پاکستان میں خوشحال اور غریب علاقوں کی ترقی کے درمیان عدم برابری میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، مارک اینڈر

حکومتی سطح پر خرچ کیے جانے والی ترقیاتی رقم کا سیاسی پہلو ہوتا ہے اور یہ ان ضلعوں پر خرچ کی جاتی ہے جو پہلے ہی سے ترقی یافتہ ہیں، سربراہ اقوام متحدہ ادارہ برائے ترقیاتی پروگرام

جمعرات 11 اگست 2016 17:29

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 اگست ۔2016ء ) پاکستان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ترقیاتی پروگرام کے سربراہ مارک اینڈر نے کہا ہے کہ پاکستان میں خوشحال اور غریب علاقوں کی ترقی کے درمیان عدم برابری میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔پاکستان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ترقیاتی پروگرام کے سربراہ مارک اینڈر نے کہا ہے کہ حکومتی سطح پر خرچ کیے جانے والی ترقیاتی رقم کا سیاسی پہلو ہوتا ہے اور یہ ان ضلعوں پر خرچ کی جاتی ہے جو پہلے ہی سے ترقی یافتہ ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان میں خوشحال اور غریب علاقوں کے درمیان عدم برابری میں اضافہ ہورہا ہے۔

اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مارک اینڈر نے کہا ہے کہ پنجاب کے سب سے ترقی یافتہ ڈسڑکٹ لاہور پر حکومتی فنڈز کی سرمایہ کاری سرائیکی علاقوں کے لیے مختص کی جانے والی رقم سے چھ گناہ زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

(پاکستانی صوبہ پنجاب کے دار الحکومت لاہور میں ایک ارب ساٹھ کروڑ ڈالر کی لاگت سے ملک میں پہلا میٹرو ٹرین منصوبہ 2014 ء میں ہی تیار ہو گیا تھاپاکستانی صوبہ پنجاب کے دار الحکومت لاہور میں ایک ارب ساٹھ کروڑ ڈالر کی لاگت سے ملک میں پہلا میٹرو ٹرین منصوبہ 2014 ء میں ہی تیار ہو گیا تھاسیاسی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ سرائیکی علاقوں کی پسماندگی کی وجہ سے وہاں احساس محرومی بڑھ رہا ہے اور غربت کا فائدہ اٹھا کر انتہا پسند مذہبی تنظمیں ان علاقوں میں اپنے اثرورسوخ کو بڑھا رہی ہیں۔

’جنوبی پنجاب کو پنجاب کے حکمرانوں نے ہمشیہ ہی نظر انداز کیا ہے۔ جس طرح ماضی میں پہلے مشرقی بنگال اور ون یونٹ کے دوران سندھ اور بلوچستان کو نظر انداز کیا گیا۔ لیہ، ڈی جی خان، مظفر گڑھ اوربہاولپورکا شمار جنوبی پنجاب کے پسماندہ ضلعوں میں ہوتا ہے، جہاں غربت کا راج ہے۔ نہ وہاں بہتر اسکول ہیں، نہ پینے کا صاف پانی دستیاب ہے اور نہ ہی اسپتالوں کی حالت تسلی بخش ہے۔ نواز شریف جب بھی اقتدار میں آتے ہیں تو وہاں کی زراعت کا بھی بیٹرہ غرق ہوجاتا ہے۔ گزشتہ کچھ سالوں میں کپاس اور گندم کی کاشت بھی بہت متاثر ہوئی لیکن حکومت کو ان علاقوں کی کوئی پرواہ نہیں۔