خوشحال خان خٹک ،فرید ، ہزارہ ایکسپریس اور بولان میل پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلائی جائیں گی، ریلوے کو 3350.916ملین روپے سالانہ آمدن ہو گی، معاہدہ تین سال کے لیے ہوگا،

چیف ایگزیکٹو آفیسر ریلوے محمد جاوید انور کا ایم او یو پر دستخط کرنے کی تقریب سے خطاب

منگل 9 اگست 2016 15:31

لاہور۔9 اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔09 اگست۔2016ء) پاکستان ریلویز نے عوام کو بہترین سفری سہولتیں فراہم کرنے کیلئے چار ٹرینوں کی نجی شعبہ کے اشتراک سے کمرشل مینجمنٹ آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں منگل کے روز ریلوے ہیڈ کوارٹر میں ایم او یو پر دستخط کرنے کی تقریب منعقد ہوئی۔چیف ایگزیکٹو آفیسر ریلوے محمد جاوید انور نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خوشحال خان خٹک ایکسپریس، ہزارہ ایکسپریس، بولان میل اور فرید ایکسپریس پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلائی جائیں گی۔

ان ٹرینوں سے ریلوے کو تقریبا 3350.916ملین روپے سالانہ آمدن ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ خوشحال خان خٹک ایکسپریس(پشاور سے کراچی سٹی براستہ اٹک سٹی ‘کندیاں ‘کوٹ ادو‘جیکب آباد ‘لاڑکانہ ‘کوٹری) کایکم اگست سے باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ ہزارہ ایکسپریس (حویلیاں سے کراچی سٹی براستہ راولپنڈی ‘لالہ موسی ‘سرگودھا‘جھنگ ‘خانیوال‘روہڑی) اوربولان میل(کراچی سٹی سے کوئٹہ براستہ کوٹری ‘لاڑکانہ ‘دادو‘جیکب آباد ‘کوئٹہ) کا باقاعدہ آغاز 14اگست سے کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فرید ایکسپریس(لاہور سے کراچی سٹی براستہ قصور‘پاکپتن‘لودھراں ‘روہڑی) کا باقاعدہ آغاز 21اگست سے کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ خوشحال خان خٹک ایکسپریس کے لیے میسرز پریکس نے سب سے زیادہ بولی 844.915ملین روپے دی ہے۔ہزارہ ایکسپریس کے لیے سید جمیل اینڈ کمپنی نے سب سے زیادہ بولی 1052.921ملین روپے دی ہے۔بولان میل کے لیے میسرز رانو جسکانی اینڈ کمپنی نے سب سے زیادہ بولی 520.159ملین روپے دی ہے ۔

فرید ایکسپریس کے لیے سید جمیل اینڈ کمپنی نے سب سے زیادہ بولی 932.921ملین روپے دی۔انہوں نے کہا کہ کامیاب بولی دہندگان سات دن کا کرایہ بمعہ 10فیصد ودہولڈنگ ٹیکس جمع کروائیں گے۔یہ معاہدہ تین سال کے لیے ہوگا جو کہ چوتھے سال کے لیے باہمی رضا مندی اور کامیاب بولی دہندگان کی بہتر کارکردگی سے منسلک ہو گا۔کامیاب بولی دہندگان کی سالانہ آمدن کا دس فیصد بطور پرفارمنس گارنٹی ریلوے کے پاس دوران معاہدہ موجود رہے گا۔

کامیاب بولی دہندگان ریلوے کے قواعد و ضوابط پر عمل کرنے کے پابند ہوں گے۔کامیاب بولی دہندگان مسافروں کی سیٹ بکنگ، سامان کی بکنگ اور سامان کی ترسیل کے مجاز ہوں گے۔کامیاب بولی دہندگان 5روپے فی مسافر انشورنس کی مد میں مسافروں سے وصول کریں گے اور ریلوے کے خزانہ میں جمع کروائیں گے۔کامیاب بولی دہندگان اپنی گاڑیوں میں ریلوے کے عملہ کو 5فیصد کوٹہ دینے کے پابند ہوں گے۔

آؤٹ سورسنگ کے ذریعے پاکستان ریلوے سالانہ مخصوص طے شدہ رقم دوران معاہدہ حاصل کرے گا جس سے پاکستان ریلوے ان گاڑیوں کی آمدن میں اتار چڑھاؤ سے قطع تعلق رہے گا۔چیف ایگزیکٹو آفیسر ریلوے محمد جاوید انور نے مزید کہا کہ کافی عرصہ کی محنت کے بعد ہم اس معاہدہ تک پہنچے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے پارٹنر کو یقین دلاتے ہیں کہ ہماری طرف سے آپ کو کسی قسم کی کوئی شکایت کا موقع نہیں ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ پرائیویٹ پارٹنر معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے مسافروں کو دوران سفر گاڑیوں میں کھانا ،سیٹیں اوربر وقت اپنے مقام پر پہنچاناجیسی سہولیات فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ مسافروں کو اس بات سے کوئی غرض نہیں ہونی چاہیئے کہ گاڑی کی انتظامیہ پرائیویٹ ہے یا سرکاری، انہیں اپنی سفری سہولت سے سروکار ہونا چاہئیے ۔انہوں نے کہاکہ دونوں فریقوں کو معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے ایک دوسرے کا خیال رکھناچاہیئے ،انہوں نے کہاکہ میں اپنے ریلوے کے ساتھیوں سے کہناچاہتاہوں کہ گاڑیوں میں تفریق نہ کی جائے کہ یہ ان کی گاڑی ہے یا ہماری۔ انہوں نے کہاکہ پرائیویٹ پارٹنرز کو پاکستان ریلوے کی جانب سے ہرقسم کی مدد فراہم کریں گے۔

متعلقہ عنوان :