سانحہ کوئٹہ نہ صرف بلوچستان ،پورے ملک کیلئے بڑا سانحہ ہے ،سینیٹر سراج الحق

امن کے بغیر ترقی ہوگی نہ ہی خوشحالی آئیگی اس کیلئے ہم نے خود کام کرنا ہے، ہمیں اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، امیر جماعت اسلامی

جمعہ 12 اگست 2016 17:41

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 اگست ۔2016ء) جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک کیلئے بڑا سانحہ ہے جس پر پاکستان کے 20کروڑ عوام بلوچستان کے عوام کے ساتھ ہیں ظالموں نے ہمارے لوگوں کو ہمارے ہی گھر میں شہید کردیا یہ بات انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی اس موقع پر جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولاناعبدالحق ہاشمی ،عبدالمتین اخونزادہ ،زاہداختر بلوچ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بڑے دکھ کی بات ہے کہ حکمران اپنے گھروں اور دفتروں میں محفوظ ہیں لیکن عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے میں بھی اپنے آپ کو سانحہ کوئٹہ کا ذمہ دار سمجھتا ہہوں اسی طرح اسمبلی کے اندر اور باہر کی تمام سیاسی جماعتیں ،حکومتیں اور ادارے بھی اسکے ذمہ دار ہیں جو اپنے عوام کو تحفظ فراہم نہ کرسکے یہ ایک دوسرے پر الزامات لگانے کا وقت نہیں بلکہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہے بہت بڑے چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنے عوام کو متحد کرنا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایسے موقع پر جب ہمارے عوام محفوظ نہیں ایسے میں سیاسی جماعتوں کا دست و گریبان ہونا درست نہیں فوری طور پر بلوچستان کی سطح پر تمام سیاسی جماعتوں ،قبائلی رہنماوں سمیت زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کو جمع کرکے ان سے مشاورت کی جائے اوراسکی روشنی میں لائحہ عمل تیار کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ امن کے بغیر نہ تو ترقی ہوگی اور نہ ہی خوشحالی آئے گی امن کیلئے ہم نے خود کام کرنا ہے میں تہ تو امریکہ اور نہ ہی کسی اور نے آکر امن قائم کرنا ہے دوسری جنگ عظیم کے بعد جب پانچ کروڑ سے زائد لوگ مرے تو یورپی ممالک نے بیٹھ کر ایک لائحہ عمل تیار کیا جس کے بعد آج یورپ میں نہ تو پاسپورٹ ویزا کی ضرورت ہے اور نہ ہی کوئی مسئلہ ہے بلکہ انکی اسمبلی بھی ایک ہوگئی ہے تو ہم ایساکیوں نہیں کرسکتے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے موجودہ حکومت سے ہرممکن تعاون کی پیشکش کی بلکہ تعاون بھی کیا اے پی ایس پشاور کے بعد فوجی عدالتوں کے قیام ،اسمبلی میں قانون سازی سمیت ہرموقع پر حکومت کا ساتھ دیا حکمرانوں کوا ختیارات دیئے مگر آج بھی ہمارے عوام محفوظ نہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو جو پسماندہ بھی ہے اسکو اسکی ضرورت سے زیادہ وسائل ملنے چاہئے مگر یہاں لوگوں کو لاشوں کے تحفے دیئے جارہے ہیں ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے وسائل کی ازسرنو تقسیم ضروری ہے مگر بدقسمتی سے ہمارے ملک کا کوئی مستقل وزیرخارجہ بھی نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ اس ماحول میں ہم کوئی سخت بات کریں مگر حکومت کو خود سوچنا ہوگا شہداء کی روح کے تسکین کیلئے امن ناگزیر ہے ۔انہوں نے کہا کہ مرکز اور صوبے میں مسلم لیگ (ن) حکمران ہے اسے قیام امن کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کارلاناچاہئے۔