ایاز صادق کا جرنلسٹ پروٹیکشن بل قومی اسمبلی کے موجودہ سیشن سے منظور کرانے کا اعلان

صحافتی برادری دوران کوریج شہید اور زخمی ہونے والے میڈیا نمائندگان کیلئے جرنلسٹ وکٹم فنڈ کا قیام عمل میں لائے،حکومت بھی شراکت دار بنے گی،پارلیمانی رپورٹرز کے مسائل پر وزیراعظم سے بات کروں گا،صحافتی تنظیموں ،پارلیمانی رپورٹرز اور ایوان کے حکام میں رابطے کیلئے وزرات اطلاعات فوکل پرسن تعینات کرے،قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی کوریج کرنے والے صحافیوں کی مشترکہ ورکشاپس ہونی چاہئیں، کیمرہ مینوں کیلئے سٹیٹ لائف پاکستان سے خصوصی پیکج کیلئے بات کی جاسکتی ہے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کوئٹہ خودکش حملہ میں شہید کیمرہ مینوں کے لئے منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب

جمعہ 12 اگست 2016 19:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 اگست ۔2016ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے گزشتہ تین سالوں سے زیر التواء جرنلسٹ پروٹیکشن بل قومی اسمبلی کے موجودہ سیشن سے منظور کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافتی برادری دوران کوریج شہید اور زخمی ہونے والے میڈیا نمائندگان کیلئے جرنلسٹ وکٹم فنڈ کا قیام عمل میں لائے،حکومت بھی اس میں شراکت دار بنے گی،پارلیمانی رپورٹرز کے مسائل پر وزیراعظم سے بات کروں گا،صحافتی تنظیموں ،پارلیمانی رپورٹرز اور ایوان کے حکام میں رابطے کیلئے وزرات اطلاعات فوکل پرسن تعینات کرے،قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی کوریج کرنے والے صحافیوں کی مشترکہ ورکشاپس ہونی چاہیے تاکہ ان میں بہتر رابطے قائم ہوں،افسوس کی بات ہے کہ لاکھ روپے کے کیمرے کی تو انشورنس ہوتی ہے لیکن کیمرہ چلانے والی قیمتی انسانی جان کی کوئی انشورنش نہیں،اس سلسلے میں سٹیٹ لائف آف پاکستان سے خصوصی پیکج کیلئے بات کی جاسکتی ہے۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کی طرف سے کوئٹہ میں خودکش حملہ میں دو کیمرہ مینوں کی شہادت پر منعقد کیے جانے والے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کر رہے تھے،تعزیتی ریفرنس میں اسپیکر ایاز صادق کے علاوہ وفاقی سیکرٹری اطلاعات صبامحسن اورنامور صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔تعزیتی ریفرنس میں سانحہ کوئٹہ میں شہید وکلاء اور صحافیوں کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔

تعزیتی ریفرنس میں پارلیمانی رپورٹر ایسوسی ایشن کی طرف سے حکومت سے جرنلسٹ وکٹم فنڈ کے قیام،شہید صحافیوں کے اہلخانہ کی مالی معاونت اور تحفظ کیلئے حکومتی اور اپوزیشن اراکین پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دی گئی جبکہ بلوچستان حکومت کی طرف سے شہید کیمرہ مینوں کی بیواؤں کو ملازمتیں دینے کے اقدام کو بھی سراہا گیا۔تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ تعزیتی ریفرنس کے انعقاد سے نئی روایت ڈالی گئی ہے،کوئٹہ سانحہ انتہائی افسوس ناک ہے،اس سانحہ کے بعد صحافتی برادری کو بھی اپنے احتساب کی ضرورت ہے،ہر سانحہ کے بعد چار دن احتجاج کیا جاتا ہے،پھر ان باتوں کو بھلا دیا جاتا ہے،ایسا نہیں ہونا چاہیے، صحافتی برادری دوران کوریج شہید اور زخمی ہونے والے میڈیا نمائندگان کیلئے جرنلسٹ وکٹم فنڈ کا قیام عمل میں لائے،حکومت بھی اس میں شراکت دار بنے گی۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن اپنے مسائل اور میڈیا نمائندگان کے تحفظ اور امداد کے سلسلے میں اپنی سفارشات تحریری شکل میں پیش کریں میں ان سفارشات کو وزیراعظم کے سامنے رکھوں گا۔پارلیمانی رپورٹرز کی طرف سے ایوان کے بائیکاٹ کے دوران حکومتی اراکین کی طرف سے کیے گئے وعدے پورے نہ کرنے کے شکوے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے وفاقی سیکرٹری اطلاعات صبا محسن کو ہدایت کی کہ صحافتی تنظیموں ،پارلیمانی رپورٹرز اور ایوان کے حکام میں رابطے کیلئے فوکل پرسن تعیناتکیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی کوریج کرنے والے صحافیوں کی مشترکہ ورکشاپس ہونی چاہیے تاکہ ان میں بہتر رابطے قائم ہوں۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ لاکھ روپے کے کیمرے کی تو انشورنس ہوتی ہے لیکن کیمرہ چلانے والی قیمتی انسانی جان کی کوئی انشورنش نہیں،اس سلسلے میں سٹیٹ لائف آف پاکستان سے خصوصی پیکج کیلئے بات کی جاسکتی ہے۔

میڈیا نمائندگان دہشتگردوں کا مرکزی ٹارگٹ ہیں افسوس کی بات تو یہ ہے کہ یہ کسی جلسے کی کوریج کیلئے جاتے ہیں تو وہاں بھی ان پر تشدد کیا جاتا ہے،مجھے امید ہے کہ جمہوریت کیطرح صحافت کا پودا بھی تنا آور درخت بن کر پھل دے گا،صحافی بھائیوں کیلئے میرے دروازے ہر وقت کھلے ہیں آگے بھی ان کی شکایات سنوں گا۔انہوں نے کہا کہ جرنلسٹ پروٹیکشن بلموجودہ سیشن میں منظوری کیلئے پیش کیا جائیگا۔