تیونس کو سنگین اقتصادی بحران کا سامنا،خزانہ بھی خالی ہوگیا

اقتصادی بحران کا سامنا ہے مگر خزانہ خالی اورملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی خبریں بے بنیاد ہیں،حکومت

بدھ 10 اگست 2016 14:28

تیونس سٹی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 اگست ۔2016ء) افریقی ملک تیونس میں جہاں ایک طرف حکومت کو سیاسی استحکام کے لیے مشکلات کا سامنا ہے وہیں ملک بدترین معاشی بحران میں گھرتا جا رہا ہے۔ اگرچہ تیونسی حکومت کی طرف سے کھل کر معاشی بحران کی تردید نہیں کی جا رہی ہے مگر معیشت کے ماہرین اور خود حکومتی عہدیدار بار بار یہ اشارے دے رہے ہیں کہ خزانہ خالی ہے اور خدشہ ہے کہ حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کا بھی اہتمام نہ کرسکے۔

(جاری ہے)

عرب ٹی وی کے مطابق تیونسی حکومتی عہدیدار کئی ماہ سے ملک میں اقتصادی بحران کی طرف انتباہ کرتے چلے آرہے ہیں۔ حکومتی ذریعے نے بات کرتے ہوئے اس تاثر کی تردید کی کہ خزانہ خالی ہے اور حکومت تنخواہوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کررہی ہے تاہم ذرائع نے مجموعی طور پر اقتصادی بحران کی موجودگی کی نفی بھی نہیں کی ہے۔ادھر قائم مقام وزیراعظم الحبیب الصید نے ایک اعلیٰ سطح اجلاس کے دروان ملک کو درپیش مالیاتی بحران پر غور کیا۔ اس موقع پر وزیرخزانہ سلیم شاکر بھی موجود تھے جنہوں نے وزیراعظم کو موجودہ مالیاتی بحران اور بجٹ سنہ 2017 کے حوالے سے قانونی امور مکمل کرنے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔

متعلقہ عنوان :