او آئی سی کوئی تبصرہ کرنے سے قبل آسٹریلوی تیراک کے ریمارک کا جائزہ لے گی ، ترجمان

پیر 8 اگست 2016 17:01

او آئی سی کوئی تبصرہ کرنے سے قبل آسٹریلوی تیراک کے ریمارک کا جائزہ لے ..

ریو ڈی جنیرو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔08 اگست۔2016ء) بین الاقوامی اولمپک کمیٹی ( آئی او سی ) نے کہا کہ وہ کوئی تبصرہ کرنے سے قبل چینی مدمقابل سن یانگ پر آسٹریلوی تیراک میک ہواٹن کی طرف سے چست کئے جانے وال غیر دوستانہ کمنٹ پر غور کر ے گی ، آئی او سی کے ترجمان مارک ایڈمز نے اتوار کو کہا کہ انہیں اس وقت وقوعہ کا علم نہیں تھا جبکہ اخبار نویسوں نے انہیں بتایا کہ ہواٹن نے 400میٹر فری سٹائل کے دفاعی چمپئن سن کو ” نشئی “ کہا ہے اس نے ریو اولمپک گیمز میں مردوں کے چار سو میٹر کے فری سٹائل فائنل سے قبل اور بعد میں یہ فقرہ دوہرایا ۔

ایڈمز نے کہامجھے اس واقعہ کاعلم نہیں میں اس کا جا ئز ہ لو ں گا ، سن ہوٹن کے مقابلے میں معمولی سے فرق کے ساتھ ہفتے کی رات چار سو میٹر کا اعزاز کھو بیٹھا ،ہواٹن نے ریو اولمک سوئمنگ فائنل میں 3منٹ 41.55سیکنڈ میں یہ مقابلہ جیت لیا ۔

(جاری ہے)

اس کے بعد ہواٹن نے وضاحت طلب کی گئی کہ اس نے اس طریقے سے اسے کیوں پکارا ، سن پر برسوں سے لاحق اپنے عارضہ قلب کے علاج کے لئے استعمال کئے جانے والے ٹریمیا ٹازیڈین کا مثبت نتیجہ برآمد ہونے پر 2014ء میں تین ماہ کی پابندی عائد کی گئی تھی اور 2014ء میں واڈا کی ممنوعہ مواد کی فہرست میں اس دوائی کو شامل کرنے کے موقع پر اینٹی ڈمپنگ حکام سے تھراپیکل ششتاء کے لئے پیش ہونے میں ناکام رہا تھا ۔

ہواٹن نے کہا کہ میں نے یہ لفظ اس لئے استعمال کیا کہ کیونکہ اس کا مثبت نتیجہ برآمد ہوا تھا ، میرا ان اتھلیٹوں کے ساتھ مسئلہ ہے جن کے مثبت نتائج برآمد ہونے میں اوراب بھی مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں ،ہواٹن کی جارحیت قبل ازیں پریکٹس میں بھی دیکھنے میں آئی جب سن نے اس کا خیرمقدم کرانے کی کوشش کی جسے ہواٹن نے نظر انداز کردیا اور بعد ازاں اخبار نویسوں کو بتایا سن نے مجھے کہنے کے لئے ہاتھ بڑھایا لیکن میں نے جواب نہیں دیا کیونکہ میرے پاس نشیئوں کے لئے وقت نہیں ہے ۔

سن نے اپنا دفاع کیا اور کہا کہ وہ ہواٹن کی ”حرکت “ کو نظر انداز کرے گا۔اس نے کہا میں بے قصور ہوں ، میرا خیال ہے کہ پر وہ اتھلیٹ جو اولمپک گیمز میں حصہ لینے کے اہل ہے احترام کامستحق ہے ، اس قسم کی معمولی حرکتوں سے کسی مد مقابل کو ڈسٹرب کرنا غیر ضروری ہے ۔ آسٹریلوی سوئمنگ 1976ء کے بعد سے پہلی مرتبہ کوئی سنگل انفرادی طلائی تمغہ نہ جیت سکے پر 2012ء میں لندن اولمپک میں مایوس کن کارکردگی کے بعد اپنی ساکھ کو بچانے کی کوشش کررہی ہے ۔

بعد ازاں پتہ چلا تھا کہ سوئمنگ ٹیم کے کھلاڑیوں نے پری گیمز کیمپ میں نیند آور گولیاں استعمال کی تھیں اور کھلاڑی گرانٹ ہیکٹ نے آسٹریلیا میں سٹانوس کے نام سے فروخت کی جانیوالی نسخہ والی دوائی زوا پسیڈیم کے استعمال کاعادی ہونے پر گذشتہ سال علاج کرانے کی کوشش کی تھی ۔