بحیرہ جنوبی چین میں چینی کشتیوں کی آمد پر جاپان کا احتجاج

پیر 8 اگست 2016 13:22

ٹوکیو ۔ 8 اگست (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔08 اگست۔2016ء) 2 متنازع سمندری جزیروں کے قریب چینی کوسٹ گارڈ کشتیوں اور ماہی گیری کے ٹرالوں کی آمد پر جاپان نے احتجاج کیاہے ۔ امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے جاپان نے کہا ہے کہ اس نے چینی کوسٹ گارڈ کی 6کشتیوں اور 200 سے زائد ماہی گیروں کی کشتیوں کو جاپان کے زیر کنٹرول سینکاکو کے جزیروں کے قریب دیکھا ہے۔

چین بھی ان جزیروں پر ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے اور وہ انہیں دیویو کے نام سے پکارتا ہے۔جاپان کی وزارت خارجہ نے ان کشتیوں کے یہاں سے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ چینی کوسٹ گارڈ کی 3 کشتیاں اسلحہ سے لیس تھیں اوران پر توپیں نصب تھیں۔چین نے جاپان کے احتجاج کے ردعمل میں اپنے موقف کو دہرایا کہ یہ شروع ہی سے چین کا ہی علاقہ ہے۔

(جاری ہے)

چین نے اس بات کا بھی اعلان کیا کہ اس نے بحیرہ جنوبی چین کے متنازع علاقے میں اپنی حربی صلاحیت کو بہتر کرنے کے لیے فضائی مشقیں کی ہیں ۔

چین کے سرکاری خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان مشقوں میں کئی قسم کے لڑاکا طیاروں نے حصہ لیا اور ان طیاروں نے مختلف ہوائی اڈوں سے اڑان بھری۔اس سے قبل گزشتہ ماہ ہیگ میں قائم ثالثی کی مستقل عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ بحیرہ جنوبی چین کے متنازع علاقے میں چین کے ملکیت کے دعووٴں کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔تاہم چین نے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ چین بحیرہ جنوبی چین کے ایک بڑے حصے پر ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے جہاں حالیہ سالوں میں اس نے کئی سمندری چٹانوں کو مصنوعی جزیروں میں تبدیل کر نے کے بعد وہاں فضائی پٹیاں بنا لی ہیں جن پر مبینہ طور پر فوجی آلات نصب کیے جا سکتے ہیں۔اس متنازع خطے پر برونائی، ملائیشیا، ویت نام، تائیوان اور فلپائن بھی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔بحیرہ جنوبی چین قدرتی وسائل سے مالا مال سمندری خطہ ہے اور یہاں سے ہر سال پانچ کھرب ڈالر کے تجارتی سامان کی نقل و حمل ہوتی ہے۔

متعلقہ عنوان :