مذہبی اقلیتوں کے 380 باشندے ایران میں قید ہونے کا انکشاف

ہفتہ 13 اگست 2016 12:52

واشنگٹن/تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔13 اگست ۔2016ء) امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے مذہبی آزادیوں کے حوالے سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران میں مذہبی اقلیتوں کے 380 شہری جیلوں میں قید ہیں جن میں سب سے بڑی تعداد اہل سنت مسلک کے باشندوں کی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق ایک جاری رپورٹ میں ایران کی انسانی حقوق کی دستاویزات میں بیان کردہ اعداد وشمار کا حوالہ دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران میں دیگر مذہبی اقلیتوں کے شہریوں کے ساتھ ساتھ اہل سنت مسلک کے 250 شہری قید وبند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اہل سنت مسلک کے بعد بہائی فرقے کے 82 افراد قید ہیں۔ صوفیین کے 16،اھل الحق(یارسین) کے 10، اہل تشیع مسلک ترک کرنے والے دو اور زرتشت مذہب کے دو افراد قید ہیں۔

(جاری ہے)

امریکی رپورٹ کے مطابق سنہ 2015ء کے دوران ایرانی حکومت کی طرف سے اہل سنت مسلک کے 20 شہریوں کو اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ کے الزام میں پھانسی دی گئی۔

اہل سنت مسلک کے دسیوں قیدی اس وقت بھی سزائے موت کے منتظر ہیں۔ حال ہی میں پچیس کے قریب سنی مسلمانوں کو اجتماعی طریقے سے موت کے گھاٹ اتارا گیا۔امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران میں مسلکی اور مذہبی بنیادوں پر شہریوں سے امتیازی سلوک اور ظلم کے بدترین مظاہر سامنے آ رہے ہیں۔ صرف اہل سنت ہی نہیں بلکہ دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے ساتھ بھی ایرانی رجیم کا سلوک نہایت ظالمانہ ہے اور اقلیتوں کے بنیادی حقوق کھلے عام پامال کیے جاتے ہیں۔ عیسائیوں بالخصوص پروٹسٹنٹ اور مرتد ہو کر عیسائیت اختیار کرنے والوں کو بھی نشانہ انتقام بنایا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :