تیونس کو سنگین اقتصادی بحران کا سامنا،خزانہ خالی، ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی مشکل ہوگئی

منگل 9 اگست 2016 16:52

تیونسیا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔09 اگست ۔2016ء)افریقی ملک تیونس کو جہاں ایک طرف حکومت کو سیاسی استحکام کے لیے مشکلات کا سامنا ہے وہیں ملک بدترین معاشی بحران میں گھرتا جا رہا ہے اگرچہ تیونسی حکومت کی طرف سے کھل کر معاشی بحران کی تردید نہیں کی جا رہی ہے مگر معیشت کے ماہرین اور خود حکومتی عہدیدار بار بار یہ اشارے دے رہے ہیں کہ خزانہ خالی ہے اور خدشہ ہے کہ حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کا بھی اہتمام نہ کرسکے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تیونسی حکومتی عہدیدار کئی ماہ سے ملک میں اقتصادی بحران کی طرف انتباہ کرتے چلے آرہے ہیں۔ حکومتی ذرائع نے اس تاثر کی تردید کی کہ خزانہ خالی ہے اور حکومت تنخواہوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کررہی ہے تاہم ذرائع نے مجموعی طور پر اقتصادی بحران کی موجودگی کی نفی بھی نہیں کی ہے۔

(جاری ہے)

مقامی ریڈیو "ماد" سے بات کرتے ہوئے تجزیہ نگار مراد الحطاب نے کہا کہ تیونس کو تاریخ کے بدترین معاشی بحران اورمالیاتی خسارے کا سامنا ہے۔

قومی خزانے میں موجود رقم 71 کروڑ 20 لاکھ دینار پر آگئی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔حال ہی میں تیونس کے مرکزی بنک کے گورنر الشاذلی العیاری نے ایک غیرملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ سنہ 1017 کے مالی سال کے بجٹ کے لیے ان کے پاس خزانے میں رقم ناکافی ہے۔ خزانے میں موجود رقم موجودہ اخراجات کو پورا کرنے کے لییکم پڑ رہے ہیں۔

خدشہ ہے کہ اگر حکومت کو مزید قرض نہ ملا تو ملازمین کو تنخواہوں کی ادائی میں مشکلات پیش آئیں گی۔انہوں نے کہا کہ ملک میں 6 لاکھ 70 ہزار سرکاری ملازمین ہیں جن کی ماہانہ اجرت ایک ارب دینار ہے جب کہ بالواسطہ اور براہ راست طورپر موصول ہونے والے ٹیکسوں کی رقم اتنی نہیں کہ ان سے ملازمین کی تنخواہیں ادا کی جاسکیں۔