مستقبل میں کوئٹہ جیسے سانحات سے بچنے کیلئے قومی قیادت مل بیٹھ کر لائحہ عمل تیار کرے ، سیکیورٹی اداروں کوبھی اعتمادمیں لیا جائے ،سانحہ اے پی ایس کے بعد کچھ عرصہ کیلئے دہشت گردی سے سکون ملا تھا ، کوئٹہ سانحہ نے ایک بار پھر پوری قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ،پاک چین راہداری کے خلاف بھارت کھل کر سامنے آچکا ،اب حکمرانوں کو بھی مصلحت چھوڑ کر بھارت کو منہ تو ڑ جواب دینا چاہئے ، عالمی برادری کو بھارتی تخریب کاری سے آگاہ کرنا چاہئے ،سانحہ کوئٹہ قومی ایکشن پلان پرتیزی سے عمل درآمد کا تقاضا کرتا ہے

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا ہنزہ میں سیاسی جماعتوں کے قائدین ،مقامی کمیونٹی اور استقبالیہ تقریب سے خطاب

بدھ 10 اگست 2016 22:23

ہنزہ /لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 اگست ۔2016ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ مستقبل میں کوئٹہ جیسے سانحات سے بچنے کیلئے قومی قیادت مل بیٹھ کر لائحہ عمل تیار کرے اور سیکیورٹی اداروں کوبھی آن بورڈ لیا جائے ۔سانحہ اے پی ایس کے بعد کچھ عرصہ کیلئے دہشت گردی سے سکون ملا تھا مگر کوئٹہ سانحہ نے ایک بار پھر پوری قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ۔

پاک چین راہداری کے خلاف بھارت کھل کر سامنے آچکا ہے اب حکمرانوں کو بھی مصلحت چھوڑ کر بھارت کو منہ تو ڑ جواب دینا چاہئے اور عالمی برادری کو بھارتی تخریب کاری سے آگاہ کرنا چاہئے ۔سانحہ کوئٹہ قومی ایکشن پلان پرتیزی سے عمل درآمد کا تقاضا کرتا ہے ۔ وہ بدھ کو ہنزہ میں سیاسی جماعتوں کے قائدین اور مقامی کمیونٹی سے خطاب اور بعد ازاں شیخ مرزا علی بیگ کی طرف سے اپنے اعزاز میں دی گئی استقبالیہ تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر عبدالرشید ترابی بھی موجود تھے ۔ تقریب کے اختتام پر کوئٹہ سانحہ کے شہدا کے لیے دعائے مغفرت بھی کی گئی ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بھارت سی پیک منصوبے کو سبو تاژ کرنے کیلئے کھلی جنگ پر اتر آیا ہے ،بھارتی تخریب کار بلوچستان اور کوئٹہ سمیت ملک بھر میں دندناتے پھرتے ہیں ،کلبھوشن یادیو کی گرفتار ی کے باوجود ’’را‘‘کے نیٹ ورک کو ختم نہیں کیا جاسکا جس کی وجہ سے ہمیں آئے روز نت نئے زخم سہنا پڑ رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ حکمران امریکی خوف سے بھارت کا نام لینے سے ڈرتے ہیں اور کھل کر بھارتی دہشت گردی کے خلاف بات کرنے سے کتراتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ را کو امریکی سی آئی اے اور اسرائیلی خاد کی معاونت حاصل ہے ،چند روز قبل امریکی تخریب کار میتھیوکی اسلام آباد سے گرفتار ی کو موجودہ حالات کے تناظر میں دیکھنا چاہئے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ سی پیک منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے کی کوشش کرے اور اس پر صوبائی حکومتوں کے تحفظات کو بھی دور کیا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک کو متنازع ہونے سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ گلگت بلتستان اورہنزہ کے مسائل کو حل کیا جائے یہاں کے عوام نے ڈوگرہ راج کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور 36 ہزار مربع کلو میٹر علاقہ پاکستان میں شامل کرانے میں کامیاب ہوئے ۔انہوں نے کہاکہ علاقے کے مسائل حل نہ ہوئے تو سی پیک کی مخالف قوتیں یہاں کے لوگوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک چین راہداری کو ملک کے پسماندہ علاقوں کی خوشحالی اور ترقی کا زینہ بنانے کیلئے ضروری ہے کہ گلگت بلتستان کو بھی اس منصوبے میں شامل کیا جائے ۔گلگت بلتستان میں چالیس ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے اس کے باوجود تاجکستان اور چلمل جیسے مہنگے منصوبوں کی کیا ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت ایسے منصوبوں سے اپنے لیے کمیشن کے راستے کھولتی ہے لیکن اب عوام بیدار ہیں اور حکمرانوں کو کمیشن ، رشوت اور کرپشن سے توبہ کرنی پڑے گی ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک میں بنیادی مسئلہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ہے ۔ حکمران قومی مفادات پر ذاتی مفاد کو ترجیح دیتے ہیں ۔ پاکستان میں وسائل اور ترقیاتی منصوبوں کو غریب علا قوں پر مرکوز کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر چین سی پیک منصوبے کو اپنے پسماندہ علاقوں کی ترقی کا ذریعہ بناسکتاہے تو پاکستان ایسا کیوں نہیں کرتا۔