قائمہ کمیٹی ہاؤس اینڈ لائبریری کا چیئر مین سی ڈی اے کیخلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ

کمیٹی میں فیڈرل ایمپلائیز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی جانب سے قومی اسمبلی ملازمین کو جعلی الاٹمنٹ لیٹر جاری کئے جانے کا انکشاف ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مر تضیٰ جاوید عباسی نے معاملہ نیب کو بھیج دیا

منگل 9 اگست 2016 20:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔9 اگست ۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤس اینڈ لائبریری کا چیئر مین سی ڈی اے کیخلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین سی ڈی اے کا کمیٹی کے ساتھ رویہ غیر سنجیدہ ہے، چیئر مین سی ڈی اے کے رویہ کی وجہ سے دیگر افسران بھی کمیٹی کے فیصلوں کو اہمیت نہیں دے رہے، گزشتہ 3 سالوں میں کمیٹی کے صرف 20 فی صد فیصلوں پر عمل درآمد کیا گیا ہے، کمیٹی میں انکشاف ہوا کہ فیڈرل ایمپلائیز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی جانب سے قومی اسمبلی ملازمین کو جعلی الاٹمنٹ لیٹر جاری کئے گئے ،جس پر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مر تضیٰ جاوید عباسی نے معاملہ نیب کو بھیج دیا۔

منگل کو کمیٹی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی کی صدارت میں قومی اسمبلی ہوا، اجلاس میں کمیٹی ممبران چیئرمین سی ڈی اے کے روئیے پر پھٹ پڑے ،جس پر کمیٹی نے متفقہ طور پر چیئرمین سی ڈی اے کے رویہ کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کیا اور احتجاجاً سی ڈی سے متعلق ایجنڈے کو بھی کمیٹی کے آئندہ اجلاس تک موخر کردیا۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے قومی اسمبلی کوآپریٹو ایمپلائیز ہاؤسنگ سوسائٹی کی سائیٹ پر ہونے والے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینے کے لیے قائم انٹر ڈپارٹمنٹل کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے فیڈرل ایمپلائیز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے صدر کے غیر سنجیدہ رویہ پر شدید برہمی کا اظہار کیا ۔ انٹر ڈپارٹمنٹل کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ صدر نے کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں جن 226پلاٹوں کا قبضہ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی ان میں سے صرف 50پلاٹ اس حالت میں ہیں کہ اگر فیڈرل ایمپلائیز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ پانی اور بجلی مہیا کرے تو ان پر تعمیراتی کام ممکن ہے باقی کے 176پلاٹ پر کوئی ترقیاتی کام عمل میں نہیں لایا گیا۔

رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ 176پلاٹوں کی جگہ ایک گہری کھائی ہے اور ان پلاٹوں پر مزید ایک سال تک ترقیاتی کام مکمل کرنا ممکن نہیں۔ ڈپٹی اسپیکرنے فیڈرل ایمپلائیز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ کے اس غیر سنجیدہ رویہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ فیڈرل ایمپلائیز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے صدرکرنل نظرالاسلام نے کمیٹی کو یقین دلایا تھا کہ 30دسمبر ،2015 تک 1093 پلاٹ کا قبضہ (NAECHS)کے ممبران کو دے دیا جائے گا۔

جس کو بعد میں ان کی درخواست پر 30اپریل ، 2016 تک توسیع دی گئی تھی لیکن باربار کی یقین دہانیوں کے باوجود وہ (NAECHS)کے ممبران کوقبضہ دینے میں لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں۔ ڈپٹی اسپیکر کا مزید کہنا تھا کہ (FECHS)کی انتظامیہ نے (NAECHS)کی قیمتی جگہ کو تجارتی مرکز بنادیا ہے اور اب قومی اسمبلی کے ملازمین جنہوں نے اپنے بیوی بچوں کا پیٹ کاٹ کر پلاٹ کے لیے پیسے جمع کروائے ہیں کو کھائیاں اور نالے دکھائے جا رہے ہیں کمیٹی میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ (FECHS) انتظامیہ کی طرف سے ملازمین کو جاری کئے جانے والے الاٹمنٹ لیٹر بھی جعلی ہیں ۔

ڈپٹی اسپیکر نے نیب کو اس سلسلے میں تحقیقات کرکے لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کی ۔ انہوں نے ملازمین کو ان کا جائز حق دلوانے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی کروائی۔ ملازمین کو جلد پلاٹوں کا قبضہ دلوانے کے لیے کمیٹی کے اگلے اجلاس میں لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔ کمیٹی کے اجلاس میں ممبران قومی اسمبلی ملک ابرار احمد، سردار ممتاز خان ، محبوب عالم ، ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو،محترمہ شاہدہ رحمانی اور میجر طاہر اقبال شامل تھے۔