افغانستان کے بیشتر علاقوں پر ہمارا کنٹرو ل ہے ٗ پندرہ سالہ جہاد کے ثمرات حاصل کر نے کا وقت آچکا ٗ مجاہدین عدل کریں ٗ امیر افغان طالبان

طالبان حسن سلوک کو زندگی کا لازمی حصہ بنائیں ٗ ملا عمر اور ملا منصور دانش مندانہ شرعی پالیسی کو بھرپور قوت سے تھامے رہیں ٗ ہیبت اﷲ اخونزادہ

جمعہ 9 ستمبر 2016 21:55

افغانستان کے بیشتر علاقوں پر ہمارا کنٹرو ل ہے ٗ پندرہ سالہ جہاد کے ثمرات ..

کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔9 ستمبر ۔2016ء) افغان طالبان کے امیر ہیت اﷲ اخونزادہ نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان کے بیشتر علاقوں پر ہمارا کنٹرو ل ہے ٗ پندرہ سالہ جہاد کے ثمرات حاصل کر نے کا وقت آچکا ہے ٗ مجاہدین عدل کریں اور حسن سلوک کو زندگی کا لازمی حصہ بنائیں ٗ ملا عمر اور ملا منصور دانش مندانہ شرعی پالیسی کو بھرپور قوت سے تھامے رہیں۔

عید الاضحی کے موقع پر اپنے بیان میں افغان طالبان کے امیر نے عوام کو عید الاضحی کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ اﷲ تعالی آپ کی تمام عبادات، قربانیاں، صدقات اور اْسی کی رضا کی خاطر انجام دیے گئے اعمالِ صالحہ قبول فرمائیں۔بیان میں کہاگیا کہ عیدالاضحی کی مبارک باد کے ساتھ تمام عوام اور بالخصوص راہِ حق کے مجاہدین کو ان فتوحات کی مبارک باد دیتا ہوں جو حالیہ دنوں اﷲ تعالی نے اپنے خصوصی فضل و نصرت، قربانیوں اور عوام کے تعاون سے عطا فرما ئی ہیں دشمن کی ہر قسم کی زور آزمائی، بیرونی افواج کی کثرت اور مختلف طیاروں کے فضائی حملوں کے باوجود افغانستان کے مختلف صوبوں کے بیشتر اضلاع اور علاقے دشمن کے ناپاک وجود پاک ہو گئے ہیں ٗ الحمدﷲ! اب وہاں امارت اسلامیہ کا سفید پرچم لہرا رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اب افغانستان کے بیشتر رقبے پر ہمارا کنٹرول ہے ٗوہ وقت آن پہنچا ہے کہ پندرہ سالہ جہادی اہداف کا تحفظ کرتے ہوئے اس محنت کے ثمرات حاصل کریں۔جہاد کے عظیم اہداف میں اﷲ تعالی کی زمین پر شریعت الہی کا نفاذ ہے ٗ امن و امن کا استحکام ہے۔ اسلامی مملکت کی سرحدوں کی حفاظت اور اس مملکت کے باشندوں کے جان، مال، عزت اور تمام حقوق کا تحفظ شامل ہے۔

بیان میں کہاگیا کہ فوجی کمیشن کے ذمہ دار، گورنر، عدالتی امور کے کارکن، صوبائی کمیشنز کے اراکین، ضلعی سربراہان، جہادی کمانڈرز نیز تمام سویلین کمیشنز کے ذمہ داران اِن مفتوحہ علاقوں میں امن و انصاف کا استحکام یقینی بنائیں۔ شریعت کا نفاذ، بہترین حکمرانی سمیت دینی و عصری علوم کی ترقی اور عام المنفعت رفاہی کاموں مثلا راستوں، پلوں، صحت کے شعبے، پینے کا پانی، زراعت اور تجارت کی پیش رفت پر خصوصی توجہ دی جائے۔

جو اس راہ میں رکاوٹ بنے، اس کا سدباب کیا جائے، تاکہ مؤمن عوام شرعی حاکمیت کے زیر سایہ خوش حال، روشن اور غیرمحتاج زندگی کی سعادت سے روشناس ہو کر امن کی فضا میں سکون کا سانس لے سکیں۔انہوں نے افغان طالبان پر زور دیا کہ وہ عدل کریں حسن سلوک کو زندگی کا لازمی حصہ بنائیں۔غرور، خودپسندی، ظلم اور غداری سے بچیں۔ قوم پرستی، علاقائی، لسانی اور دوست پرستی سے شدید گریز کریں انہوں نے کہاکہ بیت المال میں خیانت سے بچیں۔

شہداء اور قیدیوں کی اولادوں کی بہتر کفالت کریں اْنہیں کبھی فراموش نہ کریں۔ اپنے اس دنیا سے چلے جانے والے محبوب قائدین ’’مرحوم امیرالمؤمنین ملا محمد عمر مجاہد رحمہ اﷲ اور شہید امیرالمؤمنین ملا اختر محمدمنصور رحمہ اﷲ‘‘ کی دانش مندانہ شرعی پالیسی کو بھرپور قوت سے تھامے رہیں۔انہونے طالبان پر زور دیا کہ وہ اپنی صفوں کی صفائی پر خصوصی توجہ دیں۔

بدکار، بدنام، عیاش، دنیا پرست، بداخلاق اور عوام کے ساتھ بْرا سلوک کرنے والے افراد کو اپنی صف میں جگہ مت دیں، تاکہ عوام کو ایذا سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہاکہ عیدالاضحی کی مناسبت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک بار پھر بیرونی استعمار کے فوجی اور سویلین شعبوں میں مصروف عمل افغانوں کو کہتا ہوں کہ کم از کم ایک لمحے کے لیے اپنے کردار پر نظرثانی کریں۔

اْنہیں سمجھنا چاہیے کہ افغانستان پر امریکا اور اْس کے اتحادیوں کا حملہ امت مسلمہ کے خلاف کافروں کی عالمی جنگ کا ایک حصہ ہے، جس کا ہدف حقیقی اسلامی نظام کا خاتمہ ہے۔ اس کی جگہ اپنے تربیت یافتہ غلاموں کو برسراقتدار لانا ہے۔انہوں نے کہاکہ کمزور اقوام پر جو ظلم و ستم ڈھایا جا رہا ہے، اگر ان کا سدباب نہ کیا گیا تو یاد رہنا چاہیے کہ اِن نقصان کی آگ سب کو جلا دے گی۔