بطور پالیسی ساز ہمیں پالیسیاں مرتب کرتے ، انفرا سٹرکچر بناتے وقت لازمی طور پر شمولیت کے نظریات اپنانے چاہئیں، تاکہ مالی و سماجی شمولیت میں اضافے کیلئے سب کو مساوی مواقع فراہم ہو سکیں، گورنراسٹیٹ بینک

اسٹیٹ بینک اور سوئیڈش سفارتخانے کا مشترکہ ورکشاپ، عالمی ماہرین کا مالی شمولیت کے تجربات پر اظہار خیال

بدھ 10 اگست 2016 20:02

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 اگست ۔2016ء)گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان اشرف محمود وتھرا اور سوئیڈن کی سفیر انگرڈ جوہانسن نے وفاقی دارالحکومت میں ایک روزہ ورکشاپ بعنوان مالی و سماجی شمولیت بذریعہ موبائل منی اینڈ ایم کامرس کی مشترکہ میزبانی کی۔ اس موقع پر سوئیڈن کے بین الاقوامی ماہرین نے سوئیڈن، پیرواور روانڈا میں اپنے ان تجربات کا ذکر کیا جو مالی و سماجی شمولیت میں اضافے کے لیے ادائیگی کو ڈیجیٹل طریقے پر لانے سے انہیں حاصل ہوئے۔

تقریب میں متعلقہ وزارتوں اور سرکاری محکموں کے افسران نے شرکت کی۔ اپنے ابتدائی کلمات میں گورنر وتھرا نے کہاکہ بطور پالیسی ساز ہمیں پالیسیاں مرتب کرتے ہوئے اور انفرا سٹرکچر بناتے ہوئے لازمی طور پر شمولیت کے نظریات اپنانے چاہئیں، تاکہ مالی و سماجی شمولیت میں اضافے کے لیے سب کو مساوی مواقع فراہم ہو سکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے مالی منڈیوں کو زیادہ شمولیت کا حامل بنانے کے لیے نمایاں کوششیں کیں اور اسٹیٹ بینک پاکستان میں شمولیتی ڈیجیٹل مالی خدمات کا نظام وضع کرنے میں سب سے آگے رہا ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ موبائل منی بہت سی بنیادی مالی خدمات کے لیے بروئے کار لائی جاسکے، جیسے رقوم کی منتقلی، بلوں کی ادائیگی، خردہ ادائیگیاں اور قرض تک رسائی ۔

اسٹیٹ بینک نے 2008 میں برانچ لیس بینکاری کے ضوابط جاری کیے تھے اور تب سے برانچ لیس بینکاری میں شاندار نمو دیکھنے میں آئی۔انہوں نے بتایاکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے مالی شمولیت کے لیے کی جانے والی کوششوں کے خاطرخواہ نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ آج پاکستان اپنی اختراعی پالیسی کے باعث برانچ لیس بینکاری میں تیزترین ترقی کرتی ہوئی منڈیوں میں شمار کیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں کم آمدنی والے گھرانوں کے لیے مختلف بینکاری طریقے اور ٹیکنالوجیکل اختراعات وضع کرنے میں مدد ملی ہے۔

پاکستان میں متعین سوئیڈش سفیر انگرڈ جوہانسن نے کہاکہ سوئیڈش حکومت سرکاری اور نجی شعبوں کے اختراعی اقدامات کے لیے تعاون کی حامی ہے۔ بعد ازاں، ڈاکٹر نکلس آروڈسن نے 1960 میں سوئیڈش حکومت کی جانب سے نقدی کے استعمال کو کم کرنے کے لیے شروع کی جانے والی ڈیجیٹل فنانشل سروسز پر بذریعہ پریزنٹیشن روشنی ڈالی۔ ان طریقوں کے ذریعے اب سوئیڈش معاشرے میں نقدی کا استعمال کم ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگرچہ سوئیڈن نے ادائیگیوں کو ڈیجیٹل بنانے کے ضمن میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے، تاہم سوئیڈن 2030 سے پہلے نقدی کے استعمال سے آزاد نہیں ہو سکتا۔ اسٹیٹ بینک کی طرف سیانٹر آپریبل ڈیجیٹل خدمات پر پیش رفت اور مالی شمولیت کی قومی حکمت عملی کے بارے میں بتایا گیا۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ انٹر آپریبلٹی کو الگ تھلگ نہیں کیا جاسکتا اور شراکتی عمل کے نتیجے میں موزوں ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، جوکہ مالی و سماجی شمولیت میں مدد دے سکتا ہے۔

ایرکسن کمپنی کے ماہرین نے روانڈا، اور پیرو جیسے ممالک کے تجربات سے بھی شرکا کو آگاہ کیا، ان ملکوں نے جدید مالی و سماجی شمولیت کے حصول اور نقدی سے پاک معاشرے کے قیام کے سلسلے میں ادائیگیوں کو موثر انداز میں ڈیجیٹل بنایا۔ ورکشاپ کے اختتام پر اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید ثمر حسنین نے تقریب کے انعقاد میں تعاون کرنے پر سوئیڈش سفیر سے اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے پریزنٹیشن پر ماہرین اور شرکا سے تقریب میں شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ورکشاپ میں وفاقی اور صوبائی وزارتوں کے سینئر نمائندوں اور پی ٹی اے، نادرا، ایس ای سی پی، پاکستان پوسٹ اور وزارت خزانہ، تجارت، اوقاف اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