امریکہ اور بھارت نے پاکستان سے'' ڈو مور'' کا مطالبہ کردیا

پاکستان کو ممبئی اور پٹھانکوٹ حملے کے ذمہ دار ان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے مزید اقدامات کرنے ہونگے،دہشتگردی کے خلاف جنگ پر دوہرا معیار نہیں ہوسکتا پاکستان جیش محمد ،لشکر طیبہ اور ڈی کمپنی کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرے ،اچھے اور برئے دہشتگرد وں میں فرق نہیں کیا جاسکتا،بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج اچھے اور برے دہشتگردوں میں فرق نہیں کیاجانا چاہیے ،دہشتگردی کی کاروائیوں میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے ،اسلام آباد خود کو امریکہ ،بھارت اور افغانستان کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کے منصوبے سے الگ تھلگ محسوس نہ کرے، بھارت کے ساتھ سول نیوکلیئر تعاون چاہتے ہیں،امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی مشترکہ پریس کانفرنس

منگل 30 اگست 2016 22:06

امریکہ اور بھارت نے پاکستان سے'' ڈو مور'' کا مطالبہ کردیا

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 اگست ۔2016ء) امریکہ اور بھارت نے پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو ممبئی اور پٹھانکوٹ حملے کے ذمہ دار ان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے مزید اقدامات کرنے ہونگے،دہشتگردی کے خلاف جنگ پر دوہرا معیار نہیں ہوسکتا پاکستان جیش محمد ،لشکر طیبہ اور ڈی کمپنی کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرے ،اچھے اور برئے دہشتگرد وں میں فرق نہیں کیا جاسکتا جبکہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے دیگر ممالک کے اتحاد کا حصہ بنے ،دہشتگردی کے خاتمے اور ملک کے مغرب میں انسداد دہشتگردی کی کاروائیوں میں پیشرفت کے حوالے سے پاکستان کی سول اور فوجی قیادت کے ساتھ رابطے میں ہیں،اسلام آباد خود کو امریکہ ،بھارت اور افغانستان کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کے منصوبے سے الگ تھلگ محسوس نہ کرے ۔

(جاری ہے)

منگل کو بھارتی میڈیا کے مطابق بھار ت اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک ڈائیلاگ ہوئے دونوں اطرف سے اجلاس مشترکہ طور پر وزیر خارجہ سشما سوراج ، وزیر تجارت نرملا ستھاہارمین اورمریکی وزیر خارجہ جان کیری اور کامرس کے امریکی وزیر پینی پرٹزکر کی صدارت میں ہوا جس میں توانائی ،تجارت اور کاروبار کے اہم شعبوں میں بھی تعاون بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

اجلاس میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کوششوں سمیت دیگر امور پر بھی بات چیت کی گئی ۔اجلاس کے بعدبھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے امریکی ہم منصب جان کیری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ دہشتگردی کے معاملے پر دونوں ممالک کے درمیان ذہنوں کی میٹنگ ہوئی ہے ، دہشتگردی پر بہت کچھ کرنے کی گنجائش موجود ہے ۔انکا کہنا تھاکہ ہم دونوں نے اتفاق کیا ہے کہ پاکستان کو ممبئی اور پٹھانکوٹ حملے کے ذمہ دار ان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے مزید اقدامات کرنے ہونگے ۔

دہشتگردی کے خلاف جنگ پر دوہرا معیار نہیں ہوسکتا پاکستان جیش محمد ،لشکر طیبہ اور ڈی کمپنی کو فراہم کی گئی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرے ۔بھارتی وزیر خارجہ نے کہاکہ اچھے اور برئے دہشتگرد وں میں فرق نہیں کیا جاسکتا ۔اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہاکہ اسلام آباد کو امریکہ ،بھارت اور افغانستان کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کے منصوبے سے الگ تھلگ محسوس نہیں کرنا چاہیے۔

انکا کہنا تھاکہ پاکستان دہشتگردی کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے دوسرے ممالک کے اتحاد میں شامل ہو۔دہشتگردی کے خاتمے اور ملک کے مغربی علاقوں میں انسداد دہشتگردی کی کاروائیوں میں پیشرفت کے حوالے سے پاکستان کی سول اور فوجی قیادت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔جان کیر ی کاکہنا تھاکہ عالمی سائبر خطرات میں اضافے کا مقابلہ کرنے کیلئے دونوں ممالک جلد ہی ایک سائبر فریم ورک کو حتمی شکل دیں گے ۔

۔ہم سائبر فریم ورک کو حتمی شکل دینے پر توجہ مرکوز کررہے ہیں اس سے نئے عالمی سائبر خطرات سے محفوظ رہنے میں مدد ملے گی ۔جان کیری نے کہاکہ امریکہ ری ایکٹروں کے قیام کی شکل میں بھارت کے ساتھ سول نیوکلیئر تعاون چاہتا ہے ۔جان کیری نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاسوں کے دوران امریکہ ،بھارت اور افغانستان کے مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ امید ہے کہ ایک ملک کے طور پر پاکستان ا سکی طرف سے الگ تھلگ نہیں ہے بلکہ اس سے اسکی حوصلہ افزائی ہوگی ۔

امریکی وزیرخارجہ نے کہاکہ اچھے اور برے دہشتگردوں میں فرق نہیں کیاجانا چاہیے ،دہشتگردی کی کاروائیوں میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے ،ایک دہشتگرد دہشتگرد ہی ہوتا ہے یہ بات اہم نہیں کہ وہ کہاں سے آتا ہے ۔بھارت او ر امریکہ کے ذہین ایک جیسے ہیں۔