گلگت بلتستان کے حوالے سے بنائی جانے والی دستاویزی فلموں اور ڈاکیومنٹری فلمز کو پی ٹی وی پر روزانہ کی بنیاد پر چلانے کی ضرورت ہے ،

سیاحت کو فروغ دینے کے لیئے حکومت پاکستان کو اپنی سفارشات پیش کریں گے، یہ خطہ موسم سرما میں بھی سیاحوں کے لیئے کشش کا باعث بن سکتا ہے، اس لیئے مقامی ہوٹل انڈسٹری اور دیگر سیاحتی سروسز کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے، پاک چائنہ تجارتی شاہراہ سے علاقے کی قسمت بدل جائے گی، لوگوں پر نئی اور پر کشش ملازمتوں کے دروازے کھلیں گے،گلگت بلستان کے دورہ کرنیوالے سنیٹرز کامل علی آغا ،چوہدری تنویر، میاں عتیق شیخ، نہال ہاشمی، کریم احمد خواجہ اور عثمان کاکڑ کی گفتگو

منگل 9 اگست 2016 16:41

گلگت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔09 اگست ۔2016ء) سینیٹر کامل علی آغا نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے حوالے سے بنائی جانے والی دستاویزی فلموں اور ڈاکیومنٹری فلمز کو پی ٹی وی پر روزانہ کی بنیاد پر چلانے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کے دوسرے صوبوں کے لوگوں کو پتہ چل سکے کہ یہ صوبہ قدرتی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔ سینیٹرز کے دورہ گلگت بلتستان کے موقع پر محکمہ سیاحت کی جانب سے دکھائی جانے والی مختصر دستاویزی فلم دیکھنے کے بعد تمام سینیٹرز کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی قدرتی خوبصورتی کا بلا شبہ کوئی ثانی نہیں ہے اور اس طرح کی فلمیں قومی میڈیا پر روزانہ دکھانے کے قابل ہیں۔

سینیٹر چوہدری تنویر خان نے بھی کہا کہ وہ اس علاقے میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیئے حکومت پاکستان کو اپنی بھرپور سفارشات پیش کریں گے تاکہ ٹورزم انڈسٹری اس خطے میں ترقی کر سکے۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ خطہ موسم سرما میں بھی سیاحوں کے لیئے کشش کا باعث بن سکتا ہے اس لیئے مقامی ہوٹل انڈسٹری اور دیگر سیاحتی سروسز کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

سینیٹر چوہدری تنویر خان نے مزید کہا کہ پاک چائنہ تجارتی شاہراہ کے بننے سے اس علاقے کی قسمت بدل جائے گی اور لوگوں پر نئی اور پر کشش ملازمتوں کے دروازے کھلیں گے۔ اکنامک کوریڈور کے زریعے ہونے والی سرمایہ کاری سے اس خطے میں نئی سروسز اور ملازمتوں کے مواقع ملنے لگیں گے اور ترقیاتی سرگرمیاں بڑھ جائیں گی۔ گلگت بلتستان کا دورہ کرنے والی سینیٹرز کے وفد نے صوبے میں جرائم کی انتہائی کم شرح پر نہایت مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام علاقے بلاشبہ پاکستان کے لیے فخر کا باعث ہیں اور ہمیں خوشی ہے کہ اس خطے کی عوام بہت ہی امن پسند ہے اور قانون کا احترام کرتے ہیں۔

سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ جو کہ اس وفد کا حصہ ہیں انکا کہنا تھا کہ ان علاقوں میں سیاحت کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی اہم وجہ امن امان کی بہترین صورتحال ہے جس کی وجہ سے ملکی اور غیر ملکی سیاح بلا خوف و خطر اس خطے کا دورہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکام کو ایک سلوگن (You are safe) کی تشہیر کی بہت ضرورت ہے جس کی وجہ سے خطے میں مزید سیاح آئیں گے ۔

انکا کہنا تھا کہ یہ پرامن صوبہ پاکستان کے لیئے باعث فخر ہے اور پاکستان بھر کے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ان پر امن علاقوں کا دورہ کرنا چاہیئے ۔ علاقے میں ٹورزم کو مزید فروغ دینے کے لیے ہائیکنگ، کلائمبنگ اور دیگر سیاحتی سرگرمیوں کی پروموشن کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے بھی گلگت بلتستان کی تاریخ، کلچر اور امن کے ماحو ل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سیاحت کے ساتھ ہی ساتھ اس علاقے کی تعمیر و ترقی کے لیئے طویل مدتی پالیسیاں تشکیل دینے کی ضرورت ہے اورتاکہ خطے کے لیئے دور رس اور مفید ترقیاتی پالیسیاں اور سکیمیں مرتب کی جا سکیں ساتھ ہی ساتھ مقامی پھلوں کی ویلو ایڈیشن کرنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ ان کی بہترین برانڈنگ کی جا سکے اور منافع بڑھایا جا سکے۔

انکا کہناتھا کی ٹورزم سے وابستہ دیگر شعبوں کی ترقی و ترویج کی ضرورت ہے، ساتھ ہی ساتھ بڑے فوڈ چین اور ہوٹلز کو بھی ان علاقوں میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر کریم احمد خواجہ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سیاحت کے شعبے کو ترقی دے کر دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے ایک منفر د مقام بنایا جا سکتا ہے۔ سینیٹر محمد عثمان کاکڑکا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں مزید تعلیمی ادارے بنانے کی ضرورت ہے تاکہ شرح تعلیم کو مزید بہتر کیا جا سکے اور ساتھ ہی ساتھ ووکیشنل ٹریننگ کے اداروں کے قیام کی بھی ضرورت ہے ۔

انکا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی متنوع ثقافت کے فروغ کے لیئے یہاں کی مادری زبانوں پر بھی کام کرنا چاہیے۔ ساتھ ہی ساتھ گلگت بلتستان کے طلبا کے لیئے تعلیمی اداروں میں سکالر شپس کا اجراء بھی کیا جائے ۔