تمام بیرونی سازشوں کے باوجود وطن کا دفاع کرناجانتے ہیں،جنرل راحیل شریف

پاکستان پہلے مضبوط تھا اب ناقابل تسخیر ہے، دُشمنوں کی ہرظاہری اورخفیہ سازش اور اِرادے سے بخوبی آگاہ ہیں،ہم کسی بیرونی طاقت کوسی پیک کے راستے میں رکاوٹ نہیں ڈالنے دیں گے، نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق ملک بھر میں عمل درآمد یقینی بنایاجائے، عُلماء، دانشوروں اور میڈیا کو اسلام کے پرُاَمن اور ہمہ گیر پیغام کو پھیلانا ہو گا تاکہ اِنتہا پسندی کی منفی سوچ کا مکمل خاتمہ ممکن ہو سکے،دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ قوانین اور نظامِ انصاف کی اُن کمزوریوں کو دُور کیاجائے ،سنگین جرائم، کرپشن اور دہشت گردی کا گَٹھ جوڑ مکمل امن کے حصول میں ایک بہت بڑی رُکاوٹ اور معاشرے میں عدم اطمینان کا سبب ہے، نظام میں موثر اور دُور رَس ریفارمزکی ضرورت ہے،مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام اپنے حقوق مانگنے کی پاداش میں ایک بار پھر بدترین ریاستی دہشت گردی اور جبر کا نشانہ بنے ہوئے ہیں،کشمیر کے مسٔلے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنے سے ہی ممکن ہے،کشمیر ہماری شِہ رگ ہے اور ہم تحریکِ آزادی کی ہر سطح پر سفارتی اور اِخلاقی مدد جاری رکھیں گے،پاک فوج کے سربراہ کایوم دفاع کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب

منگل 6 ستمبر 2016 23:14

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔6 ستمبر ۔2016ء) چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے تمام بیرونی سازشوں کے باوجود وطن کے دفاع کاعزم دوہراتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان پہلے مضبوط تھا اب ناقابل تسخیر ہے، دُشمنوں کی ہرظاہری اورخفیہ سازش اور اِرادے سے بخوبی آگاہ ہیں،ہم کسی بیرونی طاقت کوسی پیک کے راستے میں رکاوٹ نہیں ڈالنے دیں گے، قوم کی اِجتماعی دانِش سے بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق ملک بھر میں عمل درآمد یقینی بنایاجائے، عُلماء، دانشوروں اور میڈیا کو اسلام کے پرُ اَمن اور ہمہ گیر پیغام کو پھیلانا ہو گا تاکہ اِنتہا پسندی کی منفی سوچ کا مکمل خاتمہ ممکن ہو سکے۔

دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ قوانین اور نظامِ انصاف کی اُن کمزوریوں کو دُور کیاجائے جو دہشت گردی کے مکمل سَدِباب میں رکاوٹ ہیں،سنگین جرائم، کرپشن اور دہشت گردی کا گَٹھ جوڑ مکمل امن کے حصول میں ایک بہت بڑی رُکاوٹ اور معاشرے میں عدم اطمینان کا سبب ہے۔

(جاری ہے)

اِسے دُور کرنے کیلئے نظام میں موثر اور دُور رَس ریفارمزکی ضرورت ہے،مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام اپنے حقوق مانگنے کی پاداش میں ایک بار پھر بدترین ریاستی دہشت گردی اور جبر کا نشانہ بنے ہوئے ہیں،کشمیر کے مسٔلے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنے سے ہی ممکن ہے،کشمیر ہماری شِہ رگ ہے اور ہم تحریکِ آزادی کی ہر سطح پر سفارتی اور اِخلاقی مدد جاری رکھیں گے۔

منگل کویوم دفاع کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہاکہ آج ہم وطنِ عزیز کے لئے بے مثال قُربانیاں دینے والے اُن شہیدوں اور غازیوں کو سلام پیش کرنے کے لئے اکٹھے ہیں جن کی جرأت اور فرض شناسی کی بدولت آج ہم ایک آزاد اور باوقار ملک میں سانس لے رہے ہیں۔ آرمی چیف نے کہاکہ جنگِ ستمبر 1965 ہماری قومی تاریخ کا وہ روشن باب ہے جس نے اِس ملک کے عوام کو ایک نیا عزم اور اتحاد دیا۔

