سیکیورٹی گارڈز کی آڑ میں "را" اور "طالبان" کے ایجنٹ بھرتی ہو رہے ہیں، پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیکیورٹی گارڈز کی بھرتی پر نظر رکھیں۔چیف جسٹس آف پاکستان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 11 اگست 2016 14:04

سیکیورٹی گارڈز کی آڑ میں "را" اور "طالبان" کے ایجنٹ بھرتی ہو رہے ہیں، ..

کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 11 اگست۔2016ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ سیکیورٹی گارڈز کی آڑ میں "را" اور "طالبان" کے ایجنٹ بھرتی ہو رہے ہیں، پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیکیورٹی گارڈز کی بھرتی پر نظر رکھیں۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں قائم لارجر بینچ نے کراچی بدامنی کیس کی سماعت ہوئی۔

حکومت سندھ کی جانب سے سپریم کورٹ میں تین رپورٹیں پیش کی گئیں۔چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ سانحہ کوئٹہ کے بعد ہسپتالوں اور دیگر مقامات کی سیکیورٹی کے لئے خصوصی انتظامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی انتظامات بہتر ہوتے تو کوئٹہ میں اتنا نقصان نہ ہوتا ، ایسا نہ ہو کہ پھر کوئی بڑا سانحہ ہو اور پھر ہم سر جوڑ کر بیٹھ جائیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی گارڈز کی آڑ میں "را" اور طالبان کے ایجنٹ بھرتی ہو رہے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو جعلی شناختی کارڈز بنوا کر بھرتی ہوتے ہیں۔ تاہم پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیکیورٹی گارڈز کی بھرتی پر نظر رکھیں ، ان معاملات پر کسی قسم کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ہسپتالوں کے سیکیورٹی گارڈز کی کوئی اسکریننگ نہیں ہوتی۔ آئی جی سندھ کا کہنا تھا ہسپتالوں میں سیکیورٹی گارڈز کی ٹریننگ کا معاملہ دیکھ رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :