ماہرین نے فی جانور دودھ اور گوشت کی پیداوار میں اضافہ کیلئے ان کی مصنوعی نسل کشی سمیت بیماریوں سے روک تھام کو اولین ترجیح قرار دے دیا

بدھ 31 اگست 2016 23:09

فیصل آباد ۔31 اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔31 اگست ۔2016ء ) ماہرین نے فی جانور دودھ اور گوشت کی پیداوار میں اضافہ کیلئے ان کی مصنوعی نسل کشی سمیت بیماریوں سے روک تھام کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے مویشی پالنے والے کسانوں کی رہنمائی کے سلسلہ میں مزید وسیع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں پاک امریکہ مرکز اعلیٰ تعلیم برائے خوراک و زراعت کے زیراہتمام یو ایس ایڈ کے تعاون سے جاری ڈیری و رول ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن منصوبے کی سرگرمیوں کا جائزہ لینے اور مستقبل میں پیداوار میں اضافہ کو مزید آگے لیجانے کیلئے حکمت عملی پر غور کیا گیا۔

اس موقع پر چیف آ ف پارٹی کیس ڈاکٹر بشیر احمد نے کہا کہ پاکستان میں ڈیری سیکٹر گزشتہ چند برسوں سے دباؤ کا شکار ہے کیونکہ بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت اور دودھ کی محدود پیداوار کسان کی آمدنی میں اضافہ نہیں کر رہی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ آج جانوروں کو نہ صرف مختلف بیماریوں کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ان کی پیداواری صلاحیت متاثر ہورہی ہے جبکہ دوسری جانب مصنوعی نسل کشی میں حائل رکاوٹوں کی وجہ سے بھی پیداوار جمود کا شکار ہے۔

انہوں نے یو ایس ایڈ کے منصوبوں کو سراہتے ہوئے حاصل کئے گئے اہداف کو مزید آگے بڑھانے اور زیادہ سے زیادہ کسانوں تک جدید ڈیری مینجمنٹ کے طریقوں کو پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ پاکستان کے مقابلہ میں زیادہ ہے لہٰذا ہمیں بھی اس شعبہ کی مکمل ترقی کیلئے نہ صرف زرعی رقبوں کو زیادہ پیداوار کے قابل بنانا ہے بلکہ لائیو سٹاک و پولٹری کی پیداوار میں بھی اضافہ کرکے دیہی غربت کے خاتمے کو یقینی بنانا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں ڈی وی ایم کے سلیبس میں یونیورسٹی آف کیلی فورنیا امریکہ کی طرز پر ضروری تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں تاکہ جانوروں کی صحت و تندرستی کو یقینی بناتے ہوئے پیداوار بڑھانے والی افرادی قوت میدان عمل میں اُتاری جائے۔انہوں نے بتایا کہ پاک امریکہ مرکز اعلیٰ تعلیم برائے خوراک وزراعت کے زیراہتمام ڈیری فارمرز کی تربیت کیلئے تربیتی ورکشاپس منعقد کی جائیں گی تاکہ ڈیری سیکٹر کو جدید ٹیکنالوجی اور طریقوں پر لایا جا سکے۔

ڈیری و رورل ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر احمد سجاد نے کہا کہ فاؤنڈیشن لائیوسٹاک و کراپ سیکٹر میں جینیاتی بہتری کیلئے کام کر رہی ہے اور 2011تا 2014ء کیلئے 1.4ملین ڈالرکے پہلے فیز کے بعد اس کی توسیع کیلئے مزید 7ملین ڈالرخرچ کئے گئے ہیں جن کے ذریعے 40ہزار کسانوں کو جدید خطوط پر تربیت دیتے ہوئے ان کے فارمز پر دودھ کی پیداوار میں 17فیصد اضافہ ہوا ۔

انہوں نے کہاکہ 97فیصد دودھ چھوٹے اور غیرمنظم کسان پیدا کرتے ہیں جنہیں منظم کرنا اور جدید خطوط پر تربیت دینا ایک بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہاکہ پراجیکٹ میں اب تک جانوروں کی مصنوعی نسل کشی‘ فارم اپ گریڈیشن و بائیوگیس یونٹس‘ ویمن لائیوسٹاک ایکسٹینشن ورکرز کی تیاری سمیت ویڈیوگرافی کے ذریعے کسانوں کو تربیت فراہم کی گئی ہے جس کے انتہائی حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے ہیں۔

جنرل منیجر عمرفاروق نے کہا کہ منصوبے کے ذریعے ڈیری فارمز کو جدید خطوط پر استوار کرنے پر مجموعی سرمایہ کاری 27ملین ڈالر ہوئی جو ملکی معیشت کو50.7ملین ڈالرکے سہارے کا باعث بنی۔منیجر کمیونی کیشن مس شمائلہ جمیل نے بتایا کہ وہ ہر ممکن طریقہ سے اپنا پیغام جانور پالنے والے کسانوں تک پہنچا رہے ہیں تاکہ چھوٹے فارمرکی پیداوار میں اضافہ سے اس کی آمدنی بڑھائی جا سکے۔