ہمیں اپنے گھر میں موجود دشمن پر نظر رکھنی ہوگی، اتحادی سپورٹ فنڈ بند کرنے تک حالات درست نہیں ہوسکتے ، کوئٹہ میں بھی اس طرح کے سانحات ہوتے رہیں گے،برصغیر پر پہلے بھی انگریز کی حکومت تھی ، آج بھی انگریز ہم پر حکومت کر رہا ہے ، حکومت عوام کے خون کی خود مجرم بن رہی ہے

ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہمارا اپنا کیا دھرا ہے ، سیاسی فیصلے غیر سیاسی لوگ کرینگے تو حالات ایسے ہی ہونگے ، غلام احمد بلور،عبدالوسیم، ایاز سومرو ، خالد مگسی اور دیگر کا اظہار خیال

پیر 8 اگست 2016 21:24

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔8 اگست ۔2016ء ) قومی اسمبلی میں جمعیت علماء اسلام کے رکن اسمبلی اور اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ ہمارے دشمن ہمارے گھر کے اندر موجود ہیں ، ہمیں ان پر نظر رکھنی چاہیے ، جب تک کولیشن سپورٹ فنڈ لیا جائے گا تب تک حالات درست نہیں ہو سکتے اور کوئٹہ کی طرح سانحات بھی ہوتے رہینگے ، برصغیر پر انگریز کی حکومت تھی اور آج بھی انگریز ہم پر حکومت کر رہا ہے ، حکومت عوام کے خون کی خود مجرم بن رہی ہے ، جماعت اسلامی پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ حکومت کھل کر پاکستان میں جار ی بھارتی مداخلت کے خلاف بولے ، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرایا جائے ۔

وہ پیر کو قومی اسمبلی میں سانحہ کوئٹہ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اظہار خیال کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنما عبدالوسیم، اے این پی کے رہنما غلام احمد بلور سمیت ایاز سومرو ، خالد مگسی نے بھی اظہار خیال کیا۔ صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ کوئٹہ کے گلیاں اور کوچے لہولہان ہو چکے ہیں ۔ کئی دفعہ دہشتگردی پر اے پی سی بلائی گئی ۔ قوانین بھی بنائے گئے اور کسی نے بھی اس کی مخالفت نہیں کی ۔

حکومت کا فرض ہے کہ وہ ملک کو محفوظ بنائے ۔ اس ملک کے وزیر اعظم کو اپنی زبان کھولنی چاہیے کہ بھارت اس دہشت گردی میں ملوث ہے ۔ بھارتی ایجنٹ اور انٹیلی جنس ایجنسی پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے ۔ مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ بلوچستان کے چوٹی کے وکلاء کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ ہمارا دشمن گھر کے اندر ہے ۔ ہمیں اپنے دشمن پر نظر رکھنی چاہیے ۔

سلامتی کونسل کے فیصلے جب تک درست نہیں ہونگے تب تک دنیا کے خالات درست نہیں ہو سکتے ۔ برصغیر انگریز کی حکومت تھی اور آج بھی ہم پر انگریز حکومت کر رہا ہے ۔ حکومت عوام کے خون کی خود مجرم بن رہی ہے ، کولیشن سپورٹ فنڈ جب تک ہم لینگے تب تک اس مسئلے پر قابو نہیں پایا جائے گا ۔ 9/11 کے بعد امریکی صدر نے کہا تھا کہ اب تہذیبوں کی جنگشروع ہو گی ۔

ٹارگٹ کلنگ میں ہماری اپنی فورسز شامل ہیں ۔ پاکستان میں مسلم تنظیموں کو کیا حکومت کا تعاون حاصل نہیں ۔ ہمارے اپنے ادارے دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں ۔ عبدالوسیم نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب بڑے زور شور سے چلا سوال یہ ہے کہ ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے ۔ ہم مسلسل چیخ رہے ہیں اور تمام سیاسی جماعتیں زور دے رہی ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیا جائے ۔

ایم کیو ایم کے کارکنوں کو کراچی میں ماورائے عدالت قتل کیا جاتا ہے کوئی اس پر آواز اٹھانے والا نہیں ہے ۔ حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ آج ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہمارا اپنا کیا دھرا ہے ۔ سیاسی فیصلے غیر سیاسی لوگ کرینگے تو حالات ایسے ہی ہونگے ۔ دہلی فتح کرنے کے چکر میں 4 جنگیں لڑیں گئیں جس سے حاصل کچھ نہیں ہوا ۔ ہم پر غداری کے الزامات لگائے گئے مشرقی پاکستان کی بات کی تب بھی ایجنٹ اور افغانستان کی بات تو روسی ایجنٹ کہا گیا ہم پاکستان کی دھرتی کے ایجنٹ ہیں اپنے ہی ملک میں وزیرستان کے عوام مہاجر بنے اگر ہم نے دہشتگردی کو روکنا ہے تو ہمسایوں کے ساتھ تعلقات قائم کرنا ہونگے ۔

اگر ہم نے درست فیصلے نہیں کیے تو مزید 20 سال میں لگ سکتے ہیں ۔ ایاز سومرو نے کہا کہ آخر پاکستانیوں سے کونسلا ایسا قصور ہوا جس کی ہمیں سزا دی جا رہی ہے ۔ دہشتگرد کا کوئی مذہب نہیں کوئی نام نہیں بلکہ ان کو پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کرنے کا کام سونپا گیا ہے ۔ ہمیں منظم و متحد ہو کر اس دہشتگردی کو ختم کرنا ہو گا ۔ اگر حکومت امن و امان فراہم نہیں کر سکتی تو حکومت چھوڑ دے ۔ خالد مگسی نے کہا کہ پاکستانی عوام اور اداروں کو ایک صفحے پر لا کر ان میں شعور اجاگر کرنا ہے ۔

متعلقہ عنوان :