پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے لیے چینی سرمایہ کاری کے 46 ارب ڈالر میں سے 35 ارب ڈالر صرف توانائی کے منصوبوں کے لیے مختص ہیں،35 ارب ڈالر میں سے سب سے بڑا حصہ صوبہ سندھ کا ہے جہاں توانائی کے منصوبوں پر 11 ارب ڈالر کے لگ بھگ سرمایہ کاری ہوگی،دوسرے نمبر پر بلوچستان کا حصہ ہے جہاں تقریبا 9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری توانائی کی شعبے میں ہوگی،وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

منگل 6 ستمبر 2016 23:14

اسلام آباد ۔ 06 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔6 ستمبر ۔2016ء) وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں چینی سرمایہ کاری کے زیادہ حصے پنجاب کو ملنے کے تاثر کی پر زور تردید کرتا ہوں کیونکہ ایسا ہرگز نہیں ہے، یہ بالکل ایک غلط تاثر دیا جا رہا ہے جس میں کوئی حقیقت نہیں، یہی وہ منفی پراپیگنڈہ ہے جو اس منصوبے کے مخالفین لوگوں میں بدگمانیاں پھیلانے کے لیے کرتے ہیں تاکہ اس منصوبے کی تکمیل کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر سکیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ٍ اصل حقیقت تو یہ ہے کہ اس منصوبے کے لیے چینی سرمایہ کاری کے 46 ارب ڈالر میں سے 35 ارب ڈالر تو صرف توانائی کے منصوبوں کے لیے مختص ہیں اور اس 35 ارب ڈالر میں سے سب سے بڑا حصہ صوبہ سندھ کا ہے جہاں توانائی کے ہی منصوبوں پر 11 ارب ڈالر کے لگ بھگ سرمایہ کاری ہوگی اور دوسرے نمبر پر بلوچستان کا حصہ ہے جہاں تقریبا 9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری توانائی کی شعبے میں ہوگی، اس لیے یہ کہنا کہ سی پیک کی زیادہ تر سرمایہ کاری صوبہ پنجاب میں کی جا رہی ہے حقائق کے بالکل منافی ہے جس کی میں پرزور مذمت کرتا ہوں، ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ایک بڑا منصوبہ ہے جس میں کوئی تین چار سو منصوبے نہیں بلکہ چند درجن ہوں گے جن میں گوادر کے ہوائی اڈے کا منصوبہ اور گوادر پور، گوادر ایکسپریس وے اور گوادر میں پانی کا منصوبہ وغیرہ شامل ہیں جبکہ اس کے علاوہ سڑکوں کی تعمیر اور ریلوے کے متعدد منصوبے بھی اس میں شامل ہیں اس لیے پنجاب کو اس میں سے زیادہ حصہ ملنے کی باتیں قطعا درست نہیں بلکہ اس منصوبے سے صوبہ سندھ اور بلوچستان کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچے گا اورگوادر چونکہ بلوچستان میں ہے اس لیے سب سے زیادہ بلوچستان کو فائدہ ہو گا، انہوں نے کہا کہ اس منصوبے پر تمام منتخب صوبائی حکومتیں وفاق سے رابطے میں ہیں اور گذشتہ دنوں ہونے والے سی پیک منصوبے کے اجلاس میں آزاد کشمیر سمیت گلگت بلتستان اور تمام صوبائی حکومتوں کے وزرائے اعلیٰ نے اس منصوبے کی نہ صرف پرزور حمایت کی بلکہ پرزور طریقے سے یہ بھی کہا کہ ہمارے اس پر کوئی تحفظات نہیں لہٰذا ہمیں سمجھنا چاہیے کہ ہمارا دشمن سی پیک منصوبے کو متنازعے بنا کے اس کی راہ میں روڑے اٹکانا چاہتا ہے، احسن اقبال نے کہا کہ یہ ایک قومی منصوبہ ہے اور جب ہماری وفاقی اور تمام صوبائی حکومتوں سمیت ساری سیاسی قیادت اس حوالے سے ایک صفحے پر موجود ہیں تو پھر ہمیں اس منصوبے کو میڈیا پر آ کر روز اچھالنے سے گریز کرنا چاہیے تاکہ ہمارے دشمن کو کوئی موقع ہی نہ ملے، انہوں نے کہا کہ ہم سب کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں اور اس ضمن میں اگر کسی کے کوئی تحفظات ہیں تو انہیں دور کیا جائے گا۔