سانحہ کوئٹہ کی ذمہ داری قبول کرنے والے طالبان کے گروپ کو افغان انٹیلی جنس کی حمایت کا شبہ ہے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں بھارتی وفود یا بھارتی وزیر اعظم سے ملاقات کا کوئی امکان نہیں ہے۔کلبھوشن یادیو اکیلا نہیں ایک نیٹ ورک تھا جس سے متعلق ثبوت اکٹھے کیے جار ہے ہیں۔ مسئلہ کشمیر سے متعلق پاکستان سیکرٹری خارجہ بھارتی ہم منصب کو خط لکھ کر خصو صی مذاکرات کے لیے مدعو کریںگے۔ افغانستا ن میں کریش لینڈنگ کرنے والے ہیلی کاپٹر کے عملے کو بازیاب کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ مشیر خارجہ پاکستان کی میڈیا کو ہفتہ وار بریفنگ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 12 اگست 2016 13:00

سانحہ کوئٹہ کی ذمہ داری قبول کرنے والے طالبان کے گروپ کو افغان انٹیلی ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔12 اگست 2016ء ) : مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ طالبان کے ایک گروپ نے کوئٹہ حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں شُبہ ہے کہ اس گروپ کو افغان انٹیلی جنس ایجنسی این ڈی ایس کی حمایت حاصل ہے، این ڈی ایس اور را کا گٹھ جوڑ بھی سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے کہیں گے کہ این ڈی ایس اور آئی ایس آئی کا رابطہ بحال ہو۔

دونوں ممالک کی ایجنسیوں کے باہم رابطے سے کوئٹہ جیسے واقعات سے بچا جا سکے گا۔ آئی ایس آئی اور این ڈی ایس کے ورکنگ ریلیشن شپ بہتر ہونے سے بد اعتماد ی ختم ہو گی اور فائدہ ہو گا۔مشیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر کے مسئلہ کے حل کے لیے بھارت کو خصوصی مذاکرات کی دعوت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جس کے لیے سیکرٹری خارجہ بھارتی ہم منصب کو خط لکھیں گے جبکہ اس حوالے سے سفارشات وزیر اعظم کو بھجوا دی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

نیوکلئیر سپلائر گروپ سے متعلق پاکستان کی کوششوں کو کامیابی ملی ہے۔کئی رکن ممالک نے پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا۔ رکن ممالک سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کو این ایس جی میں ایک ساتھ رکنیت دی جانی چاہئیے۔پاکستان کا جوہری پروگرام عالمی قوانین اور معیار سے ہم آہنگ ہے۔نیوکلئیر سپلائر گروپ کا ٹرائیکا موجودہ ، سابقہ اور اس کے آنے والے سربراہ پر مشتمل ہے۔

مشیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر بین الاقوامی تشویش بڑھ رہی ہے۔پاکستان نے انسانی حقوق عالمی کمیشن کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال خط لکھا۔جس میں پاکستان نے عالمی کمیشن سے فیکٹ فائنڈنگ ٹیم مقبوضہ کشمیر بھیجنے کی درخواست کی ہے۔کشمیر میں اکثر رہنما نظر بند ہیں، انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کشمیر ایشو نہیں ہے تو پھر کشمیر میں تمام رہنماﺅں کو نظر بند کیوں رکھا گیا ہے؟اگر کشمیر ایشو نہیں تو کشمیر میں میڈیا بلیک آﺅٹ کیوں ہے؟ مشیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ سے ہماری ترجیحات ایڈ(امداد) نہیں ٹریڈ(تجارت) ہیں۔

کیری لوگر بل ختم ہو گیا اور کولیشن سپورٹ فنڈ کوئی امداد نہیں ہے۔میڈیا کو ہفتہ وار بریفنگ میں افغانستان میں کریش لینڈنگ کرنے والے پاکستانی ہیلی کاپٹر سے متعلق مشیر خارجہ سرتاج عزیزنے بتایا کہ ہیلی کاپٹر کے عملے کے تمام اراکین محفوظ ہیں۔عملے کے اراکین کو پاکستان واپس لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے، ملا منصور کی ہلاکت کے بعد مذاکرات کا عمل رک گیا ہے، لیکن بات چیت کے بغیر معاملات کا حل ممکن نہیں ہے۔

افغانستان سے تعلقات سے متعلق نئی گائیڈ لائنز مرتب کر لی گئی ہیں اور اس حوالے سے سفارشات وزیر اعظم کو بھجوا دی گئی ہیں۔ وزیر اعظم کی حتمی منظوری کے بعد ہی افغانستان سے رابطہ کیا جائے گا۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ مجموعی طور پر ملکی صورتحال بہتر ہے۔ ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں کمی آئی ۔ دہشتگرد کبھی کبھار ہی کامیاب ہوتے ہیں۔فاٹا میں کئی سال آپریشن کر کے حکومتی رٹ قائم کی۔

ان کا کہنا تھاکہ کلبھوشن یادیو اکیلا نہیں تھا اس کا ایک مکمل نیٹ ورک تھا۔ اس نیٹ ورک کے حوالے سے ثبوت تیار کیے جا رہے ہیں۔کلبھوشن یادیو سے متعلق ڈوزئیر جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر شئیر کریں گے۔کلبھوشن یادیو کی پاکستان میں کارروائیوں سے متعلق ڈوزئیر ستمبر سے پہلے ہی تیار کر لیں گے۔کوشش ہے کہ کلبھوشن یادیو اور اس کے نیٹ ورک کو منطقی انجام تک پہنچا کر اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں ثبوت لیکر جائیں۔

مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بتایا کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں وزیر اعظم نواز شریف کے خطاب اورمصروفیات سے متعلق تیاری کی جا رہی ہے۔جنرل اسمبلی میں اجلاس کے موقع پر پاکستانی ترجیحات میں مسئلہ کشمیر سر فہرست ہو گا۔ اطلاعات کے مطابق بھارتی وزیر اعظم جنرل اسمبلی اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔انہوں نے واضح بتایا کہ اجلاس کے موقع پر بھارتی وفود یا بھارتی وزیر اعظم سے ملاقات کا کوئی امکان نہیں۔