بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے بیان پر حریت رہنماؤں کا شدید ردعمل ، وزیر داخلہ کا بیان مضحکہ خیزاور حقیقت سے بعید، بھارتی پارلیمان میں کشمیر پر جاری بحث ایک سیاسی ڈرامہ ہے

جمعہ 12 اگست 2016 11:46

سرینگر۔ 12 اگست (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔12 اگست۔2016ء) مقبوضہ کشمیرمیں حریت رہنماؤں نے بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے حالیہ بیان کہ کشمیر کی صورتحال کی ذمہ دار پاکستان ہے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ ہر بار کی طرح راجناتھ نے کشمیر کے مسئلے کو پاکستان کے سر تھوپنے کی ناکام کوشش کی ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں راجناتھ سنگھ کے بیان کو مضحکہ خیز اور حقائق سے بعید تر قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہر بار کی طرح اس بار بھی انہوں نے مسئلہ کشمیر کو پاکستان کے سر تھوپنے کی ناکام کوشش کی۔

انہوں نے کہاکہ بھارت نے روزِ اول سے ہی پاکستان کے وجود کو دل سے تسلیم نہیں کیا اوروہ پہلے ہی دن سے پاکستان دشمنی اور فرقہ پرستانہ ذہنیت کے مطابق پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

(جاری ہے)

تحریک آزادی کشمیر کو کشمیری عوام کی اپنی تحریک قرار دیتے ہوئے سیدعلی گیلانی نے کہا کہ زمینی حقائق سے چشم پوشی اور ہمارے بنیادی حق حق خودارادیت کے مطالبے سے مسلسل انکار کیلئے پاکستان کو موردالزام ٹھہرا کر بھارت ہمیشہ سے یہ راگ الاپ رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بھارت کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہاں کے گلی کوچوں میں کشمیری ہی ہیں اور یہاں کے قبرستانوں میں کشمیری شہداء ہی مدفون ہیں۔ حریت چیئرمین نے راجناتھ سنگھ کو تاریخ کا مطالعہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ تنازعہ کشمیر بین الاقوامی سطح پرتسلیم شدہ مسئلہ ہے اور اس بارے میں عالمی ادارے کی قراردادوں پر خود بھارت کے دستخط بھی موجود ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اب خود بھارت میں سے انصاف پسند لوگ حکومت کو مشور ہ دے رہے ہیں کہ وہ کشمیر میں جاری عوامی لہر کی بنیادی وجوہات کی طرف توجہ دیتے ہوئے نوشتہ دیوار پڑھ لیں۔سید علی گیلانی نے بھارت کے دونوں ایوانوں میں کشمیر پر جاری بحث کو ایک لاحاصل سیاسی ڈرامہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک بھارت کشمیر کو ایک متنازعہ مسئلہ تسلیم کر کے وہاں سے فوجی انخلاء نہیں کرتا مقبوضہ علاقے میں قیام امن ممکن نہیں ۔

حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے بھارتی پولیس کی طرف سے گرفتاری سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی پارلیمنٹ میں کشمیر پر مباحثہ اور بھارتی وزیراعظم کا مسئلہ کشمیر کی سنگینی اور حقیقت کو نظر انداز کرکے اسے روزی روٹی ، مراعات و مفادات اور اقتصادی پیکیجز وغیرہ سے جوڑنا اصل حقائق سے چشم پوشی کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ خود بھارتی قیادت نے کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ میں جو وعدے اور معاہدے کررکھے ہیں کشمیری عوام حق خودارادیت کی بنیاد پر اْن پر عمل چاہتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ کشمیر کا مسئلہ بھارت کا نہ توکوئی داخلی مسئلہ ہے اور نہ ہی امن وقانون کا، بلکہ یہ مسئلہ1947 سے پہلے کا جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں یا پھر سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا کہ بھارتی پارلیمان میں کشمیر پر بحث اور بھارتی قائدین خاص طورپرنریندر مودی اور راج ناتھ کے کشمیر بارے بیانات شرمناک اور جموں وکشمیر کے حوالے سے بھارتیوں کی نوآبادیاتی ذہنیت کے عکاس ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیرداخلہ نے کل پارلیمان میں اعلان کیا کہ کشمیر میں بھارتی فوج کو میدان میں اتارنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے حالانکہ سچ یہ ہے کہ کشمیر کے شمال وجنوب یہاں تک کہ سرینگر کے مضافات تک میں بھارتی افواج کو کشمیریوں کا احتجاج دبانے کیلئے اتارا جاچکا ہے۔ بھارتی لیڈران ایسے طرز عمل سے اپنے عوام کو تو دھوکہ دے سکتے ہیں لیکن زمینی سطح پر ان سے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آسکتی ہے۔یاسین ملک نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم اور وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ کشمیر میں جاری عوامی مزاحمت کسی دوسرے کی ایماء پر چند شرارت پسندوں کی جانب سے چلائی جارہی مہم ہے جو حقائق سے منہ موڑ کر جھوٹ اور فریب کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔

متعلقہ عنوان :