ملک سے دہشت گردی و انتہا پسندی کے جڑ سے خاتمے کے لیے ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں اور مسلح افواج کے کردار کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل ( ر ) عبدالقیوم کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

جمعرات 8 ستمبر 2016 23:12

اسلام آباد ۔ 08 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔8 ستمبر ۔2016ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما و سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل ( ر ) عبدالقیوم نے کہا ہے کہ ملک کی بہتر ہوتی صورتحال کا کریڈٹ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کو جاتا ہے، ملک سے دہشت گردی و انتہا پسندی کے جڑ سے خاتمے کے لیے ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں اور مسلح افواج کے کردار کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، ہمیں ان چیزوں سے اجتناب کرنا چاہیے جس سے ہمارے دشمن کے ہاتھ مضبوط ہوتے ہوں، انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت ملک سے دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ ہے اور اس ضمن میں اہم اقدامات بھی کر رہی ہے، دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں ہمیں بہت اہم کامیابیاں بھی حاصل ہوئی ہیں لیکن ابھی ہمیں مزید اہم اور موثر اقدامات کی بھی ضرورت ہے جو کیے جا رہے ہیں، دہشت گردوں کوکیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی اور ان سے کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، سینیٹر عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ ملک میں امن و امان کی بہتر صورتحال کے لیے بارڈر مینجمنٹ بہت ضروری ہے جسے بہتر بنانے کے لیے بھی حکومتی سطح پر مناسب اقدامات کیے جا رہے ہیں تا کہ بغیر دستاویزات کے پاکستان میں داخلے کو روکا جا سکے، بہلے بڑے بڑے علاقوں کو کلیر کریں گے اور پھر دیگر علاقوں میں بھی بارڈر مینجمنٹ کو بہتر بنایا جائے گا، بارڈر مینجمنٹ ہماری اور افغانستان دونوں کی ضرورت ہے جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان کو بھی فائدہ ہوگا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان ہماری اسٹریٹجک ڈیپتھ نہیں بلکہ افغانستان ہماری اسٹریٹجک سیکیورٹی کا معاملہ ہے اور ویسے بھی کسی اور ملک کو ہم اپنی اسٹریٹجک ڈیپتھ کیسے کہہ سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے جسے پورا کرنے کی پوری پوری کوشش کی جا رہی ہے، آپریشن ضرب عضب سے دہشت گردوں کا خاتمہ، کراچی کا آپریشن، بارڈر مینجمنٹ کی بہتری اور مہاجرین کی واپسی سمیت اہم اقدامات عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہی کیے جا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :