آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کی زیر صدارت آرپی او کانفرنس

کانفرنس میں کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعہ کے بعد صوبے بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کا فیصلہ

پیر 8 اگست 2016 21:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔8 اگست ۔2016ء) کوئٹہ میں دہشت گردی کے افسوسناک واقعہ کے بعد پنجاب بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کے ساتھ ساتھ کومبنگ آپریشنز میں مزید تیزی لانے،14اگست 2016؁ء کی تقریبات کے سلسلے میں سیکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دینے اور آؤٹ آف ٹرن پروموشن کیسز کا جائزہ لینے اور افسروں کی دوبارہ ترقی کے لئے ویڈیولنک آر پی او کانفرنس انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب، مشتاق احمد سکھیرا کی سربراہی میں سنٹرل پولیس آفس میں منعقد ہوئی۔

کانفرنس میں تمام آرپی او اور ڈی پی اوزنے ویڈیو لنک کے ذریعے جبکہ ایڈیشنل آئی جی، ویلفیئر اینڈ فنانس، سہیل خان، ایڈیشنل آئی جی آپریشنز /انوسٹی گیشن، کیپٹن (ر) عارف نواز، ایڈیشنل آئی جی اسٹیبلشمنٹ پنجاب، ڈاکٹر عارف مشتاق، کمانڈنٹ پی سی ، حسین اصغر، ایڈیشنل آئی جی پی ایچ پی ، امجد جاوید سلیمی، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ پنجاب، فیصل شاہکاراور ایڈیشنل آئی جی لیگل، علی ذوالنورین کے علاوہ سی پی او کے دیگر سینئر پولیس افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں کوئٹہ دہشت گردی کے واقعہ کے بعد صوبے بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کا فیصلہ کیاگیا اور تمام آرپی اوز ، سی پی اوز اور ڈی پی اوز کو یہ کہا گیا کہ وہ اس سلسلے میں جاری کیے گئے سکیورٹی ایس او پی پر تا حکم ثانی عملدرآمد جاری رکھیں گے اور تمام شہروں کے داخلی اور خارجی راستوں کے علاوہ اہم عمارات، تعلیمی ادارے، تجارتی مراکز، ریلوے سٹیشنز، بس ٹرمینلز، بنک، پارکس ، عوامی مقامات کی پٹرولنگ بڑھانے اور سی سی ٹی وی کیمروں سے مستقل مانیٹرنگ کے فیصلے کے ساتھ ساتھ Combing Operationsکو بڑھانے اور دیگر انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ مستقل رابطوں کو بھی تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس کے علاوہ Snap Checkingکو زیادہ مؤثر طریقے سے جاری رکھنے کے سلسلے میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہر پولیس سٹیشن کی ایک گاڑی اپنے علاقے میں Snap Checkingکرے گی اور اس کے لئے با مقصد ناکے بھی لگائے جائیں گے تاکہ نیلی بتی، کالے شیشے اور غیر مجاز سبز نمبر پلیٹس والی گاڑیوں کو بھی چیک کیا جائے گا لیکن Snap Checkingکے لئے لگائے گئے ناکوں پر بلا ضرورت روکنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

اس کے علاوہ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پولیس کی طرف سے دئیے گئےSOPکے مطابق سکول کھل سکیں گے اور اگر کسی سکول کی سیکیورٹی اس SOPکے مطابق نہیں ہوگی تو وہ سکول نہیں کھولا جا سکے گا۔ جبکہ 14اگست 2016؁ء کی سیکیورٹی کے حوالے سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ کوئی بھی تقریب کسی بھی کھلی جگہ پر نہیں کی جاسکیں گی اور ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹیوں کی طرف سے اجازت کے بعدیہ تقریبات صرف چار دیواری کے اندرمنعقد ہو سکیں گی اور تمام اضلاع کی نفری کے لئے ڈیمانڈ کو مد نظر رکھتے ہوئے 14اگست کی تقریبات کو محفوظ کرنے کے لئے 31ہزار 7سو 76افسروں و اہلکاروں کی تعیناتی کی منظوری دی گئی۔

فیصلے کے مطابق پٹرولنگ سکواڈ جس میں ایلیٹ پولیس فورس کے 287، Quick Response Forceکے 321اہلکار فرائض ادا کریں گے۔ یہ اہلکار پٹرولنگ کے لئے 832گاڑیاں،1ہزار 6سو 79موٹر سائیکلیں استعمال کریں گے جبکہ مختلف تقریبات کے مقامات پر 110واک تھرو گیٹس ، 2ہزار 3سو 63میٹل ڈٹیکٹرز استعمال کیے جائیں گے اور حساس مقامات کی مانیٹرنگ کے لئے 6ہزار4سو 78سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے جائیں گے۔

سپریم کورٹ کے آؤٹ آف ٹرن پروموشنز کے بارے میں فیصلے کے بعد اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ سب انسپکٹر سے انسپکٹر اور انسپکٹر سے ڈی ایس پی کے عہدوں ان کی سنیارٹی ری فکس کرنے اور ان کو ترقی دینے کے عمل کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ تمام آرپی اوز اور ڈی پی اوز اگلے سوموار تک ہر صورت سنیارٹی لسٹوں کو مکمل کرلیں تا کہ اگلے ہفتے کے دوران ان کی ترقی کے عمل کو مکمل کیا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :