چند مہینوں میں دہشتگردی کا مکمل خاتمہ کردیا جائیگا۔چوہدری نثار

ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کیخلاف آوازاٹھانے والے ”را“ اوراین ڈی ایس کے خلاف بھی اوازاٹھائیں،ملٹری کورٹس کامقصد سیاسی مخالفین کو دبانا نہیں بلکہ دہشتگردوں کو سزائیں دیناہے،دہشتگردی کیخلاف جنگ گزشتہ10سال سے جاری تھی،2013 میں روزانہ 5 سے 6 دہشتگردی کے واقعات ہوتے تھے،اب پہلے8مہنیوں میں دہشتگردی کے181واقعات ہوئے،دہشتگردی میں کمی عوامی سپورٹ کے باعث‌حاصل ہوئی ہے۔وفاقی وزیرداخلہ کا قومی اسمبلی میں‌اظہارخیال

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 10 اگست 2016 17:31

چند مہینوں میں دہشتگردی کا مکمل خاتمہ کردیا جائیگا۔چوہدری نثار

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔10اگست2016ء) :وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہاہے کہ کل اداروں کے خلاف تضحیک آمیز الفاظ‌ استعمال کیے گئے،کاش قانون کی بات کرنیوالوں کی آواز را کے خلاف بھی اٹھتی،کل جو پارلیمنٹ‌سے آوازدنیا میں‌گئی وہ کسی اور ملک میں‌ہوتا تومذمت کرتے،پاکستان میں عراق سے بھی زیادہ دہشتگردی کے حملے ہوئے،دہشتگردی کیخلاف جنگ گزشتہ10سال سے جاری تھی، 2013روزانہ 5 سے 6 دہشتگردی کے واقعات ہوتے تھے،اب پہلے8مہنیوں میں دہشتگردی کے181واقعات ہوئے،یہ کمی عوامی سپورٹ کے باعث‌حاصل ہوئی ہے۔

انہوں نے قومی اسمبلی میں‌ اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان کی سکیورٹی صورتحال ایک جماعت یا حکومت کے دور میں بدترنہیں‌ ہوئی،بلکہ پچھلے کئی سالوں میں‌ بدترہوئی ہے۔

(جاری ہے)

لیکن جب 2013میں‌ یہ حکومت آئی۔گزشتہ ڈھائی سالوں سے حکومت کی بھرپور پور کارکردگی کی وجہ سے پاکستان کی سیکورٹی کی صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے،ملک کی سیکورٹی کی خراب حالت کسی ایک حکومت کی وجہ سے نہیں ہوتی بلکہ گزشتہ کئی حکومتوں کے دور میں صورتحال مخدوش رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ2009-10ء پاکستان کی تاریخ کے بدترین سال تھے جس میں سب سے زیادہ دہشتگرد حملے ہوتے ہیں۔اسلام آباد محفوظ نہیں‌تھا۔میریٹ ہوٹل میں دن دیہاڑے حملہ ہوا۔گورنر مارا گیا،پاکستانی کی ایئربیس اور نیوی کی بیس پر حملے ہوئے۔متواتردہشتگردی کے ایک سال میں 2000دہشتگردی کے حملے ہوں تو باقی کیا رہ جاتا ہے۔آج دھماکہ نہ ہو تو خبر بنتی ہے جب کہ تب دھماکہ ہوتا تھا تو خبر بنتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عراق سے بھی زیادہ دہشتگردی کے حملے ہوئے ہیں۔مخصوص ذہن پاکستان کا امن بہتر ہوتا نہیں‌ دیکھ سکتے۔جب کراچی میں حملہ ہوا تو وزیراعظم نے کہا کہ اب بس کافی ہوگیا۔افغانستان میں‌صدارتی الیکشن کے بعد 14جون کو فیصلہ ہوا۔تحریک انصاف کو تحفظات تھے تو میں‌عمران خان سے ملنے گیا۔جماعت اسلامی سمیت تمام پارٹیوں کے سامنے تمام ریکارڈ پیش کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف خود بھی کہتے ہیں کہ کوئی ملٹری آپریشن کامیاب نہیں ہوسکتا جب تک عوام کی سپورٹ‌حاصل نہ ہو۔لیکن اب ملک میں‌دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ میں‌عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی سیاسی جماعتوں اور سول ملٹری اتحادی کی وجہ سے دہشتگردی میں کافی حد تک کمی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کی رضا مندی کے بعد دہشتگردوں کے خلاف ملٹری آپریشن کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کی کمزوریوں کی ہمیشہ نشاندہی کی ہے تاہم کبھی بھی کسی صوبائی حکومت کے خلاف شکایت نہیں کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب ہماری فورِسز اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہوں اور پارلیمنٹ سے ایسی آوازیں آئیں تو اس پر افسوس ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری انٹیلی جنس اور سیکورٹی ایجنسیز کیلئے ایسے الفاظ استعمال کئے گئے ہیں کہ ان کا مورال ڈاؤن کرنے اور ان کی تضحیک کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم کا ایک ایک فرد دفاعی اداروں کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ایسے بیانات کی شدید مذمت کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کے خلاف آواز اٹھانے والے ”را“ اور این ڈی ایس کے خلاف بھی اواز اٹھائیں۔چوہدری نثار علی خان کا مزید کہنا تھا کہ ملٹری کورٹس کے قیام کا مقصد سیاسی مخالفین کو دبانا نہیں بلکہ دہشتگردوں کو سزائیں دینا تھا اور یہ وقت کی اہم ضرورت تھی۔

انہوں نے کہا کہ اگلے دو دنوں میں تمام وزرائے اعلیٰ کے ساتھ میٹنگ کے بعد ایوان کو اعتماد میں لوں گا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ تعاون سے دہشتگردی پر کافی حد تک قابو پاچکی ہے اور اگلے چند مہینوں میں ملک سے دہشتگردی کا مکمل خاتمہ کردیا جائے گا ۔اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ نے وقفہ سوالات کے دوران ایوان زیریں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے گند کو صاف کرنے کیلئے تمام پارلیمانی رہنماؤں کی مدد درکار ہے اس حوالے سے اسپیکر کو پارلیمانی کمیٹی بنانے کی درخواست کی ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں بہت سے جعلی شناختی کارڈ جاری کئے گئے 2006 سے 2013 تک صرف 525 شناختی کارڈ بلاک کئے گئے تھے موجودہ دور حکومت میں دو لاکھ 37 ہزار شناختی کارڈ بلاک کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں غیر ملکیوں کو پاسپورٹ جاری کئے گئے شناختی کارڈ کی دوبارہ تصدیق کے حوالے سے پاکستان کی عوام نے بہت تعاون کیا ہے۔

35 لاکھ لوگوں نے خود تصدیق کیلئے آئے ہیں ان میں سے ساڑھے تین لاکھ لوگوں کی تصدیق ہو چکی ہے پیپلزپارٹی کی نفیسہ شاہ کے سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ ملا منصور کو 2004 ء میں شناختی کارڈ جاری کیا گیا تھا اس شناختی کارڈ کی 2011 ء میں تجدید کی گئی ملا منصور نے اسی کارڈ پر پاسپورٹ بنوایا اور دنیا کے کئی ممالک کا سفر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جعلی شناختی کارڈ کے گند کو چھ سے آٹھ ماہ میں ختم کریں گے یہ پاکستان کی سیکیورٹی کے لئے بہت اہم ہے۔