آٹے کی افغانستان اور کمندر کے راستے ایکسپورٹ کیلئے فیک پالیسی ختم کرکے ایک جیسی پالیسی بنائی جائے‘ڈاکٹر بلال صوفی

فلور ملز انڈسٹری اس وقت بحران کا شکار ہے،عوام کو صرف رمضان کے ماہ میں ریلیف دینے کی بجائے پورا مناسب ریٹ پر آٹا فراہم کیا جائے

بدھ 10 اگست 2016 18:15

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 اگست ۔2016ء ) اضافی گندم کی برآمد کے لئے ٹی سی پی کا فورم استعمال کیا جائے،آٹے کی افغانستان اور کمندر کے راستے ایکسپورٹ کے لئے فیک پالیسی ختم کرکے سب کے لئے ایک جیسی پالیسی بنائی جائے،گندم کی سپورٹ پرائس اور ایشو پرائس کو پانچ سال کے لئے منجمند کیا جائے۔ان خیالات کا اظہار فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریکی قائمہ کمیٹی برائے فلور میلنگ انڈسٹری کے چیئرمین ڈاکٹر بلال صوفی نے فلور ملز کو در پیش مسائل کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہاکہ حکومت اضافی فلور میلنگ انڈسٹری کو روکنے کے لئے نئی فلور ملوں کے قیام پر پابندی لگائی جائے۔فلور ملز انڈسٹری اس وقت بحران کا شکار ہے،عوام کو صرف رمضان کے ماہ میں ریلیف دینے کی بجائے پورا مناسب ریٹ پر آٹا فراہم کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مختلف بارڈرز سمیت سمندر کے راستے بھی گندم اور گندم کی مصنوعات کی ایکسپورٹ کیلئے کھولے جائیں انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 6 لاکھ ٹن گندم اور مصنوعات کی ایکسپورٹ کریں گے جبکہ بعد ازاں ملک میں پڑی مزید فاضل گندم ایکسپورٹ کرنے کی بھی اجازت حاصل کریں گے تاکہ ہمارے ملک کی بند پڑی فلور ملنگ انڈسٹری کی بحالی ممکن ہو سکے۔

اجلاس میں عبدلجبار خالد،ملک جاوید،افتخار سندھو،حاجی وحید سمیت دیگر ممبران نے بھی اپنی اپنی تجاویز سے آگاہ کیا۔

متعلقہ عنوان :