کے ایم سی سمیت تمام اداروں کی سندھ حکومت مالی معاونت کررہی ہے اور کرتی رہے گی،جام خان شورو

جمعرات 11 اگست 2016 16:43

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 اگست ۔2016ء ) وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کہا ہے کہ کے ایم سی سمیت تمام اداروں کی سندھ حکومت مالی معاونت کررہی ہے اور کرتی رہے گی تاہم اب ان اداروں کو بھی اپنی کارکردگی کو بہتر بنانا ہوگا۔ کے ایم سی کے زیر انتظام 13 بڑے اسپتالوں میں ادویات اور دیگر ضروری سامان کی قلت کی رپورٹ پر خود وزیر اعلیٰ سندھ نے 17 کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ جاری کی ہے اور آئندہ مالی سال کے لئے مزید گرانٹ بھی جاری کی جائے گی تاکہ ان اسپتالوں میں مریضوں کو ادویات کی کوئی کمی نہ ہونے پائے۔

گجر نالے سمیت دیگر نالوں پر رہنے والوں کو ہم ہٹانا نہیں چاہتے تھے لیکن ایسا نہ کرتے تو شہر کے ڈوبنے کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کراچی کے لئے 10 ارب کے ترقیاتی منصوبوں پر عملی کام کا آغاز ہوگیا ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے اس کے لئے دسمبر 2016 تک کی ڈیڈ لائن ملی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ تمام منصوبے اپنی مقررہ مدت میں مکمل کرلئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

کراچی میں محکمہ بلدیات کے تحت چلنے والے اسپتالوں کا بورڈ تشکیل دیا جارہا ہے تاکہ ان اسپتالوں کی حالت زار کو مزید بہتر بنایا جاسکے اور ان کے مسائل کو حل کیا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کے ایم سی نذیر حسین کڈنی سینٹر میں کے ایم سی کے زیر انتظام چلنے والے 13 بڑے اسپتالوں کو دو ماة کے لئے ادویات کی فراہمی کی منعقدہ تقریب سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد، ڈپٹی کمشنر سینٹرل کیپٹن فرید الدین مصطفی، سنئیر ڈائریکٹر میڈیکل سروسز ڈاکٹر محمد علی عباسی، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے تمام اسپتالوں کے میڈیکل سپریڈنٹنٹ اور دیگر بھی شریک تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو نے کہا کہ میں نے بحثیٹ وزیر بلدیات کا حلف لینے کے بعد پہلی بار جب کے ایم سی کے زیر انتظام اسپتالوں کے دورے پر گیا تو وہاں کے مسائل اور ادویات سمیت دیگر ضروری اشیاء کی کمی کی شکایات کا نوتس لیا اور میں نے اسی وقت اسپتالوں کا بورڈ بنانے کی تجویز دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹر کراچی نے تمام اسپتالوں کے ایم ایس سے مشاورت کے بعد ادویات کی فراہمی جو گذشتہ 5 برس سے فنڈز کی کمی کے باعث معطل تھی اس کی سمری بھیجی اور میں نے خود وزیر اعلیٰ سندھ سے کے ایم سی کی اسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کے لئے 17 کروڑ کی گرانٹ نہ صرف منظور کروائی بلکہ آج اس گرانٹ سے 15 کروڑ سے زائد کی ادویات خرید لی گئی ہیں اور ان اسپتالوں کے ایم ایس کے سپرد کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی اولین ترجیع عوام کو صحت ، تعلیم اور دیگر شعبہء جات میں ریلیف فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی سندھ حکومت کے ایم سی کو 50 کروڑ روپے ماہانہ کی گرانٹ جاری کررہی ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ اس کا مستقیل حل نکالا جائے اور جو ادارہ جو سندھ حکومت کو کسی وقت میں گرانٹ دیا کرتا تھا آج یہ ادارہ مالی طور پر کیوں مستحکم نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تمام اداروں کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے اور اپنے مالی وسائل کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے کے لئے ٹیکس کے نظام کو موثر بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے ایم سی اور تمام ڈی ایم سیز کو گرانٹ جاری کررہی ہے اور کرتی رہے گی تاہم اب یہ گرانٹ ان کی کارکردگی سے مشروط کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں 10 ارب کے کراچی کے ترقیاتی پیکج کے حوالے سے بھی کام کا سلسلہ تیز کردیا گیا ہے اور متعدد منصوبوں کو پی اینڈ ڈبلیو سے منظوری بھی لے لی گئی ہے اور خود وزیر اعلیٰ سندھ ان منصوبوں کی مانیٹرنگ کررہے ہیں اور انہوں نے ہمیں منصوبوں کو دسمبر 2016 تک مکمل کرنے کا ٹاسک دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں فائر فائیٹنگ کے نظام کو بھی جدید خطوط پر استوار کیا جارہا ہے اور اس کے لئے بڑی اسنارکل اور دیگر گاڑیاں بھی خریدی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں صفائی ستھرائی کے نظام اور بالخصوص بارشوں کے بعد پانی کے بھرجانے کی صورتحال سے نبردآزما ہونے کے لئے تمام چھوٹے بڑے نالوں کی صفائی اور ان پر قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نالوں پر قائم گھروں کو مسمار کرکے وہاں رہنے والوں کو بے گھر نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن ایسا نہ کرنے سے شہر کو تباہی سے نہیں بچایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گجر نالے پر ساڑھے 6 کلومیٹر تک تجاوزات ختم کرکے پانی کے بہاؤ کے لئے راستہ بنا لیا گیا ہے اور یہ 14 کلومیٹر تک آپریشن کیا جائے گا، اسی طرح محمود آبادم کلری اور پکچر نالے سمیت دیگر نالوں پر بھی آپریشن جاری ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے کہا کہ ہم صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو کے مشکور ہیں کہ انہوں نے کے ایم سی کے زیر انتظام چلنے والی 13 بڑی اسپتالوں میں گذشتہ 5 برس سے ادویات کی فراہمی کی بندش کا نوٹس لیا ہے اور ہماری جانب سے درخواست پر خصوصی گرانٹ کا اجراء کیا اور ہمیں دو ماہ کے لئے ادویات کی فراہمی کے لئے فنڈز جاری کئے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری وزیر سے استدعا ہے کہ ہمیں مزید 1 سال کے لئے ان اسپتالوں میں ادویات کی بلاتعطل فراہمی کے لئے مزید درکار فنڈز کا بھی اجراء کیا جائے تاکہ مریضوں کا سرکاری اسپتالوں پر اعتماد بحال ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتالوں کے بورڈ کی تشکیل کے لئے کام جاری ہے اور جلد ہی بورڈ تشکیل دے دیا جائے گا۔ انہوں نے صوبائی وزیر کو یقین دلایا کہ مذکورہ گرانٹ سمیت تمام فنڈز کے منصفانہ استعمال کے لئے مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔

انہوں نے استدعا کی کہ نذہر حسین کڈنی سینٹر کو مکمل فعال کرنے لئے درکاری 30 سے 40 ملین روپے کی رقم سندھ حکومت کی جانب سے فراہم کی جائے اور یہاں ملازمین کی تعیناتی کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں۔ اس موقع پر دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کے ایم سی کے زیر انتظام اسپتالوں میں درپیش مسائل اور صوبائی وزیر کی جانب سے اس کے لئے کی جانے والی کاوشوں کو سراہا۔

بعد ازاں صوبائی وزیر بلدیات نے ایڈمنسٹریٹر کراچی، ڈپٹی کمشنر و ایڈمنسٹریٹر سینٹرل، میونسپل کمشنر سینٹرل وسیم سومرو اور دیگر کے ہمراہ ڈسٹرکٹ سینٹرل کے تحت یوم آزادی کے سلسلہ میں تیار کردہ فلوٹ کا افتتاح کیا اور وہاں موجود عوام اور افسران میں قومی پرچم اور پاکستانی پرچم کی بنی ٹوپیاں بھی تقسیم کی۔ بعد ازاں انہوں نے ڈسٹرکٹ سینٹرل کے تحت بی اماں پارک میں یوم آزادی کی مناسبت سے اسکولوں کے بچوں اور بچیوں کے جانب سے منعقدہ تقریب میں بھی شرکت کی اور وہاں بچوں کی جانب سے پیش کردہ ٹیبلوں اور قومی نغموں کو سراہا اور انہیں مبارکباد پیش کی۔

اس موقع پر صوبائی وزیر بلدیات اسکول کے بچوں اور بچیوں میں گھل مل گئے اور انہیں قومی پرچم اور خصوصی طور پر تیار کردہ ٹی شرٹ پیش کی۔

متعلقہ عنوان :