی وزیراعظم یا حکومت کے فیصلوں کو رد نہیں کرتیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آج بڑے وسیع انداز میں سوچنا ہے تاکہ آئین اور جمہور کے فیصلوں پر بھرپور انداز میں عمل ہو سکے۔

امید ہے اس طرح ہم باہمی دوستی‘ فراخدلی اور ایک دوسرے کے وقار اور عزت میں اضافے کے آئینی اصولوں پر عمل پیرا رہیں گے۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر مشاہد اﷲ خان نے کہا ہے کہ ایوان بالا میں تمام اکائیوں کی مساوی نمائندگی ہے‘ جمہوریت کے لئے سیاسی لیڈروں اور کارکنوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں‘ سینٹ اور قومی اسمبلی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چلیں گے تو جمہوری اور پارلیمنٹ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

آج سینٹ کا 44واں یوم تاسیس منایا جارہا ہے۔ اس ایوان میں تمام اکائیوں کی مساوی نمائندگی ہے۔ بہت کم مسلمان ممالک ہیں جہاں جمہوریت ہے اور فخر کی بات ہے کہ پاکستان میں جمہوریت مضبوط ہو رہی ہے جس کے لئے سیاسی لیڈروں اور کارکنوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ سابق سینیٹرز چوہدری محمد اسلم اور دوسرے سینیٹرز نے جو پودا لگایا تھا اب وہ تناور درخت بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی ایوان آمد پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ان کے انقلابی اقدامات سے پارلیمنٹ مضبوط ہوئی ہے۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کا بھی بہت اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں جمہوریت دوستوں کے ساتھ ساتھ جمہوریت کے دشمن بھی موجود ہیں لیکن اگر سینٹ اورقومی اسمبلی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چلیں گے تو جمہوریت اور پارلیمنٹ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ مضبوط صوبوں کا مطلب مضبوط پاکستان ہے‘ ایوان بالا تمام اکائیوں کی نمائندگی کرتا ہے‘ پارلیمنٹ کو کمزور اور پسے ہوئے طبقات کی نمائندگی کرنی چاہیے۔ سینیٹر حمزہ سب سے زیادہ مرتبہ منتخب ہونے والے رکن پارلیمنٹ ہیں اور پہلی بار وہ 1962ء میں منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سینٹ کے یوم تاسیس کو یوم پاکستان سے ملا کر دیکھنا چاہیے۔

قائد اعظم نے برصغیر کے مسلمانوں کی قیادت کی قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی پاکستان کی رگوں میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط صوبوں کا مطلب ہے مضبوط پاکستان۔ جب پاکستان کے عوام کو ساتھ لے کر چلیں گے تو اس سے مثبت پیغام جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو کمزور اور پسے ہوئے طبقات کی ترجمانی کرنی چاہیے۔وفاقی وزیر جہاز رانی و بندرگاہیں سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ سینٹ کا کردار مزید بڑھانے اور مضبوط بنانے کی ضرورت ہے‘ سینٹ کو مالیاتی اور قومی اسمبلی کی طرح اختیارات ملنے چاہئیں‘ غریب عوام کو اگر ہم نے یہ احساس دلا دیا کہ یہ آئین ان کا ہے تو کوئی طالع آزما آئین کو روند نہیں سکے گا۔

سینٹ کا کردار اور بڑھانے اور مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ سینٹ کے پاس مالیاتی اور قومی اسمبلی کی طرح اختیارات ہونے چاہئیں۔ سینٹ کے قیام کا مقصد صوبوں کے درمیان عدم توازن کا خاتمہ تھا اس میں پیپلز پارٹی اور نیشنل عوامی پارٹی کی قیادت کے درمیان ہم آہنگی سے ہاؤس آف فیڈریشن کا قیام عمل میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط اور خوشحال پاکستان اس وقت بنے گا جب پاکستان ایک حقیقی وفاق بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ سوچنا ہے کہ یہ آئین ہمارا اور پاکستان کے عوام کا ہے۔ اگر قومی اسمبلی اور سینٹ عوامی نمائندوں کی توقعات پر پورے نہ اترے تو عوام آئین کی ملکیت تسلیم نہیں کرینگے۔ بھارت اور برطانیہ میں کوئی طالع آزما آئین کو توڑ نہیں سکتا ہمیں عوام کو احساس دلانا ہے کہ یہ آئین غریب عوام کا ہے اور اگر ہم نے عوام کو یہ احساس دلا دیا تو کوئی آئین کو نہیں روند سکے گا۔

سینٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ جمہوریت اور جمہوری اداروں کے استحکام کے لئے تمام ارکان پارلیمنٹ متحد ہیں‘ پارلیمنٹ کو عوام کے مسائل کے حل کے لئے بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ سینٹ کے 44واں یوم تاسیس کی کارروائی دیکھنے کے لئے سپیکر قومی اسمبلی اور دیگر مہمانوں کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ایک تاریخی دن ہے‘ ایوان بالا عوام کے مسائل کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کر رہا ہے‘ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے درمیان رابطوں کے فروغ سے ملک میں جمہوریت اور جمہوری ادارے مستحکم ہونگے۔

تمام ارکان پارلیمنٹ جمہوریت کے استحکام کے لئے ایک دوسرے سے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ جب تک جمہوریت مضبوط نہیں ہوگی فلاحی ریاست کا خواب پورا نہیں ہو سکتا‘معاشرے کی تلخ حقیقتوں پر غور کرکے مستقبل میں ان سے بچنے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ ہمارے سیاسی نظام میں سینٹ کا بہت اہم کردار ہے تاہم 1973ء کے آئین کے تحت سینٹ کا جو کردار ماضی میں ہمیں نظر آنا چاہیے تھا وہ نظر نہیں آتا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ان اسباب کا جائزہ لینا چاہیے کہ ہم اپنے مقاصد حاصل کیوں نہیں کر سکے۔ آج بھی غیر یقینی صورتحال موجود ہے۔ یہ شاید سیاسی قیادت اور پارلیمنٹ کی بڑی ناکامی ہے کہ ہم اس بات کو یقینی نہیں بنا سکے کہ کوئی آئین پر شب خون نہیں مارے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک جمہوریت مضبوط نہیں ہوگی فلاحی ریاست کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔

جمہوریت کے سوا کوئی نظام عوام کے مسائل حل نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کی تلخ حقیقتوں پر غور کرنا چاہیے اور مستقبل میں ان سے بچنے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں۔چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت رہے گی تب ہی وفاق قائم رہ سکتا ہے، آج کے دن یہ واضح پیغام ہے کہ وفاق اسی صورت میں قائم رہ سکتا ہے جب ملک میں جمہوریت رہے گی۔

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا ہے کہ سینٹ کو اختیارات دلانے کے لئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے‘ ایوان بالا کو قومی اسمبلی کے برابر مالیاتی اور دیگر اختیارات ملنے چاہئیں۔ سینٹ کا نام اب ہاؤس آف فیڈریشن تو رکھ دیا گیا ہے لیکن اس کے اختیارات بھی بڑھانے کے لئے اقدامات کرنا ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سینٹ کو ماضی میں آئین کے تحت اختیارات حاصل ہوتے تو نہ ہی ملک میں مارشل لاء لگتا اور نہ ہی بنگلہ دیش الگ ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کے واقعات بھی سینٹ کو اختیارات نہ دیئے جانے کا ہی نتیجہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ سینٹ کو قومی اسمبلی کے برابر مالیاتی اور دیگر اختیارات دیئے جائیں تو ملک کے بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے اور عوام کی مشکلات کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنانا ہوگا تبھی جمہوریت ملک میں مضبوط ہوگی۔

جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں طبقاتی نظام کا خاتمہ وقت کی ضرورت ہے‘ ہمیں ایسا نظام بنانا چاہیے کہ تمام شہریوں کو ترقی کے مساوی مواقع ملیں‘ آئین کے تحت ریاست تعلیم‘ صحت اور دوسری سہولیات فراہم کرنے کی پابند ہے‘ وسائل کی منصفانہ تقسیم کے بغیر ہم ترقی نہیں کر سکتے۔ آج کا دن ہمارے لئے بہت تاریخی ہے‘ آئین کے بننے کے بعد 44 سال گزر چکے ہیں لیکن پاکستان میں غیر یقینی صورتحال ختم نہیں ہوئی۔

ملک کو خوف کی فضا سے نکالنے کے لئے سینٹ کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ سینٹ ایک باوقار ادارہ ہے‘ اس میں تمام صوبوں کی مساوی نمائندگی ہے لیکن ملک کو ایسے نظام کی ضرورت ہے کہ تمام شہری بھی برابر ہو جائیں۔ ملک میں طبقاتی نظام تعلیم ہے۔ معاشی استحصالی نظام ہے۔ 42 لاکھ بچوں کو تعلیم کے لئے بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں جبکہ چند لاکھ بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس ملک میں انصاف سونے کی چابی سے کھلتا ہے وہاں غریب کو انصاف نہیں ملتا بلکہ انصاف پیسوں سے بکتا ہو وہ کیسے ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں طبقاتی نظام کا خاتمہ وقت کی ضرورت ہے۔ ہمیں ایسا نظام بنانا چاہیے کہ تمام شہریوں کو ترقی کے مساوی مواقع ملیں۔ آئین کے تحت ریاست تعلیم‘ صحت اور دوسری سہولیات فراہم کرنے کی پابند ہے لیکن ہمارے ہسپتال اور تعلیمی ادارے بھی دولت کی بنیاد پر تقسیم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امیر اور غریب میں فرق ختم کئے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ کوئی ملک عالمی بنک اور آئی ایم ایف کے سہارے ترقی نہیں کر سکتا۔ وسائل کی منصفانہ طریقے سے تقسیم کئے بغیر ہم ترقی نہیں کر سکتے۔ ہماری آج کی آزادی لاکھوں انسانوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ قانون کی حکمرانی قائم ہوگی تو ملک ترقی کرے گا۔بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ سینٹ کو مالیاتی اور قانون سازی کے مزید اختیار ملنے سے ہی اس کی کارکردگی میں بہتری آئے گی‘ معاشرے کی خرابیاں دور کرنے کی ضرورت ہے‘ ناانصافی کا خاتمہ ہوگا تو ملک ترقی کرے گی ‘ قومی سطح کے مسائل کے حل کے لئے ہمیں اکٹھا ہونا پڑے گا ۔

سینٹ کی افادیت اور اسے فعال بنانے کے لئے بہت سے اقدامات پچھلے ایک سال میں ہوئے ہیں۔ سینٹ کو مالیاتی اور قانون سازی کے مزید اختیار ملیں گے تو اس کی کارکردگی میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی ترقی کی بہت سی مثالیں دی جاتی ہیں لیکن اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں ترقی کے مساوی مواقع موجود ہیں۔ بدقسمتی سے ہم نے اپنے آپ کو طبقات اور فرقوں میں تقسیم کر رکھا ہے۔

تمام سیاسی جماعتوں کو ایک ماسٹر پلان پر اکٹھے ہونے میں کیا حرج ہے۔ پالیسیوں میں تسلسل وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سطح کے مسائل کے حل کے لئے ہمیں اکٹھا ہونا پڑے گا ورنہ ہمارے مسائل کبھی ختم نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبائی خودمختاری میں اضافہ ہوا تو ہے لیکن ابھی بہت اقدامات کرنے باقی ہیں۔ معاشرے کی خرابیاں دور کرنے کی ضرورت ہے۔ ناانصافی کا خاتمہ ہوگا تو ملک ترقی کرے گا۔