سود ی کاروبار ایک جرم ہے ،اس کے خلاف اﷲ اور رسول اﷲ ؐنے اعلان جنگ کیا ہے مگر قائد اعظم ؒ کے پاکستان کے دعویدار ملک و قوم کو سود کی لعنت میں گھسیٹ رہے ہیں ،آئین کا آرٹیکل 31حکمرانوں کو معاشرے کی قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق تشکیل کا حکم دیتا ہے

ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کاسیمینار سے خطاب

بدھ 10 اگست 2016 21:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 اگست ۔2016ء) ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا ہے کہ سود ی کاروبار ایک جرم ہے ،اس کے خلاف اﷲ اور رسول اﷲ ﷺ نے اعلان جنگ کیا ہے مگر قائد اعظم ؒ کے پاکستان کے دعویدار ملک و قوم کو سود کی لعنت میں گھسیٹ رہے ہیں ۔آئین کا آرٹیکل 31حکمرانوں کو معاشرے کی قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق تشکیل کا حکم دیتا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے علماء اکیڈمی منصورہ میں سودی بنکاری کے خلاف منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سیمینار سے ڈاکٹر عمران اشرف عثمانی ،شیخ القرآن و الحدیث مولانا عبد المالک اور معروف سکالر احمد علی صدیقی نے بھی خطاب کیا۔ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ دسمبر 1991میں وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خلاف تاریخی فیصلہ دیا ،مگر ہمارے حکمران گزشتہ پچیس سال سے اس فیصلہ کے خلاف اپیل میں ہیں انہوں نے کہا کہ عالمی معاشی نظام زیرو انٹرسٹ تک پہنچ چکا ہے اور معیشت کے بڑے بڑے عالمی ماہرین اسلام کے عادلانہ نظام معیشت کو معاشی مسائل کا حل قرار دے رہے ہیں جبکہ ہمارے حکمران محض آئی ایم ایف اور صیہونی مالیاتی اداروں کے دباؤ پر اﷲ تعالیٰ سے جنگ مول لے رہے ہیں اور مرعوب ذہنیت کا سیکولر طبقہ سودی معیشت کو چھوڑنے کیلئے تیار نہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف دنیا میں خود کو سب سے بڑا مالیاتی ادارہ سمجھتا ہے ، خود اسے اپنے وجود کو برقرار رکھنے اور ادارے کو چلانے کیلئے اسے 6ہزار ارب ڈالر کی ضرورت ہے اور اس کا اپنا سرمایہ ایک ہزار ارب ڈالر ہے ۔انہوں نے کہا کہ سودی نظام کی موجودگی میں ملک ترقی و خوشحالی کی منزل حاصل نہیں کر سکتا خواہ پورے ملک میں میٹرو بسیں اور اورنج لائن ٹرینیں چلادی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ حکمران بتائیں کہ انہوں نے عالمی سودی نظام سے کیا حاصل کیا ،آج پاکستان 73ارب ڈالر کا مقروض ہے جس پر سالانہ ہمیں کھربوں روپے سود کی مد میں دینا پڑتے ہیں جبکہ ہمارے عوام کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں اور تعلیم صحت اور روز گارکے حوالے سے ہم دنیا کے غریب ترین ممالک کی صف میں کھڑے ہیں۔ڈاکٹر محمد عمران اشرف عثمانی نے کہا کہ سیکولر طبقہ کہتا ہے کہ مال انسان کا ہے وہ جہاں اور جیسے چاہے خرچ کر سکتا ہے ،سوشلزم اور کیمو نزم مال کو ریاست کی امانت سمجھتا ہے اور کہتا ہے کہ ریاست جب چاہئے اپنے شہریوں سے مال واپس لے سکتی ہے جبکہ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ مال نہ انسان کا ہے اور نہ ریاست کا بلکہ یہ خالصتا اﷲ تعالیٰ کا عطا کردہ رزق ہے اور اﷲ تعالیٰ انسان اور اس کو دیئے گئے مال کا حقیقی مالک ہے وہ ایک خاص مدت تک کیلئے مال انسان کو بطور امانت یہ مال دیتا ہے اور ساتھ حکم دیتا ہے کہ یہ مال اس کی مرضی کے خلاف استعمال نہ کیا جائے مگر انسان کی یہ سب سے بڑی بدقسمتی اور اپنے مالک سے بغاوت ہے کہ وہ مال کو اس کی مرضی کے خلاف نہ صرف استعمال کرتا ہے بلکہ اس کے ساتھ جنگ مول لینے سے بھی نہیں ڈرتا۔

سیمینار میں کوئٹہ دھماکے میں شہید ہونے والوں کیلئے دعائے مغفرت کی گئی ۔