شدت پسند تنظیم داعش کے سربراہ حافظ سعید خان کی ہلاکت کی تصدیق کے لئے تحقیقا ت کی جا رہی ہیں : افغان وزارت دفاع کا دعویٰ

بدھ 10 اگست 2016 13:08

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔10 اگست۔2016ء) افغانستان میں شدت پسند تنظیم داعش یا دولت اسلامیہ خراسان کے سربراہ حافظ سعید خان کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں تاہم اسکی سرکاری سطح پر یا تنظیم کی جانب سے تصدیق نہیں ہوسکیغیر ملکی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق افغان وزارت دفاع کے حکام نے کہا ہے کہ وہ دولت اسلامیہ خراسان کے سربراہ حافظ سعید خان کے ہلاک ہونے کی خبروں سے آگاہ ہیں تاہم ان کی تصدیق کے لیے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

دوسری جانب افغان نیشنل آرمی کے کمانڈر جنرل زمان وزیری کا کہنا تھا کہ حافظ سعید اپنے 30 ساتھیوں کے ساتھ ضلع آچن میں ہونے والے ایک آپریشن کے دوران ہلاک ہوگیا ہے۔ واضح رہے کہ دولت اسلامیہ خراسان کے سربراہ کی ہلاکت کی خبر ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب افغان نیشنل ڈیفنس اور سیکیورٹی فورسز نے دو ہفتے سے صوبہ نگرہار میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کر رکھا ہے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ حافظ سعید کے ہلاک ہونے کی خبریں گردش کررہی ہیں اس سے قبل بھی 12 جولائی 2015 کو ایسی خبر منظرعام پر آئی تھی کہ دہشت گرد تنظیم کے سربراہ افغان صوبے ننگر ہار کے ضلع اچن میں ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے۔تاہم تنظیم نے اگلے ہی روز 13 جولائی 2015 کو ایک آڈیو پیغام جاری کیا اور حافظ سعید کی ہلاکت کے حوالے سے خبروں کی تردید کی، مبینہ طور پر یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ آڈیو پیغام میں سنائی دینے والی آواز ان ہی کی ہے۔

گذشتہ سال مبینہ طور پر پاکستان سے تعلق رکھنے والے حافظ سعید اور کچھ دوسرے سینیئر طالبان کمانڈرز نے افغانستان میں داعش سے اتحاد کر لیا تھا۔واضح رہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو امریکی ڈرون حملوں کا ہدف ہیں، جن کے نتیجے میں گذشتہ سال ایک ہی ہفتے کے دوران داعش کے 3 دیگر کمانڈر ہلاک کیے گئے، جن میں شاہد اللہ شاہد اور گل زمان شامل ہیں۔طالبان کو بے دخل کرنے کے بعد افغان صوبے ننگرہار کے مختلف اضلاع پر داعش کے جنگجووٴں نے قبضہ کرلیا تھا، جن میں سے ایک ضلع آچن ہے، جہاں گزشتہ گذشتہ سال طالبان اور داعش کے جنگجووٴں میں گھمسان کی لڑائی ہوئی تھی۔

متعلقہ عنوان :