پرویز مشرف نے ٹی وی چینلز پر بھارتی مواد نشر کر نے کی اجازت دی، اسکے پیچھے کیا مفادات تھے نہیں جانتا ، ہم غیر قانونی بھارتی ڈی ٹی ایچ کا ہرصورت خاتمہ کریں گے ،پاکستانی ڈی ٹی ایچ لائسنس کا اجراء اکتوبر میں شروع ہو گا، ڈی ٹی ایچ لائسنسنگ کیلئے9کمپنیاں شارٹ لسٹ ہیں،پیمرا اور پرائیویٹ ٹی وی چینلز کا ساتھ لازم و ملزوم ہے،ایک کا خاتمہ دوسرے کا خاتمہ ثابت ہو سکتا ہے،پیمرا فیصلے ہوا میں نہیں کرتا،کسی بھی فیصلے میں تمام قانونی تقاضے پورے کیے جاتے ہیں

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے چیئرمین ابصار عالم کا پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 13 اگست 2016 19:24

پرویز مشرف نے ٹی وی چینلز پر بھارتی مواد نشر کر نے کی اجازت دی، اسکے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 اگست ۔2016ء) پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی(پیمرا)کے چیئرمین ابصار عالم نے کہا ہے کہ سابق صد ر پرویز مشرف نے ٹی وی چینلز پر بھارتی مواد نشر کر نے کی اجازت دی، یہ فیصلہ کیوں کیا گیا اسکے پیچھے کیا مفادات تھے نہیں جانتا ،مگر ہم غیر قانونی بھارتی ڈی ٹی ایچ کا بہر صورت خاتمہ کریں گئے اور بھارتی بیم کو ختم کر کہ پاکستانی بیم کو قائم کریں گئے،پاکستانی ڈی ٹی ایچ لائسنس کا اجراء اکتوبر میں شروع ہو جائے گا، ڈی ٹی ایچ لائسنسنگ کیلئے9کمپنیاں شارٹ لسٹ ہیں،پیمرا اور پرائیویٹ ٹی وی چینلز کا ساتھ لازم و ملزوم ہے،ایک کا خاتمہ دوسرے کا خاتمہ ثابت ہو سکتا ہے،پیمرا فیصلے ہوا میں نہیں کرتا،کسی بھی فیصلے میں تمام قانونی تقاضیپورے کیے جاتے ہیں ،اگر کسی کو مجھ سے اختلاف ہے تو وہ اس کا نشانہ پیمرا کو نا بنائے۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو پیمرا ہیڈ کواٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔چیئر مین پیمرا نے کہا کہ گزشتہ روز پیمرا اتھارٹی کا اجلاس ہو ا جس میں چند اہم فیصلے کیے گے، اجلاس میں پاکستان کے پہلے ڈی ٹی ایچ لائسنس کو اکتوبر میں جاری کرنے اور پاکستان میں بھارتی غیر قانونی ڈی ٹی ایچ کے خلاف کریک ڈاون کا فیصلہ کیا گیا ہے، پاکستان میں بھارتی بیم کے خاتمے اور پاکستانی بیم کے قیام کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پرائیوٹ چینل کی وجہ سے پیمرا ہے اور پیمرا کی وجہ سے ہی پرائیوٹ چینل ہیں، میڈیا اور پیمرا کا ساتھ لازم و ملزوم ہے، ایک کا خاتمہ دوسرے کا خاتمہ ثابت ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پیمرا آزاد اور غیر جانبدار اتھارٹی بنے، پیمرا فیصلے ہوا میں نہیں کرتا،کسی بھی فیصلے میں تمام قانونی تقاضے پورے کیے جاتے ہیں، اگر کسی کومجھ سے شکایت ہے تو ادارے کو خراب مت کرے۔

پیمرا کے تمام فیصلوں اور ان پر عملدرآمد سے مطمن ہوں،پیمرا کے فیصلوں پر تمام اداروں کی جانب سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈی ٹی ایچ لائسنس اکتوبر میں جاری کرنا شروع کر دیں گئے،ڈی ٹی ایچ ڈایریکٹ ٹو ہوم سروس ہے جس کا معیار بہت اچھا ہے اور جس سے چینلوں کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔ڈی ٹہ ایچ لائسنسنگ کے حوالے سے میرے آنے سے قبل9کمپنیاں شارٹ لسٹ کی گئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ نجی اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کے خلاف فیصلہ تلخ کیساتھ ساتھ ایک مشکل فیصلہ بھی تھا، سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے پوچھا کہ چینل بند کر نے کا اپکے پاس اختیار ہے کہ نہیں،جس پر کہا کہ ایک اینکر کی غلطی کی سزا پورے چینل کو نہیں دی جا سکتی۔ ہمارے فیصلے کے بعد نجی چینل عدالت میں جا چکا ہے جس پر عدالت فیصلہ دے گی جو ہمیں منظور ہوگا۔ اگر مالکان ڈی ایس این جی کی انشورنس کرواسکتے ہیں تو انہیں اپنے رپورٹرز اور کیمرہ میں کی بھی انشورنس کرانی چاہیے