اطالوی مرد کے نطفے میں زیکا وائرس چھ ماہ تک موجود رہا ہے ،تازہ تحقیق میں انکشاف

ہفتہ 13 اگست 2016 13:37

روم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 اگست ۔2016ء)ایک تازہ مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ ایک اطالوی مرد کے نطفے میں زیکا وائرس کم سے کم چھ ماہ تک موجود رہا جو اس سے پہلے رپورٹ ہونے والے وقت سے دو گنا زیادہ مدت ہے۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق روم میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ یہ وائرس عضو تناسل کی نالی میں بار بار پیدا ہوتا رہا ہو۔اس انفیکشن کے سبب ہزاروں بچے چھوٹے دماغ کے ساتھ پیدا ہو رہے ہیں۔

خیال رہے کہ زیکا وائرس وائرس مچھروں سے پھیلتا ہے جس کی وجہ سے نوزائیدہ بچے پیدائشی نقص کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔فروری میں اس کے پھیلا کے بعد صورت حال کو عالمی ادار صحت نے عالمی صحت کے لیے ہنگامی صورت حال قرار دیا تھا۔ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ جسنی طور پر اس وائرس کی منتقلی کے امکانات ماضی کے اندازوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹروں کی جانب سے جاری تازہ ہدایات کے مطابق اس وائرس سے متاثرہ افراد یا تو جنسی عمل سے چھ ماہ تک پرہیز کریں یا کنڈوم کا استعمال کریں۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس بارے میں مزید تحقیق جاری ہے۔اٹلی میں موجود 40 برس سے زائد کے اس مریض میں سب سے پہلے اس مرض کی علامات جنوری میں پائی گئی تھی جب وہ ہیٹی کے دو ہفتوں کے دورے سے واپس آئے۔مریض کو ہیٹی میں مچھروں نے کاٹا تھا اور انھیں بخار، تھکاوٹ اور جلد پر خارش جیسی شکایات ہوئی تھیں۔91 روز گزرنے کے بعد بھی ان کے نطفے، پیشاب اور لعاب میں زِیکا وائرس پایا گیا۔134 دنوں کے بعد یہ صرف نطفے میں پایا گیا جو 181 دن کے بعد بھی برقرار تھا۔اس سے پہلے ایک فرانسیسی شخص کے جسم میں جسم میں زِیکا وائرس زیادہ سے زیادہ 93 دن تک پایا گیا۔