ایم کیو ایم کے قائد کے پاس لندن میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو بھارتی لابی کا حصہ ہیں ٗ سید خورشید شاہ

ضیا الحق نے آرٹیکل 6 بنانے والے وزیراعظم کو پھانسی لگا دی،موجودہ حکومت نے پرویز مشرف پر آرٹیکل 6 لگانے کی بات کی پھر خود ہی باہر بھجوادیا ٗ الطاف حسین کا ساتھ دینے والا پاکستان کا مخالف سمجھا جائیگا ٗاپوزیشن لیڈر کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 24 اگست 2016 18:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 اگست ۔2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہاہے کہ ایم کیو ایم کے قائد کے پاس لندن میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو بھارتی لابی کا حصہ ہیں اس لئے جو ان کے ساتھ ہو گا وہ ریاست پاکستان کے خلاف شمار ہوگا۔ بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ یہ کہہ دینا کہ پاکستان مہاجروں نے بنایا خام خیالی ہے ٗپاکستان سندھیوں نے بنایا ہے تاہم ہم نے مہاجروں کی قربانیوں کو سامنے رکھا ہے، یہ کہہ دینا کہ ایم کیو ایم کے قائد بیمار اور ذہنی دباؤ میں ہیں کوئی بات نہیں، حکومت کی بے توجہی نے بھی حالات خراب کئے، صرف ان ہی باتوں پر توجہ دی گئی جو پاکستان کے خلاف باتیں کی گئیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہاکہ ایم کیو ایم کے قائد کی تقریر کے بعد جماعت کے رہنماؤں پر اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی دباؤ بہت زیادہ تھا، فاروق ستار نے وقتی طور پر صحیح بات کی کیونکہ ان کے پاس یہی ایک راستہ تھا، ایم کیو ایم کے پاس مائنس الطاف حسین کے سوا کوئی چارہ نہیں، جو ایم کیو ایم کے قائد کے ساتھ ہو گا وہ ریاست کے خلاف بولنے والوں کے ساتھ شمار ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے قائد کے پاس لندن میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو بھارتی لابی کا حصہ ہیں، وہاں موجود ایم کیو ایم کی قیادت خاموش ہوکر نہیں بیٹھے گی، ان کی پوری کوشش ہوگی کہ فیصلوں کے اختیارات کراچی منتقل نہ ہوں۔ ایم کیو ایم کے قائد پر آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے پر قائد حزب اختلاف نے کہا کہ نجانے آرٹیکل 6 کو کتنا بدنام کیا جائے گا، ضیا الحق نے آرٹیکل 6 بنانے والے وزیراعظم کو پھانسی لگا دی،موجودہ حکومت نے پرویز مشرف پر آرٹیکل 6 لگانے کی بات کی لیکن پھر انہیں خود ہی بیرون ملک بھجوادیا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اگر ایم کیو ایم نے سیاست کرنی ہے تو اپنے قائد کو مائنس کرنا ہو گا ۔اپوزیشن لیڈ ر نے کہا کہ حکومت نے پاناما لیکس سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی ے ۔