اِس معرکے میں پاک فوج ، فضائیہ اور بحریہ کے افسروں اور جوانوں کی بے مِثال جرأت کی بدولت یہ دن پاکستانی قوم کی تاریخ کا سب سے تابناک دن بن چکا ہے۔انہوں نے کہاکہپچاس سال کے بعد آج یہ دن اُن تمام شُہداء اور غازیوں کی قُربانیوں، اِستقامت اور جرأت کی بھی علامت ہے جنہوں نے گزشتہ ایک دہائی سے جاری جنگ اور آپریشن ضرب عضب جیسے چیلنجز کا کامیابی سے مقابلہ کیا۔

میں ملک کے تمام دشمنوں پر یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان پہلے مضبوط تھا اور آج ناقابلِ تسخیر ہے۔جنرل راحیل شریف نے کہاکہ پچھلے کچھ عرصے سے ہمارا ملک دہشت گردی اور غیر روایتی جنگ سے دوچار ہے جس میں قوم اور مسلح افواج نے شانہ بشانہ بے انتہا قُربانیاں دیں۔ دہشت گردی کے اِس ناسور سے جہاں دُنیا کے کئی ممالک اندرونی اِنتشار کا شکار ہوچکے ہیں، اَلحمدُﷲ پاکستان وہ ملک ہے جس نے اِن چیلنجز کا بھرپور جرأت سے مقابلہ کیا۔

انہوں نے کہاکہ چند سال پہلے ہم روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردی کا شکار تھے۔ دِفاعی تنصیبات سمیت ملک کا کوئی حصہ ُدشمن کی زَد سے محفوظ نہیں تھا۔ ملک کے کئی حصوں میں ریاستی عملداری عملی طور پر ختم ہو چکی تھی۔ شمالی وزیرستان دہشتگردوں کی آماجگاہ تھا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں مختلف حلقوں میں شکوک و شُبہات عام تھے۔ لیکن مجھے اُس وقت بھی بحیثیت سپہ سالار، افواجِ پاکستان کی صلاحیت اور عزم پر پورا یقین تھا۔

ہم نے ضرب عضب شروع کرنے کا فیصلہ اِسی یقین کی بنیاد پر کیا تھا۔پاک فوج کے سربراہ نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب کا نام ہم نے رسوُل اﷲﷺ کی تلوار سے اِس لئے منسوب کیا تھا کہ اپنی بقاء کی اِس جنگ میں ہمارا ہر قدم اﷲ کے حکم اور نبیء اکرمﷺ کی سیرت کے مطابق اٹھے۔ یہ تلوار صرف مظلوموں اور معصوموں کے دِفاع اور فساد فی الارض کے خاتمے کے لئے اُٹھ سکتی ہے۔

آرمی چیف نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب کی صورت میں ہم نے اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کے بِلا امتیاز خاتمے کا جو عمل دو سال پہلے شروع کیا تھا اُس نے اپنے طے شدہ فوجی اہداف حاصل کر لئے ہیں اور آج وطنِ عزیز کا کوئی بھی علاقہ سبز ہلالی پرچم کے سائے سے محروم نہیں ہے۔ جنرل راحیل شریف نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب کے آغاز سے اب تک ہمارے بہادر جوانوں نے پورے ملک میں 19000سے زائد آپریشنز کے ذریعے دہشت گردی پر قابو پایا ہے۔

کامیابیوں کے اِس لمبے سفر میں فوج کے ساتھ رینجرز، ایف سی، پولیس اور لیویز نے بیش بہا قُربانیاں پیش کی ہیں۔ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اِن کامیابیوں میں انتہائی اہم کِردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ضرب عضب کی کامیابی تینوں مسلح افواج کے درمیان بے مثال تعاون کا نتیجہ ہے۔ بالخصوص پاک فضائیہ آپریشن کے ہر مرحلے پر پاک فوج کے شانہ بَشانہ رہی۔

