وفاقی وزیر داخلہ کا بلوچستان نہ آنا اس بات کا مظہر ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے ،نیشنل ایکشن پلان پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا،اس لئے دھماکے ہورہے ہیں ،دھماکے پردھماکہ خفیہ اداروں کی ناکامی ہے ، وزیراعظم کی آستینوں میں سانپ چھپے ہیں ، وزارت داخلہ دہشتگردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے سنجید اقدامات کرے ،اپوزیشن جماعتیں ہر وقت حکومت کیساتھ مکمل تعاون کیلئے تیار ہے

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی سانحہ کوئٹہ کے شہداء کی فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے بات چیت ہمیں خاص مائنڈ سیٹ کو شکست دینے کیلئے تربیتی کیمپس کاخاتمہ کرناہوگا ،نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد وزارت داخلہ کاکام ہے ، سانحہ کوئٹہ کے شہداء کے بچوں کو تعلیمی سہولیات اوران کی اہلخانہ کی مالی معاونت کے لئے بار ایسوسی ایشن ایک ٹرسٹ قائم کرے ، اعتزاز احسن

جمعرات 11 اگست 2016 18:29

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 اگست ۔2016ء ) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہاہے کہ وفاقی وزیر داخلہ کا سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ کے بعد بلوچستان نہ آنا اس بات کا مظہر ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے ،نیشنل ایکشن پلان کے 20نکات ہیں جن پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا اسی لئے تو دھماکے ہورہے ہیں ،دھماکے کے بعد دھماکہ انٹیلی جنس اداروں کی ناکامی ہے ،میاں نوازشریف کے آستینوں میں سانپ ہیں ، وزارت داخلہ ان واقعات کی روک تھام کیلئے سنجیدگی کامظاہرہ کرے تو اپوزیشن جماعتیں ہر وقت حکومت کیساتھ مکمل تعاون کیلئے تیار ہے ۔

وہ جمعرات کو بلوچستان ہائی کورٹ میں سانحہ کوئٹہ کے شہداء کی فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات چیت کررہے تھے ۔ اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء سینیٹر اعترازا حسن ،سینیٹر ربینہ خالد ،سینیٹر نفیسہ شاہ ،مرکزی کمیٹی کے رکن میر محمدصادق عمرانی ،صوبائی وزیر ڈاکٹرحامد خان اچکزئی ،ساجد ترین ایڈووکیٹ اور دیگر شخصیات موجود تھے ، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کاکہناتھاکہ قومی ایکشن پلان مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے کیونکہ اس کے نکات پر عملدرآمد کی بجائے وزارت داخلہ بندر کی طرح اچھل کود میں مصروف ہے ،اسی لئے تو دھماکے ہورہے ہیں ،8اگست کو کوئٹہ میں اندوہناک واقعہ ہوا ،انہوں نے کہاکہ واقعہ انٹیلی جنس اداروں اورسیکورٹی فورسز کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے اگر نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد کو ممکن بنایاجاتا تو آج کوئٹہ میں حالات اس قدر خراب نہ ہوتے ،انہوں نے کہاکہ وزارت داخلہ اپنے اعمال پر شرم سار ہے اسی لئے وہ عوام کاسامنا نہیں کرسکتی اس وقت وزارت داخلہ کام کرنے کی بجائے بندر کی طرح چلانگیں لگا رہی ہے جو مایوس کن ہے ،انہوں نے کہاکہ وزارت داخلہ ان واقعات کی روک تھام کیلئے سنجیدگی کامظاہرہ کرے تو اپوزیشن جماعتیں ہر وقت حکومت کیساتھ مکمل تعاون کیلئے تیار ہے ،ہم نے ہمیشہ امن وامان سے متعلق حکومت سے تعاون کیاہے انہوں نے کہاکہ اگر صورتحال کے متعلق سنجیدگی کامظاہرہ کیاجاتا تو آج یہ حالت نہ ہوتی انہوں نے کہاکہ ہم نے ان کے کہنے پر ایکشن پلان ،نیکٹا بنایابلکہ دہشت گردوں کیخلاف بھی کارروائیاں کی مگر اس وقت نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد نظر نہیں آرہا اسی لئے تو آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد کوئٹہ میں قومی سانحہ ہوا ،ایسے حالات میں جب قومی جنگ جاری ہے ،پوائنٹ سکورنگ نہیں کرناچاہئے بلکہ متحد ہو کر حالات کا سب کو مقابلہ کرناہوگا انہوں نے کہاکہ حکومتی کمزوری سے فرق نہیں پڑتا تاہم ریاست کمزور ہوجائے تویہ کسی کے مفاد میں نہیں ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ حکومت بدنیتی کامظاہرہ کررہی ہے کیونکہ گزشتہ روز مجھ سمیت اپوزیشن اراکین کی تقاریر سرکاری ٹی وی پر نشر نہیں کی گئی جبکہ ان کی اپنی حالت یہ ہے کہ وزیر داخلہ نے اس نازک صورتحال میں کل نیا تنازعہ کھڑا کیا انہوں نے کہاکہ ملک بھر کی جماعتیں نیشنل ایکشن پلان پر متفق تھی اس لئے اس پرعملدرآمد وقت کی اہم ضرورت ہے ،انہوں نے کہاکہ 8اگست کے بعد کوئٹہ میں آج پھر دھماکہ ہوا جو انٹیلی جنس اداروں کی ناکامی کو عیاں کرتی ہے ،انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان میں 20نکات شامل تھے جن پر عملدرآمد نہیں ہوا اس کی خاص وجہ وزارت داخلہ ہی ہے انہوں نے کہاکہ سانحہ سول ہسپتال میں زخمی ہونیوالے افراد کے علاج ومعالجے کی ذمہ داری سندھ حکومت نے لی ہے ۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اعتزاز احسن کاکہناتھاکہ اس وقت ملک میں درجنوں خفیہ ادارے کام کررہے ہیں مگر ان کے درمیان رفت نظر نہیں آرہا ہمیں خاص مائنڈ سیٹ کو شکست دینے کیلئے تربیتی کیمپس کاخاتمہ بھی کرناہوگا انہوں نے کہاکہ وزارت داخلہ نے ہی پلان پر عملدرآمد کرناتھا اورانٹیلی جنس اداروں کے درمیان رابطوں کو فروغ دیناتھا،اعتزاز احسن نے بھی قومی ایکشن پلان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تمام انٹیلی جنس ایجنسیوں کی توجہ کوئٹہ اور بلوچستان پر مرکوزہونی چاہئے تھی ،انہوں نے بار ایسوسی ایشن سے ٹرسٹ کے قیام کا بھی مطالبہ کیااورکہاکہ ٹرسٹ کے ذریعے سانحہ کوئٹہ کے شہداء کے بچوں کو تعلیمی سہولیات اوران کی اہلخانہ کی مالی معاونت ممکن ہوسکے گی ۔

بعدازاں وہ نجی ٹی وی چینل ڈان کے شہید کیمرہ مین محمود ہمدرد کی فاتحہ خوانی کیلئے ٹی وی چینل کے کوئٹہ بیورو آفس پہنچے جہاں خورشید شاہ اوراعتزاز احسن نے اظہار تعزیت کی اس موقع پر خورشید شاہ کاکہناتھاکہ ویسے کہنے میں تو آسان ہے لیکن درحقیقت سول ہسپتال کوئٹہ میں رونما ہونیوالا واقعہ انتہائی دردناک ہے یہ ایک قومی سانحہ تھا جس میں شہید اورزخمی ہونیوالوں کے اہلخانہ کے درد کو سب محسوس کررہے ہیں ،ان کاکہناتھاکہ سکھر میں دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا تو اس کے بعد ہم نے شہداء کے بچوں کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کااعلان کیا اور ان کے دس سالہ فیس یک مشت جمع کی اس طرح شہداء کے بچوں کی تعلیم پر کوئی اثر نہیں پڑا اس موقع پر انہوں نے ڈان کے کیمرہ مین کیلئے محمودہمدرد کے اہلخانہ کیلئے سندھ حکومت کی جانب سے 10لاکھ روپے کے امداد کا بھی اعلان کیاانہوں نے کہاکہ کل کس نے دیکھاہے ہم وقتی طور پر اقدامات کرسکتے ہیں۔

اس موقع پر سینیٹراعتزاز احسن کاکہناتھاکہ میری تجویز ہے کہ سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ میں شہید اورمفلوج ہونیوالے وکلاء اور دیگر کے خاندانوں کی کفالت اور بچوں کی تعلیم کیلئے ایک ٹرسٹ بنائی جائے اوراس میں مختلف کیٹگریز بنا کر ان کے خاندانوں اور بچوں کی تعلیم کا بندوبست کیاجائے اگر ایسا ٹرسٹ بنایاجاتاہے تو اس کیلئے سندھ حکومت خطیر رقم فراہم کریگی نہ صرف ہم ملک بھر کے وکلاء اس کار خیر میں حصہ ڈالیں گے بلکہ دیگر لوگوں کو بھی اس میں شریک ہونے پر آمادہ کرینگے انہوں نے کہاکہ اگر اچھی رقم سے بہترین ٹرسٹ بنے تو یہ متاثرہ خاندانوں کی کفالت اور ان کے بچوں کی تعلیمی ضروریات فوری کرنے کیلئے احسن اقدام ہوگا انہوں نے کہاکہ ٹرسٹ سینئر وکلاء کے حوالے کیاجائے تو اس کے تمام فیصلے میرٹ پر ہونگے ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان بار اور عوام بھی اس اقدام میں خود بخود شامل ہونگے ۔