وزیراعظم اور آرمی چیف براہمداغ بگٹی کے مطالبات ماننے پر رضا مند تھے،میر حاصل بزنجو
بلوچستان میں عسکریت پسندی کی حمایت میں واضح کمی ہوئی، اب لڑائی ریاست سے نہیں، بلوچوں کے مابین ہو رہی ہے، حکمرانوں کی بڑی غلطی سردار اکبر بگٹی کو قتل کرنا تھا، بلوچستان میں جو کچھ نظر آ رہا ہے اس کی وجہ نواب اکبر بگٹی کا قتل ہے وفاقی وزیر پورٹ اینڈشپنگ میر حاصل خان بزنجو کابرطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو
ہفتہ 27 اگست 2016 19:08
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 اگست ۔2016ء ) وفاقی وزیر پورٹ اینڈشپنگ میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور آرمی چیف براہمداغ بگٹی کے مطالبات ماننے پر رضا مند تھے، بلوچستان میں عسکریت پسندی کی حمایت میں واضح کمی ہوئی، اب لڑائی ریاست سے نہیں، بلوچوں کے مابین ہو رہی ہے، حکمرانوں کی بڑی غلطی سردار اکبر بگٹی کو قتل کرنا تھا، بلوچستان میں جو کچھ نظر آ رہا ہے اس کی وجہ نواب اکبر بگٹی کا قتل ہے، بلوچستان میں ایک عشرہ پہلے عسکریت پسندی کو جو حمایت حاصل تھی اس میں واضح کمی واقع ہوئی ۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ اب تو ریاست سے لڑائی ہو ہی نہیں رہی ہے۔ اب تو لڑائی برادر کشی میں بدل چکی ہے۔ اب زیادہ تر لڑائی بلوچوں کے مابین ہو رہی ہے۔(جاری ہے)
ناراض بلوچوں سے مذاکرات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں میر حاصل بزنجو نے کہا کہ بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور وفاقی وزیر جنرل ریٹائرڈ عبد القادر بلوچ وزیر اعظم اور چیف آف آرمی سٹاف کی رضامندی سے ناراض بلوچوں سے ملاقات کے لیے بیرون ملک گئے تھے۔
میر حاصل بزنجو نے کہا کہ نواب اکبر بگٹی کے پوتے براہمداغ بگٹی سے کئی ملاقاتیں ہوئی۔ نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ براہمداغ بگٹی کے مطالبات میں کچھ بھی ایسا نہیں تھا جو پاکستانی ریاست مان نہیں سکتی تھی۔ انھوں نے کہا کہ براہمداغ بگٹی اپنے دادا کے ساتھ حکومت پاکستان کے معاہدوں پر عمل درآمد اور پی پی ایل میں نوکریاں چاہتے تھے۔ میر حاصل بزنجو نے کہا کہ وطن واپس پہنچ کر ڈاکٹر عبدالمالک اور قادر بلوچ نے وزیر اعظم اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف سے ملاقاتیں کیں اور انھیں براہمداغ بگٹی کے مطالبات پیش کئے ۔انھوں نے کہا کہ دونوں وزیر اعظم اور چیف آف آرمی سٹاف ان مطالبات کو ماننے پر رضامند تھے۔ میر حاصل بزنجو نے کہا کہ جب سے بلوچستان میں ان کی جماعت کی حکومت ختم ہوئی ہے انھیں نہیں معلوم کہ براہمداغ بگٹی کیساتھ ہونے والے مذاکرات کس مرحلے میں ہیں۔ بلوچستان کے حقوق کیلئے اعلان کردہ ’آغاز حقوق بلوچستان‘ کے بارے میں انھوں نے کہا کہ جب رضا ربانی اس کمیٹی کے سربراہ تھے تو کچھ اچھا کام شروع ہو چکا تھا لیکن جب رحمان ملک کو اس کا چیئرمین بنایا گیا تو وہ اپنی افادیت کھو چکا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ بلوچستان کو پانچ ہزار ملازمتوں کا وعدہ کیا گیا تھا۔ ہماری حکومت بھی کوشش کرتی رہی اور موجودہ حکومت بھی کوششیں کر رہی ہے لیکن اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔انھوں نے کہا کہ وہ اس کو تسلیم کرتے ہیں کہ ان کی حکومت کے دوران جبری گمشدگیوں اور لاشیں ملنے کا سلسلہ بند نہیں ہوا۔ میر حاصل بزنجو نے کہا اس وقت کے حکمرانوں کی سب سے بڑی غلطی سردار اکبر بگٹی کو قتل کرنا تھا اور آج بلوچستان میں جو کچھ بھی نظر آ رہا ہے اس کی وجہ نواب اکبر بگٹی کو قتل کرنا ہے۔مزید اہم خبریں
-
قرآن نذر آتش کرنے والا عراقی سویڈن کے رویے سے مایوس
-
وزیرمملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ سے پاکستان سافٹویئر ہاوسز ایسوسی ایشن کے اعلی سطح وفد کی ملاقات
-
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دیدی
-
سوشل میڈیا پر سب سے بڑا چیلنج جعلی خبریں ہیں، وفاقی وزیراطلاعات
-
پاکستان دہشت گردوں، سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے پرعزم ہے، دفترخارجہ
-
یحیی السنورجہاں بھی ہے، ہم زندہ یا مردہ اس تک پہنچیں گے،اسرائیل
-
پرویز الٰہی پمز ہسپتال میں زیر علاج ،گزشتہ رات سے پسلیوں میں درد کی شکایت
-
سوشل میڈیا پر سب سے بڑا چیلنج جعلی خبریں ہیں، وزیر اطلاعات
-
فرانس: حجاب کے تنازعے پر طالبہ کے خلاف مقدمہ چلانے کا فیصلہ
-
ارویند کیجریوال کی گرفتاری، امریکہ اور بھارت میں تکرار جاری
-
پسند یا نا پسند سے ملک نہیں چل سکتا،ملک احمد خان
-
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دیدی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.