مسلح افواج کا یہ باہمی ربط ہمارا بیش قیمت اَثاثہ ہے۔پاک فوج کے سربراہ نے کہاکہ دہشت گردی کے خِلاف جنگ میں تقریباََََ18,000 معصوم شہریوں کے عِلاوہ مسلح افواج کے 5000 افسروں اور جوانوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہے جبکہ 48,000 سے زیادہ پاکستانی شدید زخمی ہو چکے ہیں۔ ہم اپنے شہیدوں کی قُربانیوں کو ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ دُنیا کے نزدیک ضرب عضب شائد محض ایک فوجی آپریشن ہو لیکن ہمارے لئے یہ وطن کی بقاء کی جنگ ہے۔

قومی سلامتی کی خاطر ہم کسی بھی حد تک جانے سے گُریز نہیں کریں گے۔"مجھے احساس ہے کہ ہمارے غیور قبائل نے امن کی خاطر اپنے گھر بار چھوڑنے کی تکالیف برداشت کیں۔ پاک فوج ٹی ڈی پیز اور اُن کی آنے والی نسلوں کے مستقبل کو روشن اور بہتر بنانے کے تمام منصوبوں پر بھر پور انداز سے مصروف عمل ہے۔ انشاء اﷲ عنقریب ٹی ڈی پیز کی واپسی کا عمل بھی مُکمل ہو جائے گا۔

اِس مختصر عرصے میں حاصل کی جانے والی کامیابیوں پر ہم بطورِ قوم بجا طورپر فخر کرسکتے ہیں۔ اب ہمیں مسائل کے بعد نئی مشکلات نہیں بلکہ اُن کا حل دکھائی دینے لگا ہے۔ لیکن ہمیں یاد رکھنا ہو گا کہ ہمارے امن کو لاحَق اندرونی اور بیرونی خطرات ابھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے۔ پائیدار امن کے لئے ضروری ہے کہ قوم کی اِجتماعی دانِش سے بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق ملک بھر میں عمل درآمد یقینی بنایاجائے۔

جنرل راحیل شریف نے کہاکہ عُلماء، دانشوروں اور میڈیا کو اسلام کے پرُ اَمن اور ہمہ گیر پیغام کو پھیلانا ہو گا تاکہ اِنتہا پسندی کی منفی سوچ کا مکمل خاتمہ ممکن ہو سکے۔دہشت گردی کے خاتمے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ قوانین اور نظامِ انصاف کی اُن کمزوریوں کو دُور کیاجائے جو دہشت گردی کے مکمل سَدِباب میں رکاوٹ ہیں۔سنگین جرائم، کرپشن اور دہشت گردی کا گَٹھ جوڑ مکمل امن کے حصول میں ایک بہت بڑی رُکاوٹ اور معاشرے میں عدم اطمینان کا سبب ہے۔

اِسے دُور کرنے کیلئے نظام میں موثر اور دُور رَس ریفارمزکی ضرورت ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ آپریشن کے بھرپور ثمرات حاصل کرنے کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز اور ریاست کے اِداروں کو مُکمل خلوصِ نیت اور یکسوئی کے ساتھ اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ جہاں ایک جانب فوج اور قانون نافذ کرنے والے اِدارے جان پر کھیل کر ملک دُشمنوں کی مالی مددکرنیوالوں ،سہولت کاروں، معاونوں اورہمدردوں کی سَر کوبی میں مصروف ہیں وہاں آج بھی کچھ حلقے سیکیورٹی اور انٹیلی جنس اِداروں کے لئے قوم میں بد اعتمادی کی فضاء پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اِن تمام شکوک اور اِلزامات کے باوجود ہمارا حوصلہ بلندہے۔انہوں نے کہاکہ تمام تر خلوص کے ساتھ افغانستان میں امن کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ مگر کچھ مُفاد پسند عناصر، جو ہر گز افغانستان سے مُخلص نہیں، اس راہ میں رکاوٹ ہیں۔ میں اُن عناصر پر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ اور برادر اسلامی ملک ہے۔ وہاں کا امن اور اِستحکام پاکستان کے اپنے مُفاد میں بہتر اور ناگزیر ہے۔

پاک فوج کے سربراہ نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان بین الاقوامی سرحد کی بہتر مینجمنٹ کو ہمارے قومی مُفادات میں اولیت حاصل ہے۔ ہم اَفغان حکومت کے ساتھ مل کر سرحدی نِگرانی کا ایک موثر نظام قائم کرنا چاہتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ امن کی بہتر صورتِ حال ہماری مشترکہ ِاقتصادی ترقی کا ذریعہ بنے گی۔آرمی چیف نے کہاکہ ہم اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پُرامن تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن یہ حقیقت کبھی فراموش نہیں کی جا سکتی کہ امن کی اصل ضمانت خِطے میں طاقت کا توازن ہے۔

تمام بیرونی سازشوں اور اِشتعال انگیزیوں کے باوجود ہم سرحدوں کی حِفاظت کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں اور روایتی یا غیر روایتی، ہر میدان اور ہر َانداز میں وطنِ عزیز کادِفاع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جنرل راحیل شریف نے کہاکہ ہم حق خودارادیت کیلئے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی عظیم قُربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام اپنے حقوق مانگنے کی پاداش میں ایک بار پھر بدترین ریاستی دہشت گردی اور جبر کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔

حق خودارادیت کی اس جدوجہد کا اصل حل نِہتے کشمیری عوام پر گولیوں کی بارش کرنے میں نہیں بلکہ عوام کی آواز سننے اور ان کی اُمنگوں کا احترام کرنے میں ہے۔ کشمیر کے مسٔلے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنے سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر ہماری شِہ رگ ہے اور ہم تحریکِ آزادی کی ہر سطح پر سفارتی اور اِخلاقی مدد جاری رکھیں گے۔

میں یہاں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم اپنے دُشمنوں کی ہرظاہری اورخفیہ سازش اور اِرادے سے بخوبی آگاہ ہیں۔ چیلنج عسکری ہو یا سِفارتی، خطرہ سرحدوں پر ہو یا شہروں میں، ہم اپنے دوستوں اور دُشمنوں کو بخوبی پہچانتے ہیں۔ہم دوستی نِبھانا بھی جانتے ہیں اور دُشمنی کا قرض اُتارنا بھی۔باہمی احترام اور برابری کی بنیاد کے اصولوں پر اُستوار تعلقات کی خطے میں سب سے بڑی مثال پاک - چین دوستی ہے۔

اِس کا مُنہ بولتا ثبوت سی پیک ہے۔ یہ عظیم منصوبہ نہ صرف ہمارے اقتصادی روابط کو مضبوط کرے گا بلکہ پورے خطے کی خوشحالی میں مددگار ثابت ہو گا۔ اِس کی بَروقت تکمیل اور تحفظ ہمارا قومی فریضہ ہے۔ میں یقین دہانی کرانا چاہوں گا کہ ہم کسی بیرونی طاقت کو سی پیک کی راہ میں رَخنہ نہیں ڈالنے دیں گے اور ایسی ہر کوشش سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

آرمی چیف کہاکہ دِفاعِ وطن کے لئے قربان ہونے والے اے پی ایس کے معصوموں، باچا خان یونیورسٹی کے جواں سال مِعماروں، بلوچستان کے علم اور قانون کے ماہر وکلاء، ملک و قوم کے شہیدوں، مسلح افواج، انٹیلی جنس ایجنسیوں ،ایف سی، رینجرز، پولیس اور لیویز کے جانثاروں اور اُن کے باہمت لواحقین کی لازوال عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں۔ آپ کا جذبہ ہمارا حوصلہ بڑھاتا ہے۔

مجھے فخر ہے کہ جس فوج کی کمان میرے ہاتھ میں ہے اُس کے آفیسرز اور جوان آج بھی ماضی کے عظیم ہیروز کیقائم کی ہوئی روایات کے امین ہیں۔ پاک فوج کے سربراہ نے کہاکہ اپنی قوم کے ہر فرد کی ہمت اور عزم پر مکمل یقین ہے۔ بِالخصوص ہمارے باصلاحیت نوجوان پاکستان کے روشن مستقبل کی نوید، امین اور ضامن ہیں۔ میں اپنی قوم کی طرف سے امن اور انسانیت کے دشمنوں کو یہ بتا دینا چاہتا ہوں کہ اگر ہم جیت سکتے ہیں تو اپنی جیت کی حفاظت بھی کر سکتے ہیں۔اﷲ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین۔