پاکستان کی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھارت کودوطرفہ خصوصی مذاکرات کی دعوت

سیکرٹری خارجہ جلد بھارتی ہم منصب کو خط لکھیں گے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کا ایجنڈا سرفہرست ہوگا ، بھارت اگر سی ٹی بی ٹی پر دستخط پر تیار ہو جائے تو پاکستان بھی غور کر سکتا ہے ،پاکستان این ایس جی کا رکن بننے کی حوالے سے معیار پرپورا اترتا ہے، کلبھوشن یادیو اکیلا نہیں تھا،اس کا پورا نیٹ ورک تھا،اس کے ثبوت جنرل اسمبلی میں پیش کرینگے ، این ایس جی کے سابقہ، موجودہ اور آئندہ صدر کو بریفنگ کیلئے پاکستان آنے کی دعوت دی ہے، افغانستان سے ہیلی کاپٹر کے عملے کو جلد واپس لانے کی کوششیں جاری ہیں، کوئٹہ دھماکے کی ایک طالبان گروپ نے ذمہ داری قبول کی ہے، اس کو افغان خفیہ ایجنسی کی پشت پناہی حاصل ہے ،این ڈی ایس اور را کا گٹھ جوڑ بھی سامنے ہے پاکستان کے چین کے ساتھ تعلقات کی وجہ کو ہماری تنہائی قرار دینے کا تاثر غلط ہے ،امریکہ کیساتھ اچھے دو طرفہ تعلقات چاہتے ہیں، افغانستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے نئی سفارشات وزیراعظم کو منظوری کے لئے بھجوا دی ہیں مشیرخارجہ سرتاج عزیز کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 12 اگست 2016 20:22

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 اگست ۔2016ء ) مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھارت کودوطرفہ خصوصی مذاکرات کی دعوت دینے کا فیصلہ کیا ہے،سیکرٹری خارجہ جلد اپنے بھارتی ہم منصب کو خط لکھیں گے، اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کا ایجنڈا سرفہرست رکھیں گے ،سی ٹی بی ٹی پر دستخط پر اگر بھارت تیار ہو جائے تو پاکستان بھی غور کر سکتا ہے ،پاکستان این ایس جی کا رکن بننے کی حوالے سے معیار پرپورا اترتا ہے، کلبھوشن یادیو اکیلا نہیں تھااس کا ایک نیٹ ورک تھااس نیٹ ورک کے حوالے سے ثبوت تیار کر رہے ہیں،کوشش ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں ثبوت لیکر جائیں، این ایس جی کے سابقہ موجودہ اور آئندہ بننے والے صدر کو بریفنگ دینے کیلئے پاکستان آنے کی دعوت دی ہے،عملے کو جلد واپس لانے کے حوالے سے کوششیں جاری ہیں، کوئٹہ دھماکے کی طالبان کے ایک گروپ نے ذمہ داری قبول کی ہے، شبہ ہے کہ اس گروپ کو افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کی حمایت حاصل ہے ،این ڈی ایس اور را کا گٹھ جوڑ بھی سامنے ہے ،یہ تاثر کہ پاکستان چین کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے تنہا ہے، یہ غلط ہے ،امریکہ کیساتھ بھی اچھے دو طرفہ تعلقات چاہتے ہیں، افغانستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے نئی گائیڈ لائنز مرتب کر لی گئی ہیں اور یہ سفارشات وزیراعظم کو منظوری کے لئے بھجوا دی ہیں۔

(جاری ہے)

جمعہ کو یہاں دفتر خارجہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہاکہ کرکٹر حنیف محمد کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔حال ہی میں اسلام آباد میں سفراء کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں بہت سے معاملات پر بات چیت ہوئی۔سفرا ء کانفرنس میں ترقی برائے امن، علاقائی روابط،تجارت سمیت چھ نکات پر فوکس کیا گیا۔

علاقائی روابط ہماری ترجیح ہے۔تمام مشکلات کے باوجود ہمسایوں سے پرامن تعلقات برقرار رکھنا ترجیحات میں شامل ہے۔یہ تاثر کہ پاکستان چین کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے تنہا ہے غلط ہے۔امریکہ کیساتھ بھی اچھے دو طرفہ تعلقات چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھی بات چیت ہوئی۔سفرا ء نے کشمیریوں کی تحریک کو مقامی اور کشمیریوں کی اپنی تحریک قرار دیا۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھارت کو خصوصی مذاکرات کی دعوت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔سیکریٹری خارجہ امور جلد اپنے بھارتی ہم منصب کو خط لکھیں گے۔خط میں سیکریٹری خارجہ خصوصی طور پر کشمیر پر بات چیت کرنے پر زور دیں گے۔انہوں نے کہاکہ دنیا میں دہشتگردی بڑھ رہی ہے اور پاکستان میں کم ہوئی ہے۔دہشتگرد کبھی کبھار کامیاب ہوتے ہیں۔مجموعی طور پر صورتحال بہتر ہے۔

انہوں نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے نئی گائیڈ لائنز مرتب کر لی گئی ہیں۔افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے۔اس حوالے سے سفارشات وزیراعظم کو بھجوا دی ہیں۔وزیراعظم کی منظوری کے بعد افغانستان سے رابطہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ نیو کلیئر سپلائر گروپ کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کو کامیابی ملی ہے۔ کئی رکن ممالک نے پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا ہے۔

رکن ممالک بھی سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کو ایک ساتھ رکنیت دی جانی چاہیے۔ پاکستان این ایس جی کا رکن بننے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان کا جوہری پروگرام عالمی قوانین اور معیارات سے ہم آہنگ ہے۔ہم این ایس جی میں بھارت کو بلاک کرنے کی بجایے ثابت کر رہے ہیں کہ ہم بہت سے حوالے سے اقدامات میں بھارت سے بہت بہتر ہیں۔ہم این ایس جی پر تمام شرائط کو پورا کرتے ہیں۔

سی ٹی بی ٹی پر دستخظ پر اگر بھارت تیار ہو جائے تو پاکستان بھی غور کر سکتا ہے ۔انہو ں نے کہاکہ پاکستان کے تمام نیوکلئیرسسٹم مکمل طور پر محفوظ ہے ۔امید ہے کہ اب پاکستان کو بائی پاس کر کے بھارت کو این ایس جی میں ترجیحی مواقع فراہم نہیں کیے جائیں گے۔پاکستان کو رکنیت ملنے کے بعد پاکستان نیوکلیر توا نائی ٹیکنالوجی تک بہتر رسائی حاصل کر سکے گا۔

سرتاج عزیزنے کہاکہ کلبھوشن یادیو اکیلا نہیں تھا۔اس کا ایک نیٹ ورک تھا۔ہم اس نیٹ ورک کے حوالے سے ثبوت تیار کر رہے ہیں۔کوشش ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں ثبوت لیکر جائیں۔انہوں نے کہاکہ کوئٹہ دھماکے کی طالبان کے ایک گروپ نے ذمہ داری قبول کی ہے۔ شبہ ہے کہ اس گروپ کو این ڈی ایس کی حمایت حاصل ہے۔این ڈی ایس اور را کا گٹھ جوڑ بھی سامنے ہے۔

انہوں نے کہاکہ افغانستان سے کہیں گے کہ این ڈی ایس اور آئی ایس آئی کا رابطہ بحال ہو۔دونوں ملکوں کی انٹیلی جینس ایجنسیوں کے رابطے سے کوئٹہ جیسے واقعات سے بچا جا سکے گا۔انہوں نے کہاکہ این ایس جی کے سابقہ موجودہ اور آئندہ بننے والے صدر کو بریفنگ دینے کیلئے پاکستان آنے کی دعوت دی ہے۔پاکستان بھارت کے ساتھ آئندہ جوہری تجربہ نہ کرنے کا معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔

پاکستان اس معاہدے کے لیے تیار ہے بھارت تیار ہوا تو بات کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالے سے دونوں فریقین کی رضامندی کے بغیر معاملہ کو عالمی عدالت انصاف میں نہیں لے جا سکتے۔مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو حق خودارادیت کی فراہمی ہمارا موقف ہے۔مقبوضہ کشمیر میں کرائسس موجود ہے جس پر بات کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت کے افغانستان میں کریش لینڈنگ کرنے والے ہیلی کاپٹر کا عملہ محفوظ ہے۔

عملے کو جلد واپس لانے کے حوالے سے کوششیں جاری ہیں۔انہوں نے کہاکہ افغانستان کی سرحد پر جو بھی گیٹ بنایا جائے گا وہ پاکستانی حدود میں بنایا جایے گا۔افغانستان کے اندرونی حالات خراب ہیں۔آہستہ آہستہ افغانیوں کو احساس ہو رہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے۔بات چیت کے زریعہ ہی افغانستان میں امن آئے گا۔این ڈی ایس اور آئی ایس آئی میں تعاون سے غلط فہمیوں میں کمی آئے گی۔

انہوں نے کہاکہ ہندوستان افغان فوجوں کی تربیت اور چار ہیلی کاپٹرز فراہم کر رہا ہے۔اس سے سی پیک کو کوئی خطرہ ممکن نہیں ہے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکی سینیٹر جان کیری سے بات چیت میں ان کے دورہ پاکستان کی کوئی حتمی بات نہیں ہوئی۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھارتی وزیر اعظم سے ملاقات کا کوئی پروگرام نہیں اور سنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت بھی نہیں کریں گے۔اجلاس میں کشمیر کی صورتحال کے باعث مقبوضہ کشمیر کا ایجنڈا سرفہرست ہو گا۔انہوں نے کہاکہ امریکہ سے تجارت اورسٹریٹجک تعلقات میں اضافہ چاہتے ہیں۔