6ماہ میں پاکستانیوں نے دبئی میں 85 ارب روپے کی جائیدادیں خریدیں‘2015میں پاکستانیوں نے دوبئی کی رئیل سٹیٹ مارکیٹ میں512ارب روپے کی سرمایہ کاری کی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 6 اگست 2016 13:24

6ماہ میں پاکستانیوں نے دبئی میں 85 ارب روپے کی جائیدادیں خریدیں‘2015میں ..

دوبئی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 اگست۔2016ء) رواں سال کے6ماہ میں پاکستانیوں نے دبئی میں 3 ارب اماراتی درہم تقریبا85 ارب پاکستانی روپے کی جائیدادیں خریدی ہیں، جبکہ ہندوستانیوں نے 7 ارب اور برطانوی شہریوں نے چار ارب درہم کی جائیدادیں خریدیں۔دبئی لینڈ ڈپارٹمنٹ کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ سال میں پاکستانیوں نے دبئی کی رئیلٹی مارکیٹ میں 18 ارب درہم (512 ارب روپے) سے بھی زائد رقم کی سرمایہ کاری کی۔

2015 میں غیر ملکیوں میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے والے ہندوستانی تھے۔ ان کے 8 ہزار 7 سو 56 سرمایہ کاروں کی جانب سے 20 ارب درہم کی پراپرٹی ٹرانزکشن کی گئی، جبکہ 4 ہزار 8 سو 89 سرمایہ کاروں کی جانب سے 10 ارب درہم کی پراپرٹی ٹرانزکشن کے ساتھ برطانوی دوسرے نمبر پر رہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب پاکستانی 6 ہزار 1 سو 6 سرمایہ کاروں کی جانب سے 8 ارب درہم کی پراپرٹی ٹرانزیکشن کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔

سال 2014 میں پاکستانی 5 ہزار 79 کی ٹرانزیکشن کے ساتھ 7 اعشاریہ 59 درہم کی سرمایہ کاری کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ہندوستانیوں نے 7 ہزار 3 سو 35 ٹرانزیکشنز کے ساتھ 18 اعشاریہ 1 ارب درہم مالیت کی جائیدادیں خریدیں، جبکہ برطانوی شہریوں نے 9 اعشاریہ 32 ارب درہم کی سرمایہ کاری کی۔ جائیدادکے بروکرزکا کہنا ہے مقامی تاجروں کے بجائے ہمارے سیاستدان، بیوروکریٹس اور کچھ دیگر خریداروں نے دبئی میں پراپرٹی خریدی ہے۔

پاکستانی تاجروں نے فائلرز اور نان فائلرز پر صفر اعشاریہ 3 سے صفر اعشاریہ 6 فیصد کے وِد ہولڈنگ ٹیکس متعارف ہونے کے بعد اپنے پیسے نکال دیئے ہیں اور اپنے پیسے بیرون ملک منتقل کردیئے ہیں ۔دوسری جانب پاکستانی مارکیٹ میں موجود پراپرٹی ڈیلرز نئے ویلیو ایشن ریٹس متعارف ہونے کے بعد مستقبل کے بارے میں تشویش کا اظہار کر رہے ہیں اور پاکستانی میں جائیداد کے بڑے بروکرزکا کہنا ہے کہ ملک میں رئیل اسٹیٹ مارکیٹ بے اثر ہو چکی ہے اور یہ بہت تیزی سے زوال پذیرہے -پاکستان کے ایک بڑے بروکرنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ پاکستان کے تقریبا تمام بڑے شہروں خصوصا لاہور‘کراچی ‘اسلام آباد وغیرہ میں جہاں سالانہ اربوں روپے صرف بروکر کماتے تھے کمیشن کی مد میں اب یہ سرمایہ دوبئی جارہا ہے کیونکہ دوبئی بیرونی سرمایہ کاروں کو مراعات آفرکررہا ہے-اسی طرح یورپی ممالک‘کینیڈا‘امریکا اور دیکر مغربی ممالک میں بھی پاکستانی سرمایہ کار اربوں ڈالرزکی سرمایہ کاری کررہے ہیں -انہوں نے بتایا کہ مشرق وسطی میں جنگو ں کی وجہ سے حالات بے یقینی کا شکار ہیں اور اب تک عرب ممالک میں صرف دوبئی دہشت گردی کے واقعات سے محفوظ ہے جس کے لیے یو اے ای حکومت ماہانہ کروڑوں درہم سیکورٹی پر خرچ کررہی ہے اور یہ رقم مختلف ٹیکسوں کے ذریعے دوبئی میں رہائش پذیرغیرملکیوں سے وصول کی جارہی ہے جس کی وجہ سے دوبئی میں رہنا انتہائی مہنگا ہوگیا ہے ‘لہذا اگلے مرحلے میں یہ سرمایہ دوبئی سے ملائشیائ‘تھائی لینڈ اور ساﺅتھ افریقہ وغیرہ میں منتقل ہونے کا امکان ہے کیونکہ مغربی ممالک کے مقابلے میں یہ ملک بیرونی سرمایہ کاروں کو زیادہ مراعات آفرکررہے ہیں-متحدہ عرب امارات کے ایک مقامی جریدے نے لکھا ہے کہ دوبئی میں کمپنیوں کی رجسٹریشن میں تو اضافہ ہورہا ہے مگر سرمایہ کاری اور کاروبار کہیں نظرنہیں آتے جس کی وجہ سے امارات کی معیشت شدید دباﺅ کا شکار ہے-جریدے کے مطابق لوگ دوبئی کے رہائشی ویزوں کے لیے کمپنیاں رجسٹرڈکرواتے ہیں مگر عملی طور پر یہ کمپنیاں کوئی کام نہیں کرتیں جس کی وجہ سے متحدہ عرب امارات کی حکومت اب کمپنیوں کی رجسٹریشن کے قوانین میں تبدیلیوں پر غور کررہی ہے جبکہ رجسٹرڈشدہ کمپنیوں کو بھی نئے قوانین کے تحت یا تو امارات میں کاروبار شروع کرنا پڑیں گے یا انہیں بند کرکے ان کے ویزے منسوخ کیئے جانے کا امکان ہے-

متعلقہ عنوان :