پنجاب میں کومبنگ آپریشن کیوں نہیں ہوتا؟سانحہ ماڈل ٹاؤن ، دہشت گردی اور کرپشن کے خلاف 20 اگست کو 100 شہروں میں دھرنے ہونگے،پنجاب میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہوتی تو کب کا آپریشن ہو چکا ہوتا،سربراہ عوامی تحریک

پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری کی صحافیوں اورپارٹی وفود سے گفتگو قومی کرکٹ ہیرو حنیف محمد کے انتقال پر افسوس کا اظہار، درجات کی بلندی کیلئے دعا

جمعرات 11 اگست 2016 19:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 اگست ۔2016ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف ،دہشتگردی کے خاتمے اور پانامہ لیکس کی تحقیقات کے مطالبہ کے حوالے سے 20 اگست کو پاکستان کے 100 شہروں میں دھرنا دیں گے۔مقدس گائے پنجاب میں کومبنگ آپریشن کیوں نہیں ہونے دیا جاتا؟ اگر پنجاب میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہوتی تو کب کا آپریشن ہو چکا ہوتا۔

بھارت شریف حکومت کی بقاء کی جنگ کیوں لڑرہا ہے۔وزیراعظم کی سوچی سمجھی پالیسی ہے کہ آدھے وزیر اور اتحادی افواج پاکستان پر تنقید اور آدھے وزیر مذمتیں کریں۔جنہوں نے پہلے قومی ایکشن پلان کو بلڈوز کیا وہ اب پھر وہی کریں گے۔دہشت گرد تنظیمیں آل شریف کا عسکری اور نظریاتی ونگ ہیں وہ ان کے خلاف کبھی فیصلہ کن کارروائی نہیں ہونے دیں گے۔

(جاری ہے)

اپنی رہائش گاہ پرصحافیوں ،پارٹی کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

سربراہ عوامی تحریک نے اس موقع پر قومی کرکٹ ہیرو حنیف محمد خان کے انتقال پر بھی گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ،ان کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی۔ انہوں نے کہا کہ حنیف محمد ایک عظیم کھلاڑی ،پاکستان کا فخر اور پوری دنیا میں پہچان تھے۔سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ ن لیگ کی قیادت نے پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کیلئے چھوٹے صوبوں کے اتحادی لیڈروں کی ڈیوٹی لگارکھی ہے۔

وزیراعظم نے اپنی تقریر کے دوران فوج مخالف بیانات دینے والے اپنے اتحادیوں کی مذمت نہیں کی؟انہوں نے کہا کہ بھارت شریف حکومت کو بچانے کیلئے ہاتھ پاؤں کیوں ماررہا ہے۔ کیا وہ چاہتا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت پھلے پھولے یا دہشتگردی کے خاتمے کیلئے شریف حکومت کا ساتھ دے رہا ہے؟۔انہوں نے کہا کہ شریف حکومت بھارت کے تعاون سے انکار کرے تو پھر میں بتاؤں گا کہ کون کس جگہ پر کیسے کیسے ان کی بقاء کی جنگ لڑرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی نرسریوں اور پناہ گاہوں کا سب سے بڑا مرکز پنجاب ہے ۔جن مدارس کے اجلاس بلائے جاتے ہیں ان کے رہنما حکمران جماعت کے اتحادی ہیں۔نواز شریف کے وزراء کی طرف سے اپنے اتحادیوں کے فوج مخالف بیانات کی مذمت اورلا تعلقی قوم کے ساتھ ایک اور دھوکہ ہے۔دہشت گردی کے خلاف ملک گیر آپریشن میں پنجاب رکاوٹ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے اپنا گھر اور بزنس بچانے کیلئے پورے ملک کی سالمیت داؤ پر لگارکھی ہے۔

وزیراعظم کے اتحادی ان کی اجازت سے زبان درازی کرتے ہیں۔کوئٹہ کا سانحہ اس وقت ہوا جب مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالی جارحیت کے خلاف پاکستان میں آواز بلند ہورہی ہے۔کوئٹہ دہشت گردی کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانا اور اسے پس منظر میں دھکیلنا ہے۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ جب تک پنجاب کا آپریشن بھرپور طریقے سے نہیں ہو گا پورے ملک سے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ پاک آرمی کی ضرب عضب کی عظیم کامیابیوں کو متنازعہ بنانے کیلئے ملکی سلامتی کے اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور یہ طرز عمل ملک دشمنی پر مبنی ہے۔اس کے پیچھے کوئی اور نہیں خود وزیراعظم ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ ایکشن پلان کی منظوری کے 17 ماہ بعد کہاجارہا ہے کہ نیکٹا بھی فعال ہو گا اور صوبوں کو وسائل بھی ملیں گے اور نئے قوانین بھی بنیں گے۔یہ ملکی سالمیت کے ساتھ ایک سنگین مذاق اور نااہلی کا اقبال جرم ہے۔ 17 ماہ میں یہ کام کیوں نہیں ہوئے؟۔