بھارت اس وقت پاکستان کے خلاف ہر محاذ پر دہشت گردی پر اتر آیا ہے، مولانا فضل الرحمن

ہمیں بھارتی جارحیت کا مقابلہ قومی اتحاد اور یکجہتی اور باہمی تعاون سے کرنا ہوگا،کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم سے دنیا کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے،گزشتہ پونے دو ماہ سے کشمیر عوام پر ظلم وجبر کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں ، بد قسمتی سے ہم اس پر توجہ دینے کے بجائے اپنی سیاسی الجھنوں میں مصروف نظر آتے ہیں،میڈیاسے گفتگو

جمعرات 18 اگست 2016 23:06

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 اگست ۔2016ء) جمعیت علما اسلام(ف)کے سر براہ اور پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بھارت اس وقت پاکستان کے خلاف ہر محاذ پر دہشت گردی پر اتر آیا ہے ۔ہمیں بھارتی جارحیت کا مقابلہ قومی اتحاد اور یکجہتی اور باہمی تعاون سے کرنا ہوگا۔ کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم سے دنیا کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے ۔

گزشتہ پونے دو ماہ سے کشمیر عوام پر ظلم وجبر کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں لیکن بد قسمتی سے ہم اس پر توجہ دینے کے بجائے اپنی سیاسی الجھنوں میں مصروف نظر آتے ہیں۔دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بھی حکومت قومی سلامتی کے اداروں اور عوام کو ایک پیج پر آنا ہوگااور دہشت گردی کے اصل اسباب کا تدارک کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کراچی ائیر پورٹ پر میڈیا کے نمائندوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پرجمعیت علما اسلام( ف ) کیصوبائی جنرل سیکریٹریراشد محمود سومرو، نائب امیر قاری محمد عثمان ،مرکزی رہنما مولانا عبدالکریم عابد،حماد اﷲ شاہ،مولانا محمد غیاث ،مولانا عمر صادق ،حافظ محمد نعیم ،مولانامحمد مسقین ،مولانا احسان اﷲ ٹکروی،تجارت رہنما بابر قمر عالم اور دیگر بھی موجود تھے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دہشت گردی اس وقت ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے اور اس میں وہی لوگ ملوث ہیں جنہوں نے دہشت گردی کے نام پر مسلم ممالک پر شب خون مارا اور آج پوری امت مسلمہ جنگ وجدل اور خلفشار میں ہے ۔

اسلامی ممالک کو عالمی قوتوں کی سازشوں کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے ۔پاکستان میں جو دہشت گردی کی لہر موجود ہے اس کے خاتمے کے لئے اپنے تمام سیاسی،نظریاتی اور ذاتی مفادات کو ایک طرف رکھتے ہوئے ملکی سلامتی اور بقا اور اس کی نظریاتی اور جغرافیہ سرحدوں کے تحفظ کے لئے متحد ہونا ہوگا۔عالمی اور مقامی پاکستان دشمن قوتیں ہمارے فروعی اور اندورنی اختلافات سے فائدہ اٹھا کر ملک کو انتشار کا شکار کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت کشمیریوں کی تحریک آزادی انتہائی مشکل دور سے گزر رہی ہے اور روز وہاں پر لاشیں اٹھ رہی ہیں عوام سراپا احتجاج ہیں اور دو ماہ سے کرفیو نافذ ہے ۔بھارت کی درندگی اور دہشت گردی کو دنیا کے سامنے لانے کی ضرورت ہے لیکن بد قسمتی سے ہم اپنے سیاسی معاملات پر الجھے ہوئے ہیں۔ہمیں ان الجھنوں کو ایک طرف رکھ کر کشمیریوں کی جدوجہد پر غور کرنا ہوگا۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف اگر ریفرنس الیکشن کمیشن میں داخل ہوا ہے تو اس پر الیکشن کمیشن ہی فیصلہ کر سکتا ہے ۔اس پر میں فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے لئے سب سے اہم دہشت گردی کی لہر پر کنٹرول اور تحریک آزادی کشمیر کے مسئلہ کو اجاگر کرنا ہے ۔ہمیں ان کی اخلاقی اور سفارتی مدد کرنا ہوگی۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ نریندر مودی نے آزاد کشمیر ، گلگت بلستان اور بلوچستان کی بات کر کے ہمیں دفاعی راستہ اختیار کرنے پر مجبور کرنے کی ناکام کوشش کی ہے لیکن اس کے باوجود ہمیں بھارتی وزیر اعظم کی اس دھمکی کو نظر انداز نہیں کرنا ہوگا۔لوگوں کے مسائل حل کرنے پر توجہ دینی ہوگی۔معاملات سیاسی ہوں یا جنگی ان کا آخری حل مزاکرت ہی ہے۔

اس لئے ہم اپنے لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر بات کیوں نہیں کرسکتے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر کسی فرد نے درد دل کے ساتھ کوئی بات کی ہے تو اس پر غداری سمیت دیگر الزامات لگانا انتہائی افسوسناک عمل ہے۔ہمیں اپنی کوتاہیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کی اصلح کرنا ہوگی۔جمعیت علما اسلام( ف ) کے سربراہمولانا فضل الرحمن 21 اگست کو مہران ٹان کراچی میں شام 4 بجے جمعیت علما اسلام( ف) کے کنونشن کی صدارت کریں گے۔