انسان نے سال بھر کے قدرتی وسائل صرف 7 ماہ میں خرچ کردیئے، رپورٹ

بدھ 10 اگست 2016 13:06

کیلیفورنیا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔10 اگست۔2016ء) دنیا کے وہ قدرتی وسائل جو حضرتِ انسان کو اس سال 31 دسمبر تک استعمال کرنے چاہیے تھے وہ اس نے 8 اگست تک ہی پھونک ڈالے ہیں۔ جبکہ پچھلے سال ہم نے سال بھر جتنے زمینی وسائل 13 اگست تک استعمال کرلیے تھے یعنی پچھلے سال کے مقابلے میں اس برس ہم نے پورے سال کا کوٹہ مزید 5 دن کم میں استعمال کرلیا ہے۔

اگر زمینی وسائل کے بے دریغ استعمال میں اضافے کا رجحان یونہی جاری رہا تو زیادہ سے زیادہ 2060 تک ہم صرف ایک دن کے دوران پورے سال جتنے زمینی وسائل پھونک رہے ہوں گے۔ آسان الفاظ میں یوں سمجھ لیجئے کہ ہم انسان خود اپنی ہی بقاء کو داوٴ پر لگائے بیٹھے ہیں۔ تقریباً یہی بات چند روز پہلے مشہور سائنسداں اسٹیفن ہاکنگ نے بھی کہی تھی کہ انسان کا بڑھتا ہوا لالچ اس کی اپنی تباہی کی وجہ بن سکتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ خبر بھی اسی مذکورہ سالانہ رپورٹ بین الاقوامی تنظیم ”گلوبل فْٹ پرنٹ نیٹ ورک“ نے اقوامِ متحدہ کے فراہم کردہ اعداد و شمار استعمال کرتے ہوئے جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت قدرتی وسائل کی سالانہ مانگ اتنی بڑھ چکی ہے کہ اسے پورا کرنے کے لیے زمین جیسے 1.6 سیاروں کی ضرورت پڑے گی اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ ضرورت بھی بڑھتی ہی جائے گی۔

البتہ مختلف ملکوں میں قدرتی وسائل کی مانگ بھی ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ رپورٹ مرتب کرنے کے لیے زراعت، ماہی گیری اور معدنیات سمیت ہزاروں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے اعداد و شمار شامل کیے گئے ہیں۔زمینی وسائل کے بے رحمانہ استعمال میں سنگاپور سرفہرست ہے جو اپنی گنجائش کے مقابلے میں 159.5 گنا زیادہ قدرتی وسائل استعمال کررہا ہے۔ یعنی اگر اس زمین پر بسنے والے تمام لوگ سنگاپور والوں کی طرح رہنا شروع کردیں تو ان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے زمین جیسے 159.5 سیارے درکار ہوں گے۔

دیگر اہم ممالک میں جنوبی کوریا اپنی گنجائش سے 8.4 گنا زیادہ وسائل استعمال کررہا ہے، جاپان 7 گنا زیادہ، سوئٹزرلینڈ 4.4 گنا، اٹلی 4.3 گنا، برطانیہ 3.8 گنا، چین 3.6 گنا، اسپین 2.9 گنا، بھارت 2.6 گنا، جرمنی 2.3 گنا، امریکا 2.2 گنا جب کہ فرانس اپنی گنجائش سے 1.7 گنا زیادہ قدرتی وسائل استعمال کررہا ہے۔

متعلقہ عنوان :