پنجاب اسمبلی کے سامنے کسان مزدور راج تحر یک کاکئی گھنٹوں تک احتجاجی دھر نہ‘مسائل حل کر نے کی یقین دہانی پر احتجاجی دھر نا ختم کر دیا

زرعی مداخل پر جی ایس ٹی کا خاتمہ کیا جائے ‘ خریف کی فصلات مونجی ، کپاس کی امدادی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے ’ٹیوب ویلز کے فلیٹ ریٹس مقرر کیے جائیں ‘کسانوں کو بلاسود قرضے دیے جائیں اور کسانوں کے تمام سابقہ قرضوں پر سود معاف کیا جائے ‘ ضلع بہاولنگر میں زرعی ،میڈیکل اور انجینئرنگ یونیورسٹیاں بنائی جائیں اور ضلع بہاولنگر کو مقرر شدہ کوٹہ کے مطابق پانی دیا جائے ‘کسانوں کے مطالبات

بدھ 10 اگست 2016 23:08

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 اگست ۔2016ء) پنجاب اسمبلی کے سامنے کسان مزدور راج تحر یک کا اپنے مطالبات کے حق میں کئی گھنٹوں تک احتجاجی دھر نہ جبکہ انتظامیہ کے مسائل حل کر نے کی یقین دہانی پر احتجاجی دھر نہ ختم کر دیا۔بدھ کے روز پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھر نے کی قیادت کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی چیئرمین مزدو ر کسان راج تحریک ارسلان خان خاکوانی نے کی جبکہ دھرنے سے کسان بورڈ پاکسان کے صدر صادق خان خاکوانی ، امان اﷲ چٹھہ ، ریاض فاروق ساہی ، چوہدری منظور گجر ، سرفراز احمد خان و دیگر رہنما?ں نے شر کت کی جبکہ کئی گھنٹوں کے دھر نے کے بعد مسائل کے حل کی حکومتی یقین دہانی کے بعد مظاہر ین نے احتجاج ختم کر دیا کسانوں کا مطالبہ تھاکہ زرعی مداخل پر جی ایس ٹی کا خاتمہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

خریف کی فصلات مونجی ، کپاس کی امدادی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے۔ ٹیوب ویلز کے فلیٹ ریٹس مقرر کیے جائیں۔ کسانوں کو بلاسود قرضے دیے جائیں اور کسانوں کے تمام سابقہ قرضوں پر سود معاف کیا جائے۔ ضلع بہاولنگر میں زرعی ،میڈیکل اور انجینئرنگ یونیورسٹیاں بنائی جائیں اور ضلع بہاولنگر کو مقرر شدہ کوٹہ کے مطابق پانی دیا جائے۔ کسانوں نے حکومت کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے۔

کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی چیئرمین مزدو ر کسان راج تحریک ارسلان خان خاکوانی نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ قومی و صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھے ارکان کسانوں سے ووٹ لے کر انہیں بعد میں بھول جاتے ہیں۔ کسان در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ پنجاب اناج گھر سے بیاج گھر میں بد ل رہاہے۔ حکمرانوں کو اس کی کوئی فکر نہیں۔

انہوں نے کہاکہ کسان کسی قیمت پر زرعی انکم ٹیکس نہیں دیں گے۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ باسمتی سپر مونجی کی امدادی قیمت 1250 روپے نان باسمتی 1300 روپے ، کپاس 5000 ، گنا 250 اور مکئی کی امدادی قیمت 1800 روپے فی من مقرر کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ چاول ، کپاس ، گنے کے کاشتکاروں کا تین سال سے معاشی قتل کیا جارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر کسانوں کے جائز مطالبات حکومت نے فی الفور تسلیم نہ کیے تو حکمرانوں کے ایوانوں اور گھروں کا کسان گھیرا?کریں گے۔

کسان بورڈ پاکستان کے چیئرمین نثار احمد خان ایڈووکیٹ نے کہاکہ اراکین اسمبلی ہوش کے ناخن لیں وہ دن دور نہیں جب کسان ان کا گھیرا? کریں گے۔ کسانوں کے دھرنے میں منڈی بہا?الدین سے پنجاب میں حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے دس یونین کونسلز کے چیئرمین اور وائس چیئرمین بھی شریک ہوئے اور کسانوں کے مطالبات کی بھر پور حمایت کی۔