ہم پیسہ بنانے یا جائیدادیں بنانے کیلئے جج نہیں بنے، ہم پر تو اﷲ تعالی کا خاص انعام ہوا ہے‘چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

چاہے حالات کچھ بھی ہوں مقرر کی گئی معیادکے اندر مقدمات کا فیصلہ کرناہوگا‘ ججز کو سول سروسز کیڈر سے علیحدہ کر کے جوڈیشل کیڈر بنا رہے ہیں ،ہم اپنی صفوں میں موجودکالی بھیڑوں کوڈھونڈ نکالیں گے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ کا جوڈیشل افسران کی سپیشل ٹریننگ پروگرام کی اختتامی تقریب سے خطاب

جمعہ 9 ستمبر 2016 23:11

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔9 ستمبر ۔2016ء) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹرجسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ چاہے حالات کچھ بھی ہوں مقرر کی گئی معیادکے اندر مقدمات کا فیصلہ کرناہوگا‘ ججز کو سول سروسز کیڈر سے علیحدہ کر کے جوڈیشل کیڈر بنا رہے ہیں ،ہم اپنی صفوں میں موجودکالی بھیڑوں کوڈھونڈ نکالیں گے‘کہ ہم پیسہ بنانے یا جائیدادیں بنانے کیلئے جج نہیں بنے، ہم پر تو اﷲ تعالی کا خاص انعام ہوا ہے کہ اس پاک ذات نے ہمیں لوگوں کی زندگیاں آسان بنانے کیلئے اپنا نائب مقرر کیا ہے جو کہ عین عباد ت ہے۔

پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں او ایس ڈی بنائے جانے والے جوڈیشل افسران کے سپیشل ٹریننگ پروگرام کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے مزید کہا کہ یہ ناقابل برداشت ہے کہ نااہل ججز عدالتوں میں بیٹھیں ہوں۔

(جاری ہے)

خراب شہرت کے حامل جوڈیشل افسران عدل کیسے کر سکتے ہیں۔ ججز کو سول سروسز کیڈر سے علیحدہ کر کے جوڈیشل کیڈر بنا رہے ہیں ،ہم اپنی صفوں میں موجودکالی بھیڑوں کوڈھونڈ نکالیں گے۔

تقریب میں مسٹر جسٹس محمود مقبول باجوہ، مسٹر جسٹس شجاعت علی خان، رجسٹرار سید خورشید انور رضوی، ڈائریکٹرجنرل پنجاب جوڈیشل اکیڈمی عظمی اختر چغتائی اورممبر انسپکشن ٹیم سردار طاہر صابر بھی موجود تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جج ہونا سول سروسز نہیں بلکہ اﷲ رب العزت کا انعام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ججز کو سول سروسز کیڈر سے علیحدہ کر کے جوڈیشل کیڈر بنا رہے ہیں جس کیلئے جلد ہی پنجاب جوڈیشری ایکٹ بنے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ لوگ کا عدلیہ کے بارے تاثر ہے کہ ساری ساری زندگی گزر جاتی ہے مگر انصاف نہیں ملتا، ہمیں اس سوچ کو اپنے عمل سے بدلنا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے کہ کسی بھی مقدمے کا فیصلہ چھ مہینے میں نہ ہو۔ لوگوں کو جلد انصاف کی فراہمی سے ان کا عدلیہ پر اعتماد مزید مستحکم ہوگا۔ چیف جسٹس نے جوڈیشل افسران سے کہا کہ وہ اپنی کارکردگی پر فوکس کریں، اپنی ذات میں نکھار لائیں، اپنے عمل اور کردارسے خود کو بہترین جج ثابت کریں۔

انشااﷲ وہ دن دور نہیں جب عدلیہ اس صوبے کا بہترین اور مثالی ادارہ کہلائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کسی جوڈیشل آفیسر کی شہرت خراب ہے تو و ہ لوگوں کے مقدمات کے فیصلے کیسے کر سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ ناقابل برداشت ہے کہ نااہل ججز عدالتوں میں بیٹھیں ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک خاندان کی مانند ہیں، ہمیں اپنی صفوں میں کالی بھیڑوں کی نشاندہی کر نی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم پیسہ بنانے یا جائیدادیں بنانے کیلئے جج نہیں بنے، ہم پر تو اﷲ تعالی کا خاص انعام ہوا ہے کہ اس پاک ذات نے ہمیں لوگوں کی زندگیاں آسان بنانے کیلئے اپنا نائب مقرر کیا ہے جو کہ عین عباد ت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل افسران کیلئے میرے دفتر کے دروازے ہمہ وقت کھلے ہیں، وہ بلا ججھک اپنے مسائل اور اس سسٹم کیلئے ہر طرح کی تجاویز سے آگاہ کریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کارکردگی کے بنیاد پر جوڈیشل افسران کی رینکنگ کی جائے گی اور بہترین کاکردگی کے حامل جوڈیشل افسران کو سراہا جائے گا اور انکے نام سب کے سامنے لائے جائیں گے۔ اکتوبرسے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی جنرل ٹریننگ پروگرام شروع ہو رہا ہے جس کے تحت پنجاب بھر کے تمام جوڈیشل افسران کو تربیتی کورسز کروائے جائیں گے۔ تقریب کے اختتام پر فاضل چیف جسٹس نے سپیشل ٹریننگ کورس میں نمایاں کارکردگی کا مظاہر ہ کرنے والے جوڈیشل افسران کو تعریفی اسناد بھی دی گئیں۔

متعلقہ عنوان :