حکومت نے مستقبل میں پانی کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے 15سال قبل پیشگی اقدامات اور آبی ذخائر کی تعمیر شروع کردی ہے ،اقتصادی راہداری کے ذریعے ،پاکستان کو مختلف ریاستوں کے ساتھ جوڑ کرترقی کی را پر گامزن ہو نا چاہتے ہیں ،عوامی وسائل کو ترقی دے کر ملک کو ترقی دی جاسکتی ہے، آمریت نے دنیا میں جیو سٹریٹجک پالیسی کا حصہ بن کر ملکی معیشت کا پہیہ بٹھادیا ،اگلے سال 3600 میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی جائیگی،2017 کے وسط میں نیواسلام آباد انٹرنیشنل ائیر پورٹ کا افتتاح کیا جائے گا

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا وژن 2025 کے دوسرا سال مکمل ہونے پر مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے نوجوانوں میں ایوارڈز تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب

جمعرات 11 اگست 2016 22:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 اگست ۔2016ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی واصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت اس ملک میں شفافیت اور میرٹ کے ذریعے ترقی لانے کی خواہاں ہے،آنے والے 15 سے20 سال میں ہمیں پانی کا مسئلہ درپیش ہوگا جس سے مستقبل میں نمٹنے کے لئے حکومت نے پیشگی آبی ذخائر کی تعمیر شروع کر دی، پاکستان کو جنوبی ایشیاء چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ جوڑ کر اقتصادی راہداری کے ذریعے ترقی کی روشن راہوں پر گامزن ہو نا چاہتے ہیں ، عوامی وسائل کو ترقی دے کر ملک کو ترقی دی جاسکتی ہے آمریت نے دنیا میں جیو سٹریٹجک پالیسی میں شامل ہو کر بیرونی امداد حاصل کی، امدادکی بندش کے بعد ملک کی معیشت کا پہیہ بیٹھ گیا،69 سال میں ملک کی معیشت کو برآمداتی معیشت بنانے میں ناکام ہوئے ،اگلے سال 3600 میگا واٹ بجلی جو ایل این جی کے ذریعے حاصل کی جائے گی، اسے نیشنل گرڈ میں شامل کیاجائیگا،اگلے سال کے وسط میں عالمی معیار کے نیو انٹرنیشنل ائیر پورٹ کا افتتاح کیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو وژن 2025 کے دوسرے سال میں زندگی کے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے نوجوانوں میں ایوارڈز کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔اس وقت سانحہ کوئٹہ کی وجہ سے ہمارا دل مغموم ہے،2014 میں وزیر اعظم نے جس سفر کی بنیاد رکھی ، آج ہم اس سفر میں آگے میں آگے ہی آگے بڑھ رہے ہیں ، ہمارا ہر آنے والا سال گزشتہ سال سے بہتر ہوگا ، خواب کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو اگر اس خواب کو پانے کا جذبہ موجود ہو تو تو بڑے سے بڑا خوب بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

اس ملک کی آزادی کا خواب دیکھا گیا تھا اور بے سرو سامانی کے علم میں آزادی حاصل کی اور 40 نمبر سے ملکی معیشت کو 25 ویں نمبر بنانے تک لیکر آگے آنے کا عزم کیا گیا، پاکستان کا وجود نظریہ کی بنیاد پر ہوا۔ قائداعظم کا خواب تعبیر مانگ رہا ہے اس سے خواب کوبرسوں پہلے تعبیر ملی مگر ملک کے سیاسی حالات اور میوزیکل چئیرز گیم نے اس خواب کی تکمیل سے روکے رکھا۔

دنیا کی معیشتیں تیزی سے ترقی کرتی ہیں ،1990 میں پاکستانی روپیہ مضبوط تھا اور پھر 2 سالوں کی حکومتوں کو ختم کیا گیا، ہمسایہ ملک نے ہمارے معاشی نظام کی نقل کی اور بنگلہ دیش بھی برآمدات میں ہم سے آگے نکل گیا اور پاکستان اپنے مخصوص مساعد حالات کی وجہ سے ایک بھی پر امن اور آسانی سے انتقال اقتدار نہ ہوسکا۔ جسکی وجہ سے ہمیں مسائل کا سامنا رہا مگر پھر بھی دیر آید درست آید ، تمام ممالک نے اسی طرح کے کئی سالوں پر محیط ویژن دئیے،پاکستان کا دس سالہ ترقی کا ویژن ہے ۔

1998 میں ویژن 2010 کا اعلان کیا مگر بد قسمتی سے 1999 میں مارشل لاء لگا دیا گیا۔ اور اس وقت پاکستان میں بجلی کی پیداوار طلب سے زیادہ تھی مگر اب پاکستان اپنی ضرورت کی بجلی بھی نہیں بنا سکا ۔2013 میں موجودہ حکومت کے آنے کے بعدوزیر اعظم نے 1000ہزار سے زائد سٹے ہولڈرز کو بلایا اور دوسری سیاسی جماعتوں سے وابستہ صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو بھی بلایا اور ترقی کے منصوبوں کیلئے ایکو سسٹم کے ذریعے ترقی کیلئے اقدامات کیے سیاسی استحکام کے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے سیاسی استحکام ، امن و مان قانونی حکمرانی اور انصاف سمیت سماجی مساوات اہم ستون ہیں ، عوام کو اس ترقی میں براہ راست حصہ دیا ہے عوامی وسائل کو ترقی دے کر ملک کو ترقی دی جاسکتی ہے آمریت نے دنیا میں جیو سٹریٹجک پالیسی میں شامل ہو کر بیرونی امداد حاصل کی، جب امداد بند ہوئی تو ملک کی معیشت کا پہیہ بیٹھ گیا۔

69 سال میں اس ملک کی معیشت کو برآمداتی معیشت بنانے میں ناکام ہوئے ہیں ، موجودہ حکومت اس ملک میں شفافیت اور میرٹ کے ذریعے ترقی لانے کے خواہاں ہیں،آنے والے 15 سے20 سال میں ہمیں پانی کا مسئلہ درپیش ہوگا اور حکومت نے اس کے لئے ابھی ہی آبی ذخائر کی تعمیر شروع کر دی تاکہ مستقبل میں اس مسئلے کا سامنا نہ کر نا پڑے، پاکستان کو جنوبی ایشیاء چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ جوڑ کر اقتصادی راہداری کے ذریعے ترقی کی روشن راہوں پر گامزن ہو نا چاہتے ہیں ۔

جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو ملک کا خزانہ خالی تھا مگر وزیر اعظم اور ان کی ٹیم کے دل کا خزانہ بھرا ہوا تھا ۔ 2013 میں نیوز ویک اخبار میں یہ کہا گیا کہ پاکستان عراق سے زیادہ خطرناک ملک ہے ۔ تین سالوں میں پاکستان جنت نہیں بنا مگر عالمی دنیا کے خیالات تبدیل ہوئے ہیں اور وہی لوگ اب پاکستان کو دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشت قرار دے رہے ہیں ۔ جب ملک میں فیکٹری بند اور مزدور بے روزگار تھے مگر فیکٹریوں کو آٹھ ماہ سے بجلی اور گیس کی بلاتعطل فراہمی کی جا رہی ہے ۔

مزدور اب سڑکوں پر نہیں نکل رہا ۔ کراچی کے باسی امن و امان کی دگرگوں صورتحال کے باعث کراچی سے اپنا کاروبار بیرونی ملک منتقل کر رہے تھے ۔ آج ایک مرتبہ پھر کراچی کی رونقیں لوٹ آئی ہیں ۔ بلوچستان میں پاکستان کا جھنڈا پہلے کبھی نہیں لہراتا تھا مگر اب پاکستان کا جھنڈا لہرا رہا ہے ۔ تین سالوں میں ملکی ترقی کو آگے بڑھایا ہے ۔ دنیا میں جس ملک نے ترقی کی ہے وہ ان کی مثبت سوچ کی مرہون منت ہے جن لوگوں نے ملک میں مایوسی پھیلائی ان کے اس ملک نے زیادہ نوازااور انہیں کو بڑے بڑے کاروبار دیئے مگر افسوس ہوتا ہے کہ جب ان کی منفی سوچ عیاں ہوتی ہے ۔

آج یہ ملک کامیابی کی طرف جا رہا ہے ۔ اگر جمہوریت کو چلنے دیا جاتا تو آج ہم دنیا کی 25 بہترین معیشتوں کاحصہ ہوتے ہمیں پاکستان کی مثبت چیزوں کو اجاگر کرنا چاہیے ۔ وژن 2015کے پلیٹ فارم کے ذریعے ہر پاکستان کو خود کو ابھرتا ہوا پاکستان سمجھے تو پاکستان کو ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا۔ ہم نے دہشتگردی کو شکست دی ہے اور اندوہناک واقعات کا تسلسل توڑا ہے ۔

دشمن کے ہر وار سے ہمارا حوصلہ اور عزم زیادہ مضبوط ہوا ہے ۔ توانائی کے بحران کا خاتمہ کیا ہے ۔ پچھلے پندرہ سالوں میں توانائی کا ایک بھی منصوبہ شروع نہیں کیا گیا تھا ۔ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن لائنوں پر توجہ نہیں دی گئی مگر آج چین کے تعاون سے توانائی کے بڑے منصوبے شروع کیے گئے ہیں اور ان منصوبوں سے 2017 کے وسط میں بجلی آنا شروع ہو جائے گی اور اگلے سال 3600 میگا واٹ بجلی جو ایل این جی کے ذریعے حاصل کی جائے گی نیشنل گرڈ میں شامل ہوگی۔

روس سے اور تاپی گیس سے گیس کا حصول ممکن بنایا جا سکے گا ۔ ریلوے کی ترقی کے لئے 170 ارب روپے دیئے گئے ہیں اور اس کی کارکردگی کو بہتر بنایا گیا ہے ۔ پورے ملک میں موٹروے کے جال بچھائے گئے ہیں ۔ نیو اسلام آباد ائیر پورٹ جو کہ بالکل مری ہوئی حالت میں ملا تھا اگلے سال کے وسط میں اس عالمی معیار کے ائیر پورٹ کا افتتاح کیا جائے گا ۔ پی آئی اے کی کارکردگی کو بہتر بنایا ہے ۔ نوجوانوں کو طاقت ور بنانا چاہتے ہیں کیونکہ جن قوموں نے ترقی کی ہے نوجوانوں کے بل بوتے پر ہی کی ہے ۔