مقبوضہ کشمیر میں 33 ویں روز بھی زندگی معمول کی طرف نہ آسکی مقبوضہ وادی کے مختلف شہروں میں کرفیو جاری‘شہداءکی تعداد 70 ہوگئی ‘حریت رہنماوں کی جانب سے دی گئی ہڑتال میں12 اگست تک کی توسیع ‘

کشمیرکامسئلہ نہ تو اقتصادی ہے اور نہ ہی جموں کشمیر کے لوگ کسی اقتصادی پیکج کے لئے تحریک چلا رہے ہیں۔ ہم بھارتی ناجائز فوجی قبوضے کے خلاف جنگ آزادی لڑ رہے ہیں۔سیدعلی گیلانی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 10 اگست 2016 14:47

مقبوضہ کشمیر میں 33 ویں روز بھی زندگی معمول کی طرف نہ آسکی مقبوضہ وادی ..

سری نگر(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 اگست۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں 33 ویں روز بھی زندگی معمول کی طرف نہ آسکی مقبوضہ وادی کے مختلف شہروں میں کرفیو نافذ ہے ، شہداءکی تعداد 70 ہوگئی ہے۔ حریت پسند نوجوان برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیر میں آزادی کی لہر ایک نئے ولولے اور عزم کے ساتھ چل نکلی ہے۔کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے کٹھ پتلی حکومت نے کئی روز سے وادی کو چھاو¿نی میں بدل رکھا ہے۔

33 ویں روز بھی وادی میں معمولات زندگی معمول پر نہ آسکے ، آج بھی کرفیو نافذ ہے۔ سری نگر ، اننت ناگ ، شوپیاں ، کلغام ، پلوامہ میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ تعلیمی ادارے ، دکانیں ، پبلک ٹرانسپورٹ اور دیگر کاروبار بھی مکمل بند ہے۔ انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی تاحال بحال نہیں کی جاسکی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب وادی میں بھارت مخالف مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

33 روز میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے 70 کشمیری شہید جبکہ 7000 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ ادھر حریت رہنماو¿ں کی جانب سے دی گئی ہڑتال میں12 اگست تک کی توسیع کردی گئی ہے۔دوسری جانب کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئر مین سید علی گیلانی نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بیان پر کہا ہے کہ جموں کشمیرکامسئلہ نہ تو اقتصادی ہے اور نہ ہی جموں کشمیر کے لوگ کسی اقتصادی پیکج کے لئے تحریک چلا رہے ہیں۔

ہم بھارتی ناجائز فوجی قبوضے کے خلاف جنگ آزادی لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حکومت کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ وہ جموں کشمیر کے قدرتی ذرائع اور وسائل پر قبضہ کر کے ہمیں دانے دانے کا محتاج بنانا چاہتا ہے ۔ انہوں نے نریندر مودی پر واضح کیا کہ ہماری ریاست کی بہت ساری ریاستوں سے اچھی اقتصادی پوزیشن ہے۔ ہمارے جوانوں کی قربانی اقتصادی خوشحالی کے لئے نہیں بلکہ صرف اور صرف آزادی کے لئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں آپ کی وحشی فوج کے ہاتھوں کھیلی گئی خون کی ہولی سے 70سے زائد افراد کا قتل، 400سے زائد افراد کو بینائی سے محروم اور 6ہزار سے زائد افراد کے زخمی وہنے پر بات کرنا گوارہ نہیں ہوا جس سے یہ بات عیاں ہوئی ہے کہ بھارت کا وزیراعظم بننے کے باوجود آپ کے اندر ابھی بھی 2002ءکے گجرات کا وحشی چھپا ہوا ہے۔ آپ اور آپ کی فوجوں کو خون کا چسکا لگا ہے لیکن ہم اس فسطائی ذہنیت کے خون خوار کارندوں پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ خون اپ کی بنیادیں ہلا کے رکھ دے گا اور ایک دن ایسا ضرور آئے گا ہم آپ کے ظلم و ستم سے آزاد ہو جائیں گے۔

کشمیر آپ کے ہاتھ سے کب کا نکل چکا ہے اور آپ ہاری ہوئی جنگ لڑ رہے ہیں۔ادھرکل جماعتی حریت کا نفرنس نے بھار ت کی عدالت عالیہ کی جانب گزشتہ دنوں ٹیکہ پورہ سرینگر کے ایک نہتے نوجوان شبیر احمد کے قاتل پولیس آفیسر کو گرفتار نہ کئے جانے کے حکم نامے کو عدل و انصاف کے تقاضوں کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ پولیس آفیسر کو جموں کشمیر ہائی کورٹ کی جانب سے مجرم قرار دیئے جانے اور اس کے خلاف واضح شہادت اور ثبوت ہونے کے باوجود بھارتی عدلات عالیہ کی جانب سے یہ کہہ کر اس کی گرفتاری پر پابندی لگا دی ہے کہ مذکورہ شخص کی گرفتاری سے پولیس کے حوصلے پر زور پڑ سکتی ہے نہ صرف نہتے انسان کے اس قاتل کو بچانے کی کوشش ہے بلکہ کشمیری عوام کے حوالے سے بھارتی عدالت عالیہ کے دوہرے معیار کا حریت کانفرنس کی جانب سے جاری ہونیوالے بیان میں کہا ہے کہ شہید محمد افضل گورو کے معاملے پر بھی اس وقت بھارتی سپریم کورٹ نے اجتماعی ضمیر کو مطمئن کرنے کا بہانہ تراش کر عدل و انصاف کے تمام مسلمہ اصولوں اور انسانی قدروں کو نظر انداز کر دیا ہے اور اس طرح عدل و انصاف کا خون کر دیا گیا اور اب کی بار ایک مجاز عدالت کی جانب سے مجرم قرار دیئے جانے کے باوجود اس کی گرفتاری پر پابندی عدالتی انصاف کے مسلمہ اصولوں کے خلاف ہے۔

بیان میں ریاستی حکمرانوں کی جانب سے شہر خاص کے درجنوں معصوم اور کم عمر لڑکوں کو اشتہاری مجرم قرار دیئے جانے کے عمل کو حد درجہ غیر انسانی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی گئی اور کہا گی اکہ اس طرح جان بوجھ کر ان بچوں کے مستقبل کو مخدوش بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بیان میں بھارتی ریاست جھارکھنڈ میں ایک کشمیری نوجوان توفیق احمد کی فرضی کیس کے تحت گرفتاری کو حد درجہ افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ بھارت کی مختلف ریاستوں میں زیر تعلیم طلبہ اور تجارت پیشہ افراد کے خلاف آئے روز ان ریاستوں کی پولیس کی جانب سے گرفتار کرنے اور ان کو ہراساں کرنے کا عمل جاری ہے اور اس طرح ان کشمیریوں کو بھار ت کی ان ریاستوں میں بلا وجہ پریشان کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :