کراچی‘پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیر اہتمام سانحہ کوئٹہ اور شہدائے بابڑہ سے اظہار یکجہتی کیلئے امن واک کا انعقاد

جمعرات 11 اگست 2016 22:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 اگست ۔2016ء) پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے تحت سانحہ کوئٹہ اور شہدائے بابڑہ (1948)سے اظہار یکجہتی کے لیے امن واک کا اہتمام کیا گیا ،واک وفاقی اردو یونیورسٹی گلشن کیمپس سے شروع ہوکر نیپا چورنگی اور واپس اردو یونیورسٹی گلشن کیمپس پر اختتام پذیر ہوئی،امن واک میں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکریٹری یونس خان بونیری،نور اﷲ اچکزئی اور پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے صوبائی صدر فدا کاکڑ ،مرکزی رہنماء شیر خان آفریدی سمیت کارکنان کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی ۔

ریلی کے اختتام پرعوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکریٹری یونس خان بونیری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ کوئٹہ ہم پشتونوں کے لیے کسی بد ترین سانحہ سے کم نہیں،دہشت گردوں نے ملک کے سب سے زیادہ با شعور طبقے اور جمہوریت کے ہر اول دستے کو نشانہ بنایا ،ہم سے زیادہ اس سانحہ دردناک پہلوؤں کو کوئی اور نہیں سمجھ سکتا،سانحہ کوئٹہ میں سب سے زیادہ سیاسی نقصان عوامی نیشنل پارٹی کا ہوا ہے شہید وکلاء کی اکثریت ہمار ے ذہنی و فکری ساتھی تھے انہوں نے مذید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان تمام مرکزی اور صوبائی حکومتوں اور سیکیورٹی اداروں کی متفقہ مرتب کردہ بیس نکاتی دستاویز ہے اور اس کے جن نکات پر عمل درآمد نہیں ہو رہا اْس کی وجوہات قوم کے سامنے لائی جائیں دہشتگردی کی جنگ میں ہونے والا نقصان قابل افسوس ہے تاہم اے این پی ماضی کی طرح اب بھی ہر ممکن اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔

(جاری ہے)

نیشنل ایکشن پلان کے جن چند نکات پر عمل درآمد جاری ہے اْس کے نتائج سامنے لائے جائیں اور قوم کو بتایا جائے کہ دہشتگردی کے پے درپے واقعات کیوں رونما ہو رہے ہیں قوم اب جنازے اْٹھاتے بیزار ہو چکی ہے لہٰذا اب انتظار کسی صورت ممکن نہیں، دہشتگرد تعلیم ، امن ، خوشحالی اور ترقی کے دْشمن ہیں ، اور اب وقت آ چکا ہے کہ ہم سب کو مل کر ان سب کے خلاف اْٹھنا ہو گا۔

نیشنل ایکشن پلان میں دہشت گردوں کے سہولت کاروں،مددگاروں،معاونت کاروں ،سرپرستوں کے خلاف بھی کاروائی شامل ہے پرائی جنگ میں شریک ہو کر نہ صرف ملک کے بنیادی ڈھانچے کی بنیادوں کو ہلا دیا گیا بلکہ ریاست کے اداروں کو بھی ایک خاص سازش کے تحت کمزور کیا گیا جس سے دہشت گردوں کی تربیت گاہیں قائم ہوئیں اور ریاست کی سرپرستی میں بیرون ملک سے لائے گئے مفروروں کیلئے پاکستان محفوظ پناہ گاہ بنا دیا گیا ہے۔

دہشت گرد گروپ پاکستان کی حقیقی سیاسی قوتوں اور قیادتوں کے خلاف صف آراء کئے گئے۔ بیرونی ایجنڈے کے آلہ کار دہشت گردوں کے سرپرستوں کو حکومتی سطح پر پروٹوکول فراہم کئے گئے اور مذہبی گروپوں اور جماعتوں کے جلسے اور جلوسوں میں اسلحہ بردار حفاظتی دستے بھی قائم کئے گئے۔حقیقی سیاسی جماعتوں اور قوتوں کیلئے آزادانہ سرگرمیاں نا ممکن بنا دی گئیں اور دہشت گردوں کو آذادانہ ریاست کی مکمل پشت پناہی حاصل رہی اے این پی کی قیادت نے پاکستان کو میدان جنگ بنانے کی شدید مخالفت کی تھی اور خبردار کیا تھا کہ ریاست کی سرپرستی اور نگرانی میں دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کی ذہنی تربیت گاہوں کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہ کیا جائے جسکا خمیازہ آئندہ آنے والی نسلوں کو بھی بھگتنا ہو گا۔

پارٹی نے ہمیشہ آواز بلند کی کہ ریاست کی سرپرستی میں حقیقی سیاسی قوتوں کو دیورا سے نہ لگایا جائے یہ نہ ہو کہ اپنے پیدا کردہ گروہ ریاست کے خلاف مسلح حملے شروع نہ کر دیں، اس موقع پر پختون اسٹوڈنٹس فیدڑیشن صوبائی صدر فدا کڑ اور مرکزی رہنماء شیر آفریدی نے بھی خطاب کیا ۔

متعلقہ عنوان :