پاکستان کو توانائی بحران ، فوڈ سیکیورٹی اور شہروں کی طرف تیزی سے منتقلی، موسمیاتی تبدیلیوں، بڑھتی آبادی کے ساتھ اور پانی و زمین کی کمی کا سامنا ہے، سکندر بوسن

بحرانوں سے نبرد آزما ہونے کیلئے پاکستان کو بائیو ٹیکنالوجی کی جانب قدم بڑھانا ہوگا ٗتقریب سے خطاب

جمعرات 11 اگست 2016 19:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 اگست ۔2016ء) وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات خان بوسن نے پی اے آر سی اور پاکستان بائیو ٹیکنالوجی انفارمیشن سنٹر کے تعاون کے زیراہمتام شروع ہونے والی دو روزہ بائیو سیفٹی ٹیکنالوجی ورکشاپ کا افتتاح کیا۔ وفاقی وزیر نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ بائیو ٹیک کراپس ٹیکنالوجی میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور کہا کہ 20 سالوں کی کمرشلائزیشن یہ ظاہر کرتی ہے کہ بائیو ٹیکنالوجی وسیع تناظر رکھتی ہے اور بطور ٹیکنالوجی معاشی ماحولیاتی، سماجی اور صحت کیلئے فوائد رکھتی ہے اور فصلوں اور صنعتوں میں بائیو ٹیکنالوجی کے استعمال سے حاصل ہونے والے تیز رفتار فوائد ٹیکنالوجی کی اہمیت کو ظاہر کرتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے پاکستان کو درپیش مختلف چیلنجز کاذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو توانائی کابحران ، فوڈ سیکیورٹی اور شہروں کی طرف لوگوں کی تیزی سے منتقلی کے علاوہ موسمیاتی تبدیلیوں اور 2050ء تک تیزی سے بڑھتی آبادی کے ساتھ پانی اور زمین کی کمی کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

ان حالات میں ان بحرانوں سے نبرد آزما ہونے کیلئے پاکستان کو بائیو ٹیکنالوجی کی جانب قدم بڑھانا ہوگا۔

وفاقی وزیر نے بائیو ٹیک کراپس کے میدان میں فصلوں میں مثبت نتیجہ حاصل کرنے اور فصلوں میں جین کی توڑ جوڑ کیڑوں کی روک تھام، بیماریوں سے بچاؤ قحط تھور اور دوسرے مسائل سے نمٹنے کے لئے بائیو ٹیکنالوجی کے استعمال کو سراہا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عام لوگوں اور کسانوں کی بڑی تعداد بائیو ٹیکنالوجی پراڈکٹ کے عملی اختیار سے آگاہی کے بعد حقیقی فوائد حاصل کرسکتی ہے ۔

وفاقی وزیرنے مزید کہا کہ غذائی پیدا وار میں 5.6فی صد کا اضافہ ایک اچھی علامت ہے جو بائیو ٹیکنالوجی کے استعمال سے ممکن ہوا اور فوڈ سیکورٹی کا حصول بھی ممکن ہوا اورکسانوں کو نئی ٹیکنالوجی کے استعمال اور پرانی کو ترک کرنے پر راغب کیا جائے،, میں جی ایم کراپس کو اختیار کرنے پرخوش ہوں جس کی مثال 85فی صد بائیو ٹیک کاٹن کاشت ہے اور دیگر فصلیں بھی پائپ لائن میں ہیں۔

موجودہ حکومت عوام کی فلاح کے لئے بائیو ٹیکنالوجی کے مثبت استعمال کیلئے کوشاں ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ حکومت کا جی ایم کراپس کی جانب ایک محفوظ استعمال کیلئے بائیو سیفٹی رولز 2005ء ہے۔ وفاقی وزیر نے بائیو سیفٹی رولز جیسے اہم مسئلہ کی جانب توجہ مبذول کروائی کہ لوگوں میں شعور کی کمی اس سلسلہ کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ اس کے لئے کپیسٹی بلڈنگ اور روایتی محکموں کی ضرورت ہے جوا ن اصولوں سے روشناس ہوں ۔

وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں سارک کی سطح پر بائیو ٹیکنالوجی کی دستاویزات کی شماریات شروع ہونی چاہئے اور سارک میں کام کرنے والے تمام گروپس کو تجویز دی جائے کہ وہ بائیو ٹیکنالوجی کا آغاز کیا جائے۔ وفاقی وزیر نے پی اے بی سی کی ہیومن ریسورسز ڈویلپمنٹ پر ورکشاپ کے انعقاد کو بہت سراہا ۔

متعلقہ عنوان